
پاکستان کے بقاء اور حقیقی دفاع کے لیے نظریۂ پاکستان کی عملی تعبیر لازم ہے،شجاع الدین شیخ
پاکستان کی بقاء اور سلامتی کو سیاسی انتشار، معاشی بدحالی اور معاشرتی گراوٹ سے شدید خطرات لاحق ہیں
کراچی(نمائندہ وائس آف جرمنی): پاکستان کی بقاء اور حقیقی دفاع کے لیے نظریۂ پاکستان کی عملی تعبیر لازم ہے۔ یہ بات تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کہی۔ اُنھوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان معاشی، سیاسی اور سماجی مسائل کے انبار میں محصور ہو چکا ہے۔ پاکستان کی بقاء اور سلامتی کو سیاسی انتشار، معاشی بدحالی اور معاشرتی گراوٹ سے شدید خطرات لاحق ہیں۔ پھر یہ کہ نظریاتی سطح پر ہم نے پون صدی سے ریورس گیئر لگا رکھا ہے۔ ہماری رائے میں اگر قراردادِ مقاصد پر خلوصِ دل اور نیک نیتی سے عمل کیا جاتا اور قیامِ پاکستان کے فوراً بعد تمام مکاتب ِفکر کے 31 جید علماء کی جانب سے متفقہ طورپر پیش کیے گئے 22 نکات کو بنیاد بنا کر پاکستان کو ایک حقیقی اسلامی فلاحی ریاست بنا دیا جاتا تو آج پاکستان ایک مضبوط اور مستحکم ملک ہوتا۔ اُنہوں نے کہا کہ اب بھی وقت ہے کہ ہم اپنے طرزِ عمل پر نظر ثانی کریں،ماضی میں نفاذِ اسلام کے حوالے سے جو غفلت اور کوتاہی برتی گئی ہے اُسے دُور کیا جائے اور تحریک ِ پاکستان کے دوران اللہ تعالیٰ سے کیے گئے وعدے کا ایفاء کریں ۔ اگرچہ پاکستان میں نفاذِ اسلام ہمارے ایمان کا تقاضا ہے لیکن موجودہ حالات کا منطقی اور عقلی تقاضا بھی اِس کے سوا نہیں ہے کہ ہم اپنی اصل کی طرف لوٹیں ۔ تمام غیراسلامی اور غیر شرعی قوانین کو ختم کریں اور پاکستان کے بقاء اور دفاع کے لیے اسلام کے نظام عدل اجتماعی کو مملکت خداداد پاکستان میں نافذ کرنے میں مزید تاخیر نہ کریں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح فیصلہ کرنے او رپھر اُس پر استقامت کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!