کاروبار

پی آئی اے فلائیٹ سروس میں جی ایم فلائیٹ سروس، جی ایم شیڈولنگ بیس منیجر اسلام آباد قانون کی دھجیاں اڑانے کے در پہ ہیں‌، صدر ائیر لیگ شمیم اکمل

سینئر پر سر راشدہ مجید جتنے روز جرنل ہسپتال میں داخل رہیں پی آئی اے کے کسی اعلی افسر نے انکی عیادت نہ کی جبکہ جی ایم فلائیٹ سروس عامر بشیر کی جانب سے سخت ہدایات جاری کی گئیں کہ کو ئی فلائیٹ کرو ہسپتال عیادت کے لئے نہ جائے نہ جائے اور اس خبر کو میڈیا سے دور رکھا جائے

لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی منصور بخاری):‌لاہور اور سیالکوٹ کے درمیان پی ائی اے کے فضائی کرو کو لے جانے والی پی آئی اے کی کار 30 جون کی شب رات آٹھ بجے بڑے حادثہ کا شکار ہو گئی تھی حادثہ میں ڈرائیور سمیت پی آئی اے کی دو خواتین فضائی میزبان شدید زخمی ہو گئیں تھیں گزشتہ روز کار حادثہ میں شدید زخمی ہونیوالی سینئر پر سر راشدہ مجید جرنل ہسپتال لاہور میں انتقال کر گئیں تفصیلات کے مطابق کار حادثہ میں زخمی ہونے والے ڈرائیور اور ائیر ہوسٹس امینہ اورنگ زیب کو علاج کے بعد دوسرے دن ڈسچارج کر دیا گیا تھا جبکہ سینئر پر سر راشدہ مجید کو شدید زخمی ہونے پر میو ہسپتال لاہور سے جرنل ہسپتال لاہور منتقل کر دیا گیا تھا جہاں وہ حادثے کے بعد سے مسلسل وینٹی لیٹر پر تھیں گزشتہ روز جرنل ہسپتال لاہور میں انتقال کر گئیں انکی ڈیڈ باڈی کو انکے بیٹے سمیت دیگر رشتہ دار لاہور سے ملتان لے گئے جہاں انکی تدفتن کر دی گئی سینئر پر سر راشدہ مجید کی موت کی خبر سنتے ہی پی آئی اے فلائٹ سروس لاہور کے بیس منیجر سید رضا کاظمی۔بیس انچارج لبنی سہیل۔اور پی آئی اے کی اعلی حکام جرنل ہسپتال پہنچ گئے اس حوالے سے ائیر لیگ یو نین کے صدر شمیم اکمل نے اپنے جاری کردہ بیان میں حادثے کا زمہ دار جی ایم فلائیٹ سروس عامر بشیر سمیت جی ایم شیڈولنگ علی عباس اور قدرت اللہ بیس منیجر اسلام آباد کو ٹہرا یا ہے جنہوں نے پی آئی اے فلائیٹ سروس میں قانون کی دھجیاں اڑا دی ہیں سینئر پر سر راشدہ مجید جتنے روز جرنل ہسپتال میں داخل رہیں پی آئی اے کے کسی اعلی افسر نے انکی عیادت نہ کی جبکہ جی ایم فلائیٹ سروس عامر بشیر کی جانب سے سخت ہدایات جاری کی گئیں کہ کو ئی فلائیٹ کرو ہسپتال عیادت کے لئے نہ جائے نہ جائے اور اس خبر کو میڈیا سے دور رکھا جائے جبکہ پی آئی اے انتظامیہ کا رات کے وقت خواتین کو سڑک کے ذریعے ٹریو لنگ کروانا سیفٹی قوانین کی خلاف ورزی اور انتہائی غیر انسانی فعل ہے۔پی ائی اے انتظامیہ کیبن کریو سے سرفیس ٹریولنگ کروا کر انتہائی مجرمانہ فعل کی مرتکب ہو رہی ہے کیبن کریو کے سیفٹی مینول میں صاف اور واضح لکھا ہے کہ رات میں سرفیس ٹریولنگ نہیں ہوگی سرفیس ٹریولنگ کے دوران کیبن کریو یونیفارم میں نہیں ہوگا انکا مزید کہنا ہے کہ پی آئی اے میں درجنوں حادثے ہوئے ہیں لیکن کسی بھی حادثہ کی انکوئری کو منظر عام پر نھیں لایا گیا اور نہ ہی سزا جزا عمل پیرائی کی گئی جبکہ نام نہاد سی بی اے پیپلز یونٹی کی موجودگی مین پی آئی اے کے افسران کے سکینڈل سامنے آ رہے ہیں انہوں نے منیجمنٹ سے کسی انکوئری کی درخواست تک نہ کی جسکے نتائیج سامنے آ رہے ہیں فلائٹ سروس کی سینئر پر سر راشدہ مجید کی ازیت ناک اور المناک شہادت رائیگاں نہیں جائے گی انہوں نے حکومت پاکستان خاص طور مسلم لیگ کے سر براہ میاں محمد نواز شریف۔وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف۔محترمہ مریم نواز صاحبہ وزیر برائے ہوابازی خواجہ سعد رفیق سے استدعا کی ہے کہ مر حومہ سینئر پر سر راشدہ مجید کے بیٹے کو فوری پی آئی اے میں ملازمت دی جائے اور پی آئی اے کی ری سٹرکچنگ کی جائے خاس طور عامر بشیر سمیت جی ایم شیڈولنگ علی عباس اور قدرت اللہ بیس منیجر اسلام آباد سے انکوئری کی جائے اور کرپشن میں ملوث ملازمین کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے۔اسی حوالے سے پی آئی اے پیپلز یونٹی سی بی اے کے سیکرٹری جنرل لاہور رانا کاشف نے بھی پی آئی اے کی سینئر پر سر راشدہ مجید کے حوالے سے بات کرتے کہا راشدہ مجید کو عید کی رات سیالکوٹ موٹر حادثہ کے بعد لاہور کے نجی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا جبکہ پی آئی کے پینل پر مہنگے ترین ہسپتال موجود تھے انکو سرکاری ہسپتالوں میں داخل کروا کر زیادتی کی گئی پیپلز یونٹی کا حادثہ کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں نہ لانے پر شدید احتجاج پی آئی اے انتظامیہ کی غفلت کے باعث ائیرلائن کی گاڑیاں آئے روز حادثے کا شکار ہوتی ہیں۔ جبکہ سی بی اے نے ملک کے تمام ائیرپورٹس پر احتجاج کی کال بھی دے دی ہے

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button