ورلڈ کپ سے باہر ہونے پر بابراعظم دباؤ میں، ’غلطیاں کرنا کوئی جرم نہیں‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اتوار کو پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سابق چیئرمین کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ بابر اعظم وطن واپسی پر شائقین کرکٹ کے ردعمل پر ’مایوس‘ دکھائی دے رہے ہیں۔
پاکستانی ٹیم کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ سے باہر ہونے کے بعد کپتان بابر اعظم اپنی پوزیشن بچانے کے حوالے سے ’مایوس‘ دکھائی دے رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اتوار کو پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سابق چیئرمین کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ بابر اعظم وطن واپسی پر شائقین کرکٹ کے ردعمل پر ’مایوس‘ دکھائی دے رہے ہیں۔
پاکستانی کرکٹ شائقین کی ناراضی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کی اس ایونٹ میں ان کے روایتی حریف انڈیا نے تمام آٹھ میچوں میں فتح اپنے نام کی ہے۔
دوسری جانب پاکستان نے ورلڈ کپ کے نو میچوں میں سے پانچ میں شکست کا سامنا کیا۔ ان میں احمد آباد میں ٹیم انڈیا کے ساتھ ہونے والا وہ میچ بھی شامل ہے جس میں پاکستان کو سات وکٹوں سے شکست ہوئی تھی۔
بابراعظم نے ورلڈ کپ میں 40 کی اوسط سے چار نصف سینچریوں کی مدد سے 320 رنز بنائے ہیں اور وہ بدستور عالمی رینکنگ میں دوسرے نمبر کے بیٹر کا اپنا اعزاز قائم رکھنے میں کامیاب ہیں۔
اس سے قبل پاکستانی میڈیا میں تسلسل کے ساتھ بابر اعظم پر دوستوں کو نوازنے کے الزامات لگتے رہے ہیں۔
پاکستان کرکٹ کے ڈائریکٹر مکی آرتھر نے کہا ہے کہ ’میں بابر کے ساتھ ہوں۔ بابر میرے بہت زیادہ قریب ہیں۔ وہ نوجوان ہیں اور انہیں اپنا سفر جاری رکھنے دینا چاہیے۔‘
بابراعظم سنہ 2020 سے ون ڈے ٹیم کے کپتان ہیں۔
مکی آرتھر کا کہنا تھا کہ ’وہ (بابر) مسلسل سیکھ رہے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ وہ بہت عمدہ بیٹسمین ہیں۔ وہ اپنی کپتانی سے ہر گزرتے دن کے ساتھ سیکھتے ہیں۔‘
’ہمیں بابر کو سیکھنے کا موقع دینا چاہیے۔ اور اس عمل میں آدمی سے غلطیاں بھی ہو جاتی ہیں۔ اگر آپ غلطیوں سے سیکھ رہے ہوں تو یہ غلطیاں جرم نہیں ہوتیں۔‘
پاکستانی سکواڈ سات برس بعد پہلی بار انڈیا میں کھیل رہا تھا۔ پاکستان کے کھلاڑی وہاں میچز اور ٹریننگ کے علاوہ عملی طور پر ہوٹل کے کمروں تک محدود تھے۔
ان کے لیے یہ لازم تھا کہ وہ اگر اپنے ہوٹل سے باہر جائیں تو سکیورٹی کا عملہ ان کے ساتھ ہو۔
مکی آرتھر نے اس صورتحال کا موازنہ ’کورونا کے زمانے میں‘ ہونے والے ٹورز سے کیا۔
سابق چیئرمین پی سی پی رمیض راجہ نے خدشہ ظاہر کیا کہ بابر اعظم لڑائی جھگڑوں سے دوچار پاکستان کرکٹ کے ماحول میں پہلا شکار بن سکتے ہیں۔
رمیض راجہ نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بابر اعظم کے بارے میں بتایا کہ ’ان پر اتنا دباؤ ہے کہ وہ اپنی پوزیشن چھوڑ سکتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وطن واپسی پر توقع کے مطابق واضح طور پر زبردست ردعمل سامنے آیا ہے۔ پاکستانی میڈیا نے بعض کھلاڑیوں اور بالخصوص بابر اعظم کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔‘
رمیض راجہ نے مزید کہا کہ ’یہ ورلڈ کپ ہے لہٰذا آپ کو کسی نہ کسی سطح پر تنقید کو برداشت کرنا ہی پڑے گی۔ اس ٹیم کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ اس میں جدید کرکٹ کھیلنے کی صلاحیت موجود ہے لیکن وہ اپنی اپروچ میں کسی قدر شرمیلی اور کم حوصلہ ہے۔‘