اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

’حکومت سنبھالی کیونکہ کوئی ادارہ عمران خان سے بات کرنے کو تیار نہیں تھا‘

کراچی میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’مسلم لیگ ن کا حکومت سنبھالنے کا فیصلہ درست تھا یا نہیں یہ تاریخ کا حصہ ہے۔‘

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ ’اتحادی حکومت نہ آتی تو کیا ہوتا اِس کا علم نہیں کیونکہ کوئی بھی ادارہ عمران خان سے بات کرنے کو تیار نہیں تھا۔‘
کراچی میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’مسلم لیگ ن کا حکومت سنبھالنے کا فیصلہ درست تھا یا نہیں یہ تاریخ کا حصہ ہے۔‘
پارٹی کے سینیئر نائب صدر کے عہدے سے مستعفیٰ ہونے کے حوالے سے کہا کہ ’پارٹی عہدے سے مستعفیٰ ہونے کا مطلب پارٹی سے علیحدگی ہر گز نہیں ہے، مریم نواز کو ذمہ داریاں دی گئی ہیں انہیں کام کا موقع دینا چاہتا ہوں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے پارٹی عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔ کبھی بھی پارٹی کا عہدہ میرے پاس نہیں رہا تھا۔ 2019 میں مجھے سینیئر نائب صدر نامزد کیا گیا تھا۔ اب مریم نواز صاحبہ آئی ہیں، ہم چاہتے ہیں انہیں فری ہینڈ ملے اور وہ اپنا کام کریں۔‘
شاہد خاقان عباسی نے واضح کیا کہ ’پارٹی کے ساتھ ہوں جو پارٹی ذمہ داری دے گی وہ نبھاؤں گا لیکن پارٹی عہدہ میں نہیں رکھ سکتا۔ ’عہدوں اور انتخابات پر سب بات کرتے ہیں ملک کی معاشی صورتحال پر کوئی بات کرنے کو تیار نہیں۔‘
ملک میں عام انتخابات کے حوالے سے اُنہوں نے کہا کہ ’الیکشن اپنے وقت پر اکتوبر میں ہوں گے۔ ملک میں دو صوبوں کی اسمبلیاں تحلیل ہوئی ہیں تو صوبائی اسمبلی کے انتخابات پہلے ہوجائیں گے۔ ضمنی انتخابات کا فیصلہ عدالت نے کرنا ہے۔‘
شاہد خاقان کے بقول ’الیکشن کا شیڈول جاری ہوگیا تھا اور مارچ 16 کو الیکشن ہونے تھے۔ انہوں نے اس کی تاخیر کر دی ہے تو جب بھی وہ فیصلہ کر دیں گے تو الیکشن ہوجائیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اِس وقت مسئلہ معیشت کا ہے لیکن کوئی اس کی بات نہیں کرتا۔ کوئی الیکشن کی بات کرتا ہے کوئی عہدوں کی بات کرتا ہے۔‘
سابق صدر پرویز مشرف سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’اللہ ان کی مغفرت فرمائے۔ وہ تاریخ کا حصہ ہیں، تاریخ ہی ان کو جج کرسکتی ہے۔‘

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button