پاکستان کے الیکشن کمیشن نے عام انتخابات آٹھ فروری کو کرانے سے متعلق نوٹیفکیشن سپریم کورٹ میں پیش کر دیا ہے۔
جمعے کو سپریم کورٹ میں ملک میں 90 روز می عام انتخابات کرانے کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
سماعت میں وقفے کے بعد اٹارنی جنرل نے کہا کہ صدر عارف علوی کا دستخط شدہ خط عدالت میں جمع کروا دیا گیا اور کہا کہ انہوں نے آٹھ فروری کی تاریخ پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔
صدر کا خط گریڈ 22 کے سرکاری افسر کی جانب سے عدالت میں جمع کروایا گیا۔
آج جب سماعت کا آغاز ہوا تو اٹارنی جنرل منصور عثمان اور الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی روسٹرم پر آئے۔ انہوں نے عدالت کو گذشتہ روز کی سماعت کے بعد ہونے والی پیشرفت سے آگاہ کیا۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے ممبران نے ایوان صدر میں صدر مملکت عارف علوی سے ملاقات کے بعد الیکشن کی تاریخ کا اعلان کیا جو آٹھ فروری ہے۔
عدالت کی جانب سے پوچھا کہ فائل میں صدر کی جانب سے بھی کوئی تحریری طور پر کچھ موجود ہے؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایسا کچھ نہیں ہے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ وہ ایوان صدر سے رابطہ کر کے تحریری طور پر عدالت کو آگاہ کرے۔
عدالتی وقفے کے بعد ایوان صدر کی جانب سے خط عدالت میں پیش کیا گیا جس میں چیف الیکشن کمشنر اور ممبران سے ملاقات کا ذکر اور اگلے عام انتخابات کی تاریخ کی تفصیل درج تھی۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کے معاملے پر چیف الیکشن کمشنر اور صدر پاکستان کے مابین مشاورت کو ’اچھی بات‘ قرار دیا ہے۔
اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر اس مقدمے کے معاملے پر کوئی ’ایوان صدر سے آنا چاہتا ہے تو ہم اسے خوش آمد کہیں گے۔‘