پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی خواتین کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے کوشاں
ایمرجنسی 15(ون فائیو)پر رواں سال تقریباً 2 ملین کالز پر پولیس کو مدد کیلئے بھجوایا گیا خواتین کو گھریلو تشدد، ہراسمنٹ اور جائیداد پر قبضے سمیت دیگر اہم کیسز میں مدد فراہم کی گئی اب تک 3 لاکھ سے زائد خواتین پنجاب پولیس ویمن سیفٹی ایپ انسٹال کر چکی ہیں محفوظ اور بااختیار خواتین سے مستحکم معاشرے کی تعمیر ممکن ہے، ترجمان پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی
لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی): پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی خواتین کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے کوشاں ہے۔ اس حوالے سے 15 ایمرجنسی نمبر پر خواتین کی جانب سے مدد حاصل کرنے کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا کہ ایمرجنسی 15(ون فائیو)پر رواں سال تقریباً 2 ملین کالز پر پولیس کو مدد کیلئے بھجوایا گیا۔فزیکل رسپانس والی کُل کالز میں 20 فیصد خواتین کی کالز تھیں جن پر فوری پولیس کو مدد کیلئے بھیجا گیا۔خواتین کو گھریلو تشدد، ہراسمنٹ اور جائیداد پر قبضے سمیت دیگر اہم کیسز میں مدد فراہم کی گئی۔ایمرجنسی 15 پر خواتین کی زیادہ کالز لاہور، راولپنڈی اور فیصل آباد سے موصول ہوئیں۔پولیس مدد میں تاخیر پر غیر مطمئن کالرز کی آئی جی کمپلینٹ سیل 1787 سے دادرسی کی گئی۔ویمن سیفٹی ایپ سے 12 ہزار سے زائد کالز اور 16 ہزار سے زائد میسجز پر مدد فراہم کی گئی ہے۔خواتین ویمن سیفٹی ایپ کے ذریعے دیگر متعلقہ اداروں کو بھی مدد کیلئے کال کر سکتی ہیں۔اب تک 3 لاکھ سے زائد خواتین پنجاب پولیس ویمن سیفٹی ایپ انسٹال کر چکی ہیں۔خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے پنجاب پولیس ترجیحی بنیادوں پر کام کر رہی ہے۔ترجمان پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی نے مزید بتایا کہ سیف سٹی میں 20 فیصد خواتین افسران کام کر رہی ہیں جنہیں ڈے کئیر سینٹر اور ٹرانسپورٹ جیسی سہولیات دستیاب ہیں۔سیف سٹی افسران کو "ہراسمنٹ” اور "جینڈر بیسڈ وائلنس” سے متعلق خصوصی تربیت دی گئی ہے۔خواتین کو ہراساں کرنے اور تشدد کے واقعات کی روک تھام کیلئے زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل پیرا ہیں.محفوظ اور بااختیار خواتین سے مستحکم معاشرے کی تعمیر ممکن ہے