کینیڈا: پولیس وردی پہنے حملہ آور کی فائرنگ، پولیس اہلکار سمیت 16 افراد ہلاک
[ad_1]
کینیڈا کے صوبے نووا سکوشیا میں پولیس کی وردی میں ملبوس ایک حملہ آور کی فائرنگ سے ایک خاتون پولیس اہلکار سمیت کم از کم 16 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
سنیچر کے روز شروع ہونے والا حملہ تقریباً 12 گھنٹے جاری رہا اور پولیس نے آخر کار اتوار کو حملہ آور کی گاڑی کا تعاقب کر کے اسے مار ڈالا۔
حملے کی اطلاع ملنے کے بعد کینیڈا کے دیہی علاقے پورٹا پیک کے رہائیشیوں کو اپنے گھروں میں بند رہنے کی ہدایات جاری کر دی گئی تھیں۔
پولیس کے مطابق حملہ آور بظاہر ایک پولیس کی گاڑی چلا رہا تھا۔
حملہ آور نے نووا سکوشیا کے مختلف علاقوں میں کئی افراد کو فائرنگ کر کے ہلاک کیا جس کے بعد حکام ابھی تک اس حملے کے نتیجے میں ہونے والے جانی تقصان کا اندازہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں اور انھیں ڈر ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
رائل کنیڈین مائونٹڈ پولیس کی کانسٹیبل ہائڈی سٹیوین سن بھی مرنے والوں میں شامل ہیں۔ وہ 23 سال سے پولیس میں خدمات سر انجام دے رہے تھیں۔
نووا سکوشیا کے اسسٹنٹ کمشنر لی برگرمین نے فیس بک پر واقعے کی تفصیل لکھتے ہوئے کہا کہ ہائڈی نے اپنے فرائض نبھاتے ہوئے اپنے ساتھیوں کی جان بچانے کے لیے اپنی جان قربان کر دی۔
ان کے مطابق ہائڈی شادی شدہ تھیں اور ان کے لواحقین میں ان کے شوہر اور دو بچے بھی شامل ہیں۔
سی بی ایس نیوز کے مطابق پولیس کمشنر برینڈا لوکی کے خیال میں حملہ آور شروع میں کسی خاص ہدف کے تعاقب میں تھا مگر بعد میں اس نے بغیر سوچے سمجھے اور لوگوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اسے ایک خوفناک صورتحال قرار دیا جبکہ صوبے کے پریمیئر سٹیفن میکنیل نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ ہمارے صوبے میں تشدد کا ایک بہت بھیانک واقعہ ہے۔
پولیس ترجمان کے مطابق حملہ آور کی گاڑی دیکھنے میں بالکل پولیس کار جیسی لگتی تھی تاہم اس میں صرف رجسٹریشن پلیٹ نمبر کا فرق تھا۔ اس کے بعد حملہ آور نے گاڑی تبدیل کر لی اور ایک چھوٹی چاندی رنگ کی شیورلیٹ گاڑی میں سوار ہو گیا۔
تاہم پولیس نے حملہ آور کے موت کے حولے سے کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
کینیڈا میں اس طرح کے بڑے پیمانے پر قتل و غارت گری کے واقعات کم ہی ہوتے ہیں کیونکہ یہاں امریکہ کے مقابلے میں بندوقوں کے حوالے سے قوانین خاصے سخت ہیں۔
گذشتہ برس دو مفرور نوجوانوں نے یہ انکشاف کیا کہ انھوں نے تین پولیس اہلکاروں کا قتل کیا تھا، جن میں ایک آسٹریلین نژاد امریکی جوڑا بھی شامل تھا جو چھٹیوں پر شمالی برٹش کولمبیا آئے ہوئے تھے۔
سنہ 1989 میں کیوبک میں ایک کالج میں 14 خواتین کو قتل کر دیا گیا تھا جب قاتل نے تمام مردوں کو کلاس روم سے باہر نکال کر خواتین کو گولیوں کا نشانہ بنا ڈالا۔
Source link
International Updates by Focus News