
پنجاب میں خصوصی بچوں کے لیے نئی تاریخ رقم، مریم نواز آٹزم سکول میں مفت تھراپی، تعلیم اور بین الاقوامی ماڈلز کے نفاذ کا فیصلہ
"پنجاب کے تعلیمی نظام میں ایک انقلابی قدم" قرار دیا اور معاون خصوصی ثانیہ عاشق سمیت پوری ٹیم کو شاندار کارکردگی پر خراجِ تحسین پیش کیا۔
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت سپیشل ایجوکیشن سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں خصوصی بچوں کے لیے تعلیم، تھراپی اور بحالی کے جامع پروگراموں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں خصوصی طور پر "مریم نواز آٹزم سکول” کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے، جن میں مفت تھراپی کی فراہمی، ہائبرڈ ماڈل، عالمی ماہرین کی خدمات، اور بچوں کی حفاظت و تعلیم کے جدید اقدامات شامل ہیں۔
اجلاس میں معاون خصوصی ثانیہ عاشق، سیکرٹری سپیشل ایجوکیشن، دیگر متعلقہ افسران اور تعلیمی ماہرین نے شرکت کی۔ اجلاس میں معاون خصوصی کی جانب سے آٹزم سکول کے تفصیلی منصوبے پر بریفنگ دی گئی، جسے وزیراعلیٰ نے نہایت مثبت اور انقلابی پیش رفت قرار دیا۔
5 ہزار سے زائد داخلے: پنجاب کی تاریخ کا نیا ریکارڈ
پنجاب میں خصوصی بچوں کی تعلیم کے میدان میں تاریخ رقم ہو گئی، جب صرف چند مہینوں میں پانچ ہزار سے زائد خصوصی بچوں کے داخلے کیے گئے۔ مریم نواز شریف نے اسے "پنجاب کے تعلیمی نظام میں ایک انقلابی قدم” قرار دیا اور معاون خصوصی ثانیہ عاشق سمیت پوری ٹیم کو شاندار کارکردگی پر خراجِ تحسین پیش کیا۔
مریم نواز آٹزم سکول میں مکمل مفت تھراپی و تعلیم
وزیراعلیٰ نے فیصلہ کیا کہ غریب اور مستحق بچوں کو آٹزم سکول میں مفت تھراپی، تعلیم اور بحالی کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ یہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا ادارہ ہو گا جہاں تھراپی اور تعلیم کو یکجا کر کے ایک جامع ہائبرڈ ماڈل نافذ کیا جا رہا ہے۔
عالمی معیار کا ہائبرڈ ماڈل اور ایویڈنس بیسڈ اپروچ
معاون خصوصی ثانیہ عاشق نے اجلاس میں بتایا کہ "مریم نواز آٹزم سکول” میں نافذ کیا جانے والا ماڈل دنیا کے کامیاب ترین آٹزم ایویڈنس بیسڈ ماڈلز پر مبنی ہے، جسے بین الاقوامی ماہرین کی مدد سے مقامی ضروریات کے مطابق ڈھالا گیا ہے۔
اس ماڈل کے تحت:
بچوں کو اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں تصویری و تحریری تھراپی دی جائے گی
3 سے 16 سال تک کے بچوں کو داخلہ دیا جائے گا
بچے 22 سال کی عمر تک تعلیم و علاج کے عمل میں شامل رہ سکیں گے
والدین کے لیے کوچنگ ماڈیولز تیار کیے گئے ہیں تاکہ گھر اور سکول کے درمیان بہتر ہم آہنگی ہو
جامع گرین فنکشنل نصاب
اسکول کے لیے فنکشنل، گرین اور جامع نصاب تیار کیا گیا ہے جس میں شامل ہیں:
کمیونیکیشن و لینگویج
لائف اسکلز
اسلامی و اخلاقی تعلیم
ٹیکنالوجی
جسمانی تعلیم
سماجیات
سہولیات: اوپن جم، سنسری گارڈن، واکنگ ٹریک، ساؤنڈ تھراپی
پاکستان کے اس پہلے جدید آٹزم سکول میں بچوں کے لیے متنوع سہولیات فراہم کی جائیں گی:
اوپن جم اور واکنگ ٹریک
سنسری گارڈن اور ساؤنڈ تھراپی سینٹرز
ہر بچے کی نگرانی کے لیے CCTV کیمرے
چلڈرن ویلفیئر آفیسرز بچوں کی فلاح و بہبود پر براہِ راست نگرانی کریں گے
اساتذہ کی جدید تربیت، ڈپلومہ و سرٹیفکیٹ پروگرامز
اسکول میں ریسرچ اینڈ ٹیچر ٹریننگ ڈویژن قائم کیا جا رہا ہے، جہاں:
ماسٹر ٹرینرز اساتذہ کو جدید تربیت فراہم کریں گے
ایک سالہ ڈپلومہ اور سرٹیفکیٹ پروگرامز کا آغاز کیا جائے گا
تربیت یافتہ اساتذہ کو آٹزم کے مخصوص تقاضوں کے مطابق تیار کیا جائے گا
ہمّت کارڈ پروگرام میں شمولیت
وزیراعلیٰ نے خصوصی بچوں کو ہمّت کارڈ پروگرام میں شامل کرنے کا اصولی فیصلہ بھی کیا، جس کے تحت بچوں کو صحت، تعلیم اور مالی معاونت فراہم کی جائے گی۔
48 نئی بسیں اور یونیفارم کی منظوری
خصوصی بچوں کو سکول ٹرانسپورٹ کی آسان رسائی کے لیے 48 نئی بسوں کی فراہمی کی منظوری دی گئی۔ ساتھ ہی آٹزم سکول کے بچوں، اساتذہ اور سٹاف کے لیے یونیفارم اور ڈیزائن کی منظوری بھی دی گئی۔
13 رکنی بورڈ آف گورنرز اور اسٹریٹجک پلان
اسکول کے نظم و نسق کے لیے 13 رکنی بورڈ آف گورنرز کی تشکیل کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ "آٹزم ریسورس سینٹر” کے لیے تین سالہ اسٹریٹجک پلان کی بھی منظوری دی گئی۔
وزیراعلیٰ کا وژن: ’’کوئی بچہ تعلیم و علاج سے محروم نہ رہے‘‘
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے اختتام پر کہا:
"یہ صرف ایک سکول نہیں بلکہ پاکستان کے خصوصی بچوں کے لیے نئی امید ہے۔ ہمارا عزم ہے کہ کوئی بھی بچہ تعلیم، علاج اور ترقی کے حق سے محروم نہ رہے۔”
نتیجہ: ایک نیا باب، ایک نیا پاکستان
مریم نواز آٹزم سکول کا قیام نہ صرف تعلیمی میدان میں بلکہ سماجی انصاف اور انسانی فلاح کے حوالے سے بھی ایک تاریخی اقدام ہے۔ اس ماڈل کی کامیابی دیگر صوبوں کے لیے مثالی نمونہ بن سکتی ہے۔