
غزہ میں امدادی تقسیم کا ماڈل "موت کی دعوت” کے مترادف ہے:انروا کا انتباہ
"غزہ میں امداد کی تقسیم کا موجودہ ماڈل نہ صرف ناکام ہے بلکہ یہ براہِ راست لوگوں کو موت کے منہ میں دھکیلنے کے مترادف ہے"۔
یاسر محمود دبئی وائس آف جرمنی
اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی پناہ گزین (انروا) نے غزہ میں امدادی سامان کی تقسیم کے موجودہ طریقہ کار کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے "موت کی دعوت” قرار دیا ہے۔
اس بیان سے چند ہی گھنٹے قبل، امریکہ اور اسرائیل کے تعاون سے قائم "غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن” نے سلامتی کے خدشات کے پیشِ نظر اپنے تمام امدادی مراکز عارضی طور پر بند کر دیے۔
"انروا” کی ترجمان جولیٹ ٹوما نے ہفتے کے روز امریکی نشریاتی ادارے "سی این این” سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ”غزہ میں امداد کی تقسیم کا موجودہ ماڈل نہ صرف ناکام ہے بلکہ یہ براہِ راست لوگوں کو موت کے منہ میں دھکیلنے کے مترادف ہے”۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ "غزہ کے شہریوں میں وسیع پیمانے پر اور محفوظ طریقے سے امداد کی فراہمی صرف اقوامِ متحدہ کے ذریعے ہی ممکن ہے اور اس میں انروا اہم کردار ادا کرسکتا ہے”۔
جولیٹ توما نے مزید کہا کہ جنگ بندی کے دوران اونروا کی سرگرمیاں مؤثر اور کارآمد ثابت ہوئیں۔
تمام مراکز عارضی طور پر بند
یہ بیانات ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب "غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن” نے جمعے کے روز اپنے تمام امدادی مراکز بند کرنے کا اعلان کیا۔ یہ ادارہ امریکہ اور اسرائیل کے تعاون سے رواں سال فروری میں جنیوا میں قائم کیا گیا تھا۔ اس نے 26 مئی سے خوراک کی تقسیم شروع کی تھی، تاہم جلد ہی شدید بدنظمی، فائرنگ کے واقعات اور ہلاکتوں کے باعث سرگرمیاں معطل کر دی گئیں۔
ادارے کی جانب سے فیس بک پر جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ بندش حفاظتی وجوہات کی بنا پر کی گئی ہے اور مقامی آبادی سے اپیل کی گئی کہ وہ ان تنصیبات سے دور رہیں۔ ادارے نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ امدادی سرگرمیاں کب دوبارہ شروع کی جائیں گی، جب کہ عید الاضحی قریب ہے اور لوگ اجتماعی طور پر میل ملاقات اور دعوتوں کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔
اقوامِ متحدہ کا انکار
اقوامِ متحدہ نے "غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن” سے کسی بھی قسم کے تعاون سے انکار کر دیا ہے۔ عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ یہ تنظیم بنیادی انسانی اصولوں کی خلاف ورزی کر رہی ہے، خصوصاً اس وجہ سے کہ امداد اسرائیلی فوج کی نگرانی میں تقسیم کی جا رہی ہے اور زیادہ تر جنوبی غزہ میں مرتکز ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے غزہ پر مارچ سے مکمل ناکہ بندی مسلط کر رکھی ہے، جو کہ حماس کے ساتھ ہونے والی کمزور جنگ بندی کے خاتمے کے بعد نافذ کی گئی۔ مئی میں اسرائیلی فورسز نے جنگ دوبارہ شروع کرتے ہوئے غزہ کے نئے علاقوں میں پیش قدمی کی اور ان علاقوں سے انخلا نہ کرنے کا اعلان کیا۔