
لاہور میں گرو رام داس جی کے 491ویں جنم دن کی شاندار تقریبات، سکھ یاتریوں کی بھرپور شرکت
"پاکستان میں سکھ مذہب کے مقدس مقامات کی نگہداشت، یاتریوں کی خدمت، اور مذہبی تقریبات کے انعقاد میں متروکہ وقف املاک بورڈ کا کردار انتہائی اہم اور قابلِ فخر ہے۔"
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ:
لاہور: پاکستان میں بین المذاہب ہم آہنگی اور مذہبی آزادی کی اعلیٰ مثال قائم کرتے ہوئے، متروکہ وقف املاک بورڈ اور وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کے زیر اہتمام سکھ مذہب کے چوتھے گرو، گرو رام داس جی کے 491ویں جنم دن کی پر وقار اور شاندار تقریبات جنم استھان، گورو رام داس، چونا منڈی لاہور میں منعقد ہوئیں۔
یہ تقریبات نہ صرف مذہبی عقیدت و احترام کا مظہر تھیں بلکہ پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کے حقوق، مذہبی آزادی، اور بین المذاہب رواداری کی عکاس بھی تھیں۔ ملک بھر سے آئے سکھ یاتریوں نے تقریبات میں بھرپور شرکت کی اور پاکستانی حکومت کی جانب سے کیے گئے شاندار انتظامات کو سراہا۔
یاتریوں کے لیے مثالی سہولیات — فول پروف سیکیورٹی، قیام و طعام اور میڈیکل کیمپ
تقریبات کے دوران یاتریوں کی سہولت کو ترجیحی بنیادوں پر یقینی بنایا گیا۔ ایڈیشنل سیکرٹری شرائنز متروکہ وقف املاک بورڈ ناصر مشتاق کی زیر نگرانی قیام و طعام، صفائی ستھرائی، فول پروف سیکیورٹی، اور میڈیکل سہولیات کا مؤثر بندوبست کیا گیا۔ ان سہولیات کو سکھ یاتریوں اور سکھ قیادت کی جانب سے مثالی اور قابلِ تحسین قرار دیا گیا۔
سردار رمیش سنگھ اروڑہ کا خطاب: "پاکستان سکھ برادری کے لیے امن کا گہوارہ ہے”
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر اور پردھان پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی، سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے حکومت پاکستان، وزیراعظم شہباز شریف، اور وفاقی وزیر سردار محمد یوسف کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا:
"پاکستان میں سکھ مذہب کے مقدس مقامات کی نگہداشت، یاتریوں کی خدمت، اور مذہبی تقریبات کے انعقاد میں متروکہ وقف املاک بورڈ کا کردار انتہائی اہم اور قابلِ فخر ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں سکھ برادری کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے، اور حکومت جس خلوص کے ساتھ مذہبی اقلیتوں کی خدمت کر رہی ہے، وہ دنیا بھر کے لیے ایک مثبت مثال ہے۔
ناصر مشتاق کا اظہار خیال: "اسلام اور سکھ مت میں توحید مشترک جز ہے”
ایڈیشنل سیکرٹری شرائنز ناصر مشتاق نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گرو رام داس جی کی تعلیمات محبت، خدمت، بھائی چارہ اور انسانیت کے احترام پر مبنی ہیں، جو آج کے دور میں نہایت اہمیت رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا:
"سکھ مذہب کی بنیادیں پاکستان میں قائم ہوئیں، اور ہم ان مقدس مقامات کی حفاظت اور تزئین و آرائش کو نہ صرف اپنی ذمہ داری بلکہ اعزاز سمجھتے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی ہدایت کے مطابق تمام سکھ مذہبی مقامات کی بحالی، مرمت اور تحفظ متروکہ وقف املاک بورڈ کی اولین ترجیح ہے۔ بورڈ کی ٹیم دن رات یاتریوں کی خدمت اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لیے کوشاں ہے۔
سکھ قیادت اور یاتریوں کا اظہار تشکر
تقریب میں شریک دیگر سکھ رہنماؤں جن میں:
سیکرٹری جنرل پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی ستونت کور
ممبر ڈاکٹر ممپال سنگھ
سابق پردھان سردار بشن سنگھ
شامل تھے، انہوں نے حکومت پاکستان اور متروکہ وقف املاک بورڈ کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات مذہبی اقلیتوں کے ساتھ عملی یکجہتی اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دیتے ہیں۔
سکھ یاتریوں کی بڑی تعداد نے بھی تقریب میں شرکت کی اور حکومت پاکستان کی جانب سے کیے گئے پرامن، شاندار اور مؤثر انتظامات پر دلی اطمینان اور تشکر کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تقریبات نہ صرف ان کے مذہبی عقیدے کی تسکین کا ذریعہ ہیں بلکہ پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کا عملی ثبوت بھی ہیں۔
بین المذاہب ہم آہنگی کی روشن مثال
سکھ یاتریوں اور رہنماؤں نے متفقہ طور پر کہا کہ گرو رام داس جی کے جنم دن کی تقریبات پاکستان میں مذہبی ہم آہنگی کے فروغ، اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور انسانی یکجہتی کی بہترین مثال ہیں۔
نتیجہ: ایک پرامن، روادار اور یکجہتی پر مبنی پاکستان کا عکاس
گرو رام داس جی کے 491ویں جنم دن کی تقریبات نے ثابت کر دیا کہ پاکستان اقلیتوں کے لیے ایک محفوظ، باعزت اور باوقار ملک ہے، جہاں ہر مذہب کو نہ صرف احترام حاصل ہے بلکہ عبادت کی مکمل آزادی بھی میسر ہے۔
حکومت پاکستان، وزارت مذہبی امور، اور متروکہ وقف املاک بورڈ کی مشترکہ کوششوں سے منعقدہ یہ تقریب ایک مثالی قدم ہے، جس سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر ہوا ہے۔



