اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

پاکستان سے جانے والے افغان باشندے بنیادی ضروریات سے محروم

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق افغان باشندے دو اہم سرحدی گزرگاہوں طورخم اور چمن کے راستے پاکستان سے روانہ ہوئے ہیں۔ طالبان نے ان افراد کے قیام کے لیے کیمپ لگا رکھے ہیں اور وہ افغانستان میں اپنے آبائی مقام پر منتقل ہونے کے منتظر ہیں۔

امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ پاکستان سے انخلا کے بعد افغانستان پہنچنے والے افغان باشندے کُھلے آسمان تلے سونے پر مجبور ہیں جہاں نہ تو ان کے لیے مناسب پناہ گاہیں ہیں، نہ ہی کھانے پینے اور بیت الخلا کی سہولت موجود ہے۔
امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ طورخم میں کوئی مناسب پناہ گاہ نہیں ہے۔ پینے کے پانی تک محدود رسائی ہے۔ سردی میں آگ جلا کر حرارت لینے کے علاوہ کوئی متبادل ذریعہ نہیں ہے۔ نہ روشنی ہے اور نہ ہی بیت الخلا۔
لوگ کُھلے آسمان تلے رفع حاجت کرنے پر مجبور ہیں اور صفائی کی ناقص صورتحال ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے اور امدادی تنظیمیں روزانہ ہزاروں افراد کے افغانستان میں داخل ہونے کے لیے سہولیات قائم کر رہے ہیں۔
خیال محمد 17 سال سے شمال مغربی پاکستانی شہر پشاور میں مقیم تھے۔ ان کے پانچ بچے ہیں اور انہیں تقریباً ایک ہفتہ قبل افغان سرحد پر ڈی پورٹ کیا گیا ہے۔ انہوں نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ انہیں اپنے گھر کا کوئی سامان ساتھ لے جانے کی اجازت نہیں تھی۔ ان کی اور ان کے خاندان کی ہر چیز پاکستان میں رہ گئی ہے۔
ان کی سات سالہ بیٹی حوا سردی کی وجہ سے رو رہی ہے۔ وہ ناشتے میں پلاسٹک کی بوتل سے چائے پیتی ہے اور بغیر کمبل کے سو جاتی ہے۔
بچی کے والد نے عالمی برادری سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم طالبان حکومت سے نہیں پوچھ سکتے۔ ان کے پاس کچھ نہیں ہے کیونکہ انہیں ابھی حکومت کے طور پر تسلیم کرنا باقی ہے۔ یہاں ایسے خاندان ہیں جن کے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ نہ زمین، نہ گھر۔ وہ صرف کھلے آسمان تلے زندگی گزار رہے ہیں۔ کوئی مدد نہیں کر رہا۔‘
ریلیف اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن ورلڈ ویژن انٹرنیشنل سے منسلک تھامیندری دا سلوا نے کہا کہ زیادہ تر لوگ ٹرانزٹ سینٹر میں اپنی ابتدائی رجسٹریشن اور پروسیسنگ سے گزرنے کے بعد خشک دریا میں منتقل ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ لوگ صرف اپنی پیٹھ پر کپڑوں کے ساتھ افغانستان میں داخل ہوتے ہیں کیونکہ ان کی گھڑیاں، زیورات اور نقدی پاکستانی سرحد پر لے لی گئی ہے۔
پاکستان نے غیرقانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کو اپنے وطن واپسی کے لیے 31 اکتوبر کی ڈیڈلائن دی تھی جس کے بعد ان افراد کی وطن واپسی کا سلسلہ شروع ہوا۔
حکومتِ پاکستان کی طرف سے غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کو دی گئی انخلا کی مہلت ختم ہونے کے بعد قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے جبکہ وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ ان کی جائیدادیں ضبط کی جا سکتی ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button