
مقبولیت آسمانوں سے اترتی ہے۔۔۔۔!!!امجد عثمانی
میرا خیال تھا کہ وہ چار پانچ ماہ پابند سلاسل رہے۔۔۔۔۔برہم ہونگے اور اشتعال بھڑکائیں گے۔۔۔۔میں نے اپنے رفیق کار جناب عمیر محمود سے اس خدشے کا اظہار بھی کیا۔۔
گفتگو میں کچھ جملے ہی ہوتے ہیں جو قارئین۔۔۔سامعین اور ناظرین کو "مقناطیس”کی طرح اپنی طرف کھینچ لیتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تڑپا دیتے ہیں۔۔۔۔۔۔میانے قد۔۔۔۔۔سانولے رنگ اور سادہ لباس والے مہمان نے بھی ہمارے ٹی وی شو میں عجز میں بھیگا جملہ کہا کہ میں ماہی گیر کا بیٹا ہوں۔۔۔۔۔یہ جملہ نہیں” برانڈ” ہے جس پر گودار کے مرد و خواتین "فریفتہ” ہوئے جا رہے ہیں۔۔۔۔۔انہوں نے ایک اور جملہ کہا کہ ہم پانی کو دیکھ سکتے ہیں۔۔۔ لے نہیں سکتے۔۔۔۔یہ بھی جملہ نہیں "استعارہ” ہے جس کو ادراک ہو گا تڑپ اٹھے گا۔۔۔۔رو دے گا۔۔۔۔۔
میرا خیال تھا کہ وہ چار پانچ ماہ پابند سلاسل رہے۔۔۔۔۔برہم ہونگے اور اشتعال بھڑکائیں گے۔۔۔۔میں نے اپنے رفیق کار جناب عمیر محمود سے اس خدشے کا اظہار بھی کیا۔۔۔۔۔ان جینٹلمین نے بھی میری بات سے اتفاق کیا لیکن ہمارا اندازہ غلط نکلا اور انہوں نے پچیس تیس منٹ کے براہ راست ٹی وی شو کے دوران دھیمے لہجے میں ایسی شائستہ گفتگو کی کہ سٹوڈیو مہک اٹھا۔۔۔۔۔۔۔انہوں نے آئین کے دائرہ کار میں حقوق کی بات کی جو ان کا حق ہے ۔۔۔۔۔عہد ساز اخبار نویس جناب عباس اطہر نے ایک "ممنوع گروہ” کے بارے لکھا تھا کہ یہ اس قانون سے حقوق مانگتے ہیں جس کو مانتے ہی نہیں۔۔۔مطلب یہ کہ حقوق لینے سے پہلے اس کتاب کا ماننا ضروری ہیں جس میں حقوق درج ہوتے ہیں۔۔۔۔۔۔
میں بات کر رہا ہوں جناب مولانا ہدایت الرحمان کی۔۔۔۔۔۔۔۔وہ جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر اور حق دو تحریک گودار کے سربراہ بھی ہیں۔۔۔۔۔وہ پی این این کے پروگرام سوال تو ہوگا میں میزبان سید علی حیدر کے روبرو تھے۔۔۔۔انہوں نے طویل گفتگو میں اخلاقیات کا دامن چھوڑا اور نہ ہی آئین کی انگلی۔۔۔۔۔۔۔۔لیڈد ایسے ہی نہیں نکھرتے۔۔۔۔بھٹی سے گذر کر کندن بنتے ہیں ۔۔۔۔انہیں دیکھ کر یہ یقین اور پختہ ہوگیا کہ قیمتی کپڑوں نہیں کردار سے انسان گراں قدر ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔ویسے بھی مقبولیت زمین میں نہیں اگتی ۔۔۔۔آسمان سے اترتی ہے ۔۔۔۔۔۔مولانا ہدایت کی قدو قامت۔۔۔سادگی اور عاجزی دیکھ کر شہید پاکستان جناب ڈاکٹر سرفراز نعیمی یاد آگئے۔۔۔۔۔۔کیا ہی معتبر۔۔۔۔معتدل اور منکسرالمزاج عالم دین تھے۔۔۔۔۔۔!!!!