جنرل

یوکرین: دنیا بھر کے شہروں کی آب و ہوا بہتر ہو رہی ہے لیکن کیئف کی اس قدر خراب کیوں ہوگئی ہے؟

[ad_1]

تصویر کے کاپی رائٹ
EPA

Image caption

آئی کیو ایئر انڈیکس کے مطابق جمعرات کو کیئف میں ہوا کی آلودگی دنیا میں سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی

یوکرین کے دارالحکومت کیئف میں جنگل کی آگ سے اٹھنے والے تیز دھویں اور وہاں موجود بند چیرنوبل جوہری پلانٹ کے پاس لگنے والی آگ سے دھوئیں کی چادر پھیل گئی ہے جس کی وجہ سے کیئف دنیا کی خراب ترین فضائی آلودگی والے شہروں میں شامل ہو گیا ہے۔

فضائی آلودگی پر نظر رکھنے والے سوئٹزرلینڈ کے ادارے آئی کیو ایئر رپورٹس کا کہنا ہے کہ کیئف کی آلودگی اب چین کے مختلف شہروں کی آلودگی کے برابر ہے۔

بہر حال کورونا وائرس کے سبب جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے کیئف کے زیادہ تر رہائشی گھروں تک محدود ہیں۔

یوکرین کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ریڈیشن کی سطح معمول پر ہے اور چیرنوبل کو فوری طور پر کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔

آئی کیو ایئر انڈیکس کے مطابق جمعرات کو کیئف میں ہوا کی آلودگی دنیا میں سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی۔

یہ بھی پڑھیے

سماجی فاصلوں کا دورانیہ بڑھا تو زندگی کیسے تبدیل ہو گی؟

سماجی فاصلوں کا دورانیہ بڑھا تو زندگی کیسے تبدیل ہو گی؟

جہاں فضائی آلودگی وہاں جرائم زیادہ

لیکن کورونا وائرس کی وبا کے باعث دنیا بھر میں معاشی سرگرمیاں بند ہونے کے سبب بہت سے شہروں کی آب و ہوا صاف اور بہتر ہوئی ہے۔ پھر آخر کیئف کی آب و ہوا اس قدر خراب کیوں نظر آ رہی ہے۔

چیرنوبل پلانٹ میں سنہ 1986 میں دنیا کی سب سے بڑی جوہری تباہی ہوئی تھی جب ایک حادثے میں جوہری ری ایکٹر کی چھت اڑ گئی تھی اور اس کی وجہ سے یورپ بھر میں ریڈیو ایکٹو گردو غبار کے بادل پھیل گئے تھے۔

تصویر کے کاپی رائٹ
EPA

Image caption

کورونا وائرس کے سبب جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے کیئف کے زیادہ تر رہائشی گھروں تک محدود ہیں

کیئف کے قریب چیرنوبل کے علاقے میں فائر فائٹرز جنگل کی آگ بجھانے کے کام پر لگے ہیں جبکہ جمعرات کو تیز ہوا کی وجہ سے نئے مقامات پر آگ لگ گئی ہے۔ لیکن ایمرجنسی سروسز کا کہنا ہے کہ آگ ابھی تک چیرنوبل پاور سٹیشن کے علاقے میں نہیں پھیلی ہے۔

پلانٹ کو 30 کلو میٹر کے رقبے تک محفوظ بنایا گیا تھا اور یہ کام سنہ 1986 میں حادثے کے بعد ریڈیو ایکٹو ہاٹ سپاٹ کو محدود کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق وزارت صحت نے کیئف کے تقریباً 37 لاکھ رہائشیوں کو کہا ہے کہ وہ اپنے گھروں میں کھڑکیوں کے پاس رہیں۔

وزات صحت نے متنبہ کیا ہے کہ وہاں چھائے سموگ کے سب سر درد، کھانسی، سانس لینے میں تکلیف اور سوزش ہو سکتی ہے۔

[ad_2]
Source link

International Updates by Focus News

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button