ڈالر اور شرح سود تاریخ کی بلند ترین سطح پر، امریکی کرنسی 285 روپے کا ہندسہ عبور کر گئی
دوران ٹریڈنگ ایک سطح پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کا ریٹ 290 روپے 18 پیسے پر بھی رپورٹ کیا گیا۔ تاہم کاروبار کے پہلے حصے کے اختتام سے قبل روپے کی قدر میں بہتری کی پیش گوئی کی گئی۔
آئی ایم ایف سے معاہدے میں تاخیر کی وجہ سے پاکستان میں ڈالر کی قدر میں ریکارڈ اضافہ ہو گیا ہے۔
جمعرات کو ڈالر کی قیمت میں 18.98 روپے کا اضافہ دیکھا گیا جس کے بعد ایک امریکی ڈالر کی قیمت 285.09 روپے ہو گئی۔
دوران ٹریڈنگ ایک سطح پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کا ریٹ 290 روپے 18 پیسے پر بھی رپورٹ کیا گیا۔ تاہم کاروبار کے پہلے حصے کے اختتام سے قبل روپے کی قدر میں بہتری کی پیش گوئی کی گئی۔
دوسری جانب پاکستان کے مرکزی بینک کی زری پالیسی کمیٹی نے جمعرات کو منعقدہ اجلاس میں شرح سود میں 300 بیسس پوائنٹس (تین فیصد) بڑھا کر 20 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ جنوری کے اجلاس میں کمیٹی نے مہنگائی کے منظر نامے کو بیرونی اور مالیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے درپیش قریب المدت خطرات کو اجاگر کیا تھا۔
’ان میں سے بیشتر خطرات حقیقت بن گئے ہیں اور فروری کے مہنگائی کے اعدادوشمار میں جزوی طور پر ان کی عکاسی ہوتی ہے۔ قومی مہنگائی بلحاظ صارف اشاریہ قیمت (national CPI) بڑھ کر 31.5 فیصد سال بسال ہو چکی ہے جبکہ قوزی مہنگائی (core inflation) فروری 2023 کے دوران شہری باسکٹ میں 17.1 فیصد اور دیہی باسکٹ میں 21.5 فیصد ہوگئی ہے۔‘
کمیٹی کا کہنا ہے کہ اس سال اوسط مہنگائی متوقع طور پر 27-29 فیصد ہوگی جبکہ نومبر 2022 میں 21-23 فیصد کی پیش گوئی کی گئی تھی۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے آئی ایم ایف سے معاہدے میں تاخیر اور ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی کی وجہ سے روپے پر شدید دباؤ دیکھا جا رہا ہے۔
تین روز میں انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 25 روپے سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔
فاریکس ڈیلرز کے مطابق جمعرات کو کاروبار کے آغاز پر ڈالر کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری ظفر پراچہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے بعد آئی ایم ایف سے قسط ملنے میں تاخیر کی خبروں کا اثر روپے پر دیکھا جا رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پیر سے ڈالر کی قیمت میں اضافے کا سلسلہ آج ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا۔ مارکیٹ میں بڑھتی مانگ کی وجہ سے ڈالر کا ریٹ تیزی سے اوپر گیا تھا تاہم ابھی تک مارکیٹ میں اتار چڑاؤ کا سلسلہ جاری ہے۔‘
پاکستان کے ڈیفالٹ کی افواہیں بے بنیاد ہیں: اسحاق ڈار
دوسری جانب پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ’پاکستان مخالف‘ عناصر افوہین پھیلا رہے ہیں کہ پاکستان ڈیفالٹ کرے گا۔ یہ نہ صرف مکمل طور پر جھوٹ ہے بلکہ حقائق کو جھٹلانے کے مترادف ہے۔
سٹیٹ بینک کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ رہے ہیں بلکہ چار ہفتے پہلے کے مقابلے میں تمام ادائیگیاں وقت پر کرنے کے باوجود ایک ارب ڈالر ذیادہ ہے۔ بیرونی کمرشل بینکوں نے پاکستان کو قرضے دینا شروع کر دیے اور عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ ہمارے مذاکرات مکمل ہونے والے ہیں اور امید ہے اگلے ہفتے تک آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ ہوجائے گا۔ تمام معاشی اعشارے آہستہ درست سمت کی طرف بڑھ رہے ہیں۔