عرب ممالک کی غزہ میں عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی مذمت
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق متحدہ عرب امارات، اردون، بحرین، سعودی عرب، عمان، قطر، کویت، مصر اور مراکش نے غزہ میں اسرائیلی بمباری میں عام شہریوں کو نشانہ بنانے اور عالمی قانون کی خلاف ورزی کی مذمت کی ہے۔
عرب ممالک کے وزرائے خارجہ نے غزہ میں اسرائیلی فضائی بمباری میں عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی مذمت کی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق متحدہ عرب امارات، اردون، بحرین، سعودی عرب، عمان، قطر، کویت، مصر اور مراکش نے غزہ میں اسرائیلی بمباری میں عام شہریوں کو نشانہ بنانے اور عالمی قانون کی خلاف ورزی کی مذمت کی ہے۔
مذکورہ ممالک کے وزرائے خارجہ کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ’حق دفاع عالمی قانون کی خلاف ورزی اور فلسطینیوں کے حقوق کو نظر انداز کرنے کا جواز نہیں ہے۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ عرب وزرئے خارجہ نے غزہ سے شہریوں کی جبری بے دخلی اور اجتماعی سزا کی بھی مذمت کی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ ہم چاہتے ہیں کہ حق دفاع عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور فلسطینیوں کے جائز اور قانونی حقوق کی قصداً نظر انداز کرنے کا جواز نہ بنے۔
وزرائے خارجہ کا مشترکہ بیان میں مزید کہنا تھا کہ ’اسرائیل اور فلسطین تنازع کے سیاسی حل کی غیرموجودگی کی وجہ سے بار بار اس علاقے میں تشدد کے واقعات ہوتے ہیں جس کی وجہ سے فلسطین، اسرائیل اور خطے کے عوام مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔‘
بیان میں عرب وزرائے خارجہ نے دو ریاستی حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 1964 کے سرحدوں کے اندر ایک آزاد، خودمختار اور عملی فلسطینی ریاست کا قیام، جس کا دارلحکومت مشرقی القدس ہو، ضروری ہے۔
دوسری جانب عادل عبدالرحمان العسومی نے غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی جانب سے روزانہ ارتکاب کیے جانے والے جرائم پر ’شرمناک‘ عالمی خاموشی کی مذمت کی ہے۔
انگوال میں ہونے والے 147 ویں انٹر پارلیمانی اسمبلی کے سیشن سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی غزہ میں فوجی کارروائیوں پر عالمی ردعمل ’توہین آمیز‘ ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ فلسطینی عوام کو درپیش ’قتل عام‘ سے صرف نظر اور بعض ممالک کی جانب سے ان خوفناک کارروائیوں کی اندھی حمایت پورے خطے کی تباہی کا سبب بنے گا۔
اپنے خطاب میں عادل عبدالرحمان العسومی نے کہا کہ ’فلسطینیوں نے ایک آزاد اور خودمختار ریاست کے لیے گذشتہ 75 سالوں میں بہت دکھ، تکالیف، ناانصافی، قتل اور گرفتاریاں جھیلے ہیں اور اب بھی جھیل رہے ہیں۔‘
’فلسطینیوں کو انسانیت کے خلاف بدترین قسم کے جرائم، نسل کشی اور جبری بے دخلی کا کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘