اداریہسید عاطف ندیم

ہم خاموش نہیں رہیں گے پاکستانی خون سستا نہیں!……سید عاطف ندیم

ایران میں بے گناہ پاکستانیوں کے بہیمانہ قتل نے ہر پاکستانی کے دل کو چیر دیا ہے

ایران کے صوبہ سیستان میں 8 پاکستانی شہریوں کے قتل کا لرزہ خیز واقعہ پیش آ یا۔واقعہ ضلع مہرستان کے گاؤں حائض آباد میں پیش آیا، تمام مقتولین کو ہاتھ پاؤں باندھ کر گولیاں ماری گئیں، مقتولین ایک ورکشاپ میں رہائش پذیر تھے، یہ ورکشاپ پالش، پینٹنگ اور کار مرمت کا مرکز تھی-حملہ آوروں نے رات کے وقت ورکشاپ میں گھس کر فائرنگ کی، جاں بحق افراد میں دِلشاد، اُس کا بیٹا نعیم، جعفر، دانش اور ناصر شامل ہیں، تمام مقتولین کا تعلق پاکستان کے صوبہ پنجاب سے تھا-سکیورٹی فورسز نے لاشیں جائے وقوعہ سے برآمد کر لیں، واقعہ مہرستان شہر سے تقریباً 5 کلومیٹر دور پیش آیا، حملہ آوروں کی شناخت تاحال نہ ہو سکی۔ذرائع کے مطابق قتل ہونے والے پاکستانی شہری بہاولپور سے تعلق رکھتے تھے، قتل ہونے والے پاکستانیوں کو مبینہ طور پر پاکستان مخالف دہشت گرد تنظیم کی جانب سے نشانہ بنایا گیا، دور دراز علاقے کی وجہ سے ابھی ایرانی حکام نے کچھ نہیں بتایا۔
ایران میں بے گناہ پاکستانیوں کے بہیمانہ قتل نے ہر پاکستانی کے دل کو چیر دیا ہے۔ یہ صرف ایرانی سیکورٹی کی ناکامی نہیں ہے بلکہ یہ ہمارے قومی وقار پر حملہ ہے۔یہ ایرانی سیکیورٹی کی بہت بڑی ناکامی ہے جہاں ایران 8 معصوم پاکستانیوں کی جانوں کی حفاظت کرنے میں ناکام رہا ہے۔
بی ایل اے سمیت دہشت گرد گروہوں کی ایران میں محفوظ پناہ گاہیں ہیں جبکہ ایک ایرانی ذرائع نے اپنا نام نہ بتانے کی شرط پر بتایاہیکہ بی این اے نے فوری طور پر ذمہ داری قبول کرنے کے ساتھ ساتھ ایران میں ان کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔
اگر یہ واقعہ پاکستانی سرزمین پر ایرانیوں کے ساتھ پیش آیا ہوتا تو کیا ہمارے نام نہاد "دانشور” اور "انسانی حقوق کے علمبردار” ہر پلیٹ فارم سے چیخیں نہ مارتے؟ پھر جب ہمارے ہی شہری مارے جائیں تو یہ خاموشی کیوں؟.کیا یہ صرف ایک عدد خبر ہے جو جلد بھلا دی جائے.بی ایل اے ہو یا بی این اے-یہ دہشتگرد نامرد اور بزدل ہیں جو صرف سافٹ ٹارگٹس کو نشانہ بناتے ہیں – مسافروں کو، مزدوروں کو، نہتے شہریوں کو۔۔۔
یہ دہشتگرد میدان سے بھاگ کر ورکشاپس میں کام کرتے پاکستانی مزدوروں یا بسوں میں سفر کرتے عام مسافروں پر وار کرتے ہیں۔ یہ اور کچھ نہیں مگر بدترین بےغیرت ہیں.
دوسری طرف انسانی حقوق کے یہ نام نہاد علمبردار کہاں ہیں آج حامد میر جو ہر مظلوم کی آواز بننے کا دعویٰ کرتے ہیں، آج کیوں خاموش ہیں،ایمان مزاری جو انسانی حقوق کی علمبردار ہیں کیا ان مقتولین کو انسان نہیں سمجھتیں،اختر مینگل جو بلوچستان میں حقوق کی بات کرتے ہیں کیا یہ آپ کے لوگ نہیں تھے،کیا یہ لاشیں آپ کی توجہ کے قابل نہیں؟ کیا ان کا خون رنگ نہیں رکھتا؟ ایسے کئی سوالوں کے جواب کے لئے پاکستانی قوم منتظر ہے.
ایران سے ہمارا سوال ہے کہ:
ان افراد کی حفاظت کی ذمہ داری کس کی تھی؟
قاتل کون تھے؟
تاحال کوئی گرفتاری کیوں نہیں ہوئی؟
پاکستان سے تعلق رکھنے والے افراد کو وہاں محفوظ ماحول کیوں نہیں دیا جا رہا؟
کیا یہ انسان نہیں تھے؟
‼️ہم اس ظلم پر خاموش نہیں رہیں گے۔ یہ لاشیں ہمیں جھنجھوڑتی ہیں۔ یہ صرف آٹھ افراد نہیں، آٹھ خاندانوں کے چراغ بجھا دیے گئے ہیں۔ اگر اس پر خاموش رہ گئے تو ماہرنگ اور اس کے خونی درندے یونہی معصوم پاکستانیوں کا خون پیتے رہیں گے۔
پاکستانی عوام بیدار ہو چکی ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ایران فوری طور پر شفاف تحقیقات کرائے اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button