
پاکستان کی مذہبی جماعت جمیعت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان افغان طالبان کی دعوت پر آج اتوار کو افغانستان کے دورے پر کابل پہنچیں گے۔
اتوار کو کابل میں افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایکس (ٹوئٹر) پر لکھا کہ مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں ایک وفد کابل پہنچ رہا ہے۔
طلوع نیوز کے مطابق سنیچر کو ریڈیو فری یورپ کے ریڈیو آزادی کو انٹرویو میں مولانا فضل الرحمان نے بتایا تھا کہ وہ افغانستان کے دورے کے دوران امارت اسلامیہ کے سربراہ ملا ہبت اللہ اخوندزادہ سے ملاقات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے دورے کا مقصد حالیہ کشیدگی کے حوالے سے اسلام آباد کی پوزیشن واضح کرنا ہے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے متعلق سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دورہ کابل کے دوران ٹی پی پی بھی موضوع بحث ہو گی۔
’پوری حکومت اس سلسلے میں مجھ سے رابطے میں ہے۔ کل وزارت خارجہ (پاکستان) میں ان کے مشیر نے مجھے پاکستان کی پوزیشن کے بارے میں تفصیل سے بتایا کہ وہ کیا چاہتا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کو ہمارے دورے سے غرض ہے۔‘
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ خواتین کی تعلیم پر پابندی افغانستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ ’ہر ملک کو اپنے اندرونی معاملات، سکیورٹی و تجارتی شعبے میں اور سماجی اصلاحات کا حق حاصل ہے۔‘
افغانستان میں طالبان کی حکومت نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی ملاقاتوں کا ایجنڈا ابھی تک امارت اسلامیہ کے ساتھ شیئر نہیں کیا گیا ہے۔
ټاکل شوی ده چې نن د پاکستان د جعیت علماء اسلام ګوند مشر محترم مولانا صاحب فضل الرحمن د یو پلاوی په مشري کابل ته راشي.
امارت اسلامیہ کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے طلوع نیوز کو بتایا کہ ’مولانا صاحب امارت اسلامیہ کی دعوت پر افغانستان کا دورہ کریں گے، لیکن ان کی آمد کا وقت اور وہ جن موضوعات پر بات کریں گے ان کا ایجنڈا ابھی تک ہمارے ساتھ شیئر نہیں کیا گیا ہے۔‘
مولانا فضل الرحمان کے دورہ کابل کے افغانستان اور اسلام آباد کے تعلقات پر اثرات کے حوالے سے تجزیہ کار مختلف آراء رکھتے ہیں۔