الیکشن انشا اللہ ضرور ہونگے، صرف لاڈلا بدلا ہے ،کندھانہیں بدلا،پہلے ایک لاڈلا تھا،اب دوسرا ہے، سید حسن مرتضی
پی ٹی آئی کا عسکری ونگ ختم ہو جائے تو انہیں دیوار سے نہیں لگانا چاہیے ۔انہیں بھی الیکشن لڑنے کا موقع ملنا چاہیے،میاں صاحب کو ویلکم کرتے ہیں کیونکہ انکے بغیر پیپلز پارٹی الیکشن کو ادھورا سمجھتی ہے
لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی):پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری سید حسن مرتضی نے کہا ہے کہ میاں صاحب آئیں نہ ائیں،الیکشن انشا اللہ ضرور ہونگے، صرف لاڈلا بدلا ہے ،کندھانہیں بدلا،پہلے ایک لاڈلا تھا،اب دوسرا ہے،وہ دن کب آئیگا جب ملک میں عوامی راج ہو گا،اگر ملک اس طرح سے چلائیں گے تو اگلی حکومت چلتی نظر نہیں آتی،پی ٹی آئی کا عسکری ونگ ختم ہو جائے تو انہیں دیوار سے نہیں لگانا چاہیے ۔انہیں بھی الیکشن لڑنے کا موقع ملنا چاہیے،میاں صاحب کو ویلکم کرتے ہیں کیونکہ انکے بغیر پیپلز پارٹی الیکشن کو ادھورا سمجھتی ہے۔وہ پیپلز پارٹی سینٹرل سیکرٹریٹ میں عثمان ملک،چودھری اسلم گل ،میاں ایوب،رانا جمیل۔منج،فائزہ ملک،علامہ یوسف اعوان عائشہ غوری،احسن رضوی،ذیشان شامی،افراز نقوی کیساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف میچ فکس کا بیان دیکر کیا تاثر بنا رھے ہیں۔پہلے کہتے ہی۔ کوئی ریلیف نہیں دوسری طرف ٹرینوں پر اشتہار لگائے جا رھے ہیں،جس پر ہم کہیں گے کہ تاریں کہیں اور سے ملائی جا رہی ہیں۔انہوں نے سوال۔کیا کہ ٹی وی چینلز پر لمبے لمبے اشتہاروں کا پیسہ کہاں سے آ رہا ہے؟ہم سوال کرتے ہیں تواس کا جواب نہیں ملتا،مینار پاکستان جلسے کی فنڈنگ کہاں سے ہو رھی ہے اس کا نہیں بتایا جا رھا،حسن مرتضی نے کہا کہ بی بی کے 86کے استقبال سے بڑا جلسہ کرنیکی دھائی دی جا رھی ہے۔جلسے میں بندے تو لائے جا سکتے ہیں مگر لوگ نہیں ا رھے۔یہ کوشش بری طرح ناکام ہو گی۔لوگوں کی امیدیں ختم ہو جائینگی،پیپلز پارٹی سینٹرل پنجاب کے جنرل سیکرٹری نے کہا کہ آج آپ کہتے ہیں کہ ڈیل نہیں ملی،پیپلز پارٹی کو ڈیل اور ڈھیل سے کوئی خطرہ نہیں،آپ کامقابلہ اناڑی کھلازی سے نہیں،پیپلز پارٹی سے ہے۔آنیوالے الیکشن میں پی پی ایسا سرپرائز دیگی۔کہ آپکی آنکھیں کھلی رہ جائینگی۔وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو سزا غلط ہو گی مگر ملنے والا ریلیف بھی غلط ہے،سزا والا طریقہ ریلیف میں بھی اختیار کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ خان صاحب کیلیے تو فٹ ماحول،مٹھے چول والا ماحول تھا۔کل نرالا فیصلہ ہوا کوئی رورٹا رپوٹی یا پیشی۔کروالیتے،نواز شریف اور عمران دو مختلف چیزیں ہیں۔نواز شریف زبانی گالی دیتے ،خان صاحب نے اداروں پر حملے کیے،میڈیا کے سوالات کے جواب میں حسن مرتضی زور دیکر کہا کہ عارضی حکومت ہر وہ کام کر رھی ہے جو انکے کرنے والا نہیں،انتخاب کرانا انکی واحد زمہ داری ہے جس کا نام نہیں لیا جا رھا۔حیرانگی یہ ہے کہ ن لیگ کی نجکاری پالیسی کو یہ آگے بڑھا رھے ہیں،انہیںسرکاری اداروں کو بیچنے کا حق کس نے دیا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں اگیکا ملازمین پر عرصہ حیات تنگ کیا جا رھا ہے۔استاد قابل احترام ہیں انہیں جیلوں پر ڈالنا اور پولیس تشدد زیادتی ہے،یہ سب کچھ ن لیگ اور پرائیویٹ این جی او کو خوش کرنے کیلیے یہ سب ہو رھا ہے۔جو آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے،انہوں نے کہا کہ شہدائے کار ساز کیلیے بہترین جلسے کرنے پر ساری تنظیموں کو مبارکباد دیتا ہوں۔اسی جوش جذبے سے 30نومبر کو مینار پاکستان پر یوم تاسیس کے جلسے کو بھرنا ہے۔فلسطینی بہن بھائیوں سے اظہار یک جہتی اور اسرائیلی جارحیت کی پر زور مذمت کرتے ہیں۔اسرائیل کے جنگی جرائم بڑھتے جا رھے ہیں ہسپتالوں،بچوں اور خواتین پر حملے جنگی جرم ہے۔انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک لب کشائی کیوں نہیں کرتے،پاکستان اور اسکے عوام فلسطین پر ایک ہیں۔انہوں نے کہا کہ 16ماہ میں آپ ٹھیک نہیں کر پائے۔اپ ٹھیک کرنا ہی نہیں چاہتے، آپ نے لاہور میں اورنج ٹرین اور میٹرو بس دی لیکن ان میں اربوں لگانے کی۔کیا ضرورت تھی۔ان دو منصوبوں کی شکل۔میں عوام پر اربوں کابوجھ ڈالدیا۔سرکاری ہسپتالوں کی حالت سب کے سامنے ہے۔انہیں اپ گریڈنہیں کیا،ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ آنے نہ آنے کا انکا فیصلہ ہے،شاید وہ حالات دیکھ کر کسی نے کہا ہو۔2007میں تو میاں صاحب بائیکاٹ کرنا چاہتے تھے آصف زرداری نے انہیں روکا،انکا پتہ نہیں کہ انہوں نے لاہور آنا ہے یا اسلام آباد ،جب فیصلہ کر لینگے تو ہم بھی جائینگے۔ڈومیسائل بہت میٹر کرتا ہے،عام آدمی کیلیے کندھا استعمال نہیں ہوتا۔تانگہسواری کے حوالے سے سوال پر حسن مرتضی نے کہا کہ میں تیزی کے دور میں میں اپنے لیے درمیانی سواری تانگے پر بیٹھ کر زندگی انجوائے کرنا چاہتا ہوں۔