لاہور چیمبر کے زیر اہتمام پاکستان میں میوچل فنڈانڈسٹری پر سیمینار
پاکستان میں سیونگ کلچر کا آنا بہت ضروری ہے کیونکہ دنیا بھر میں اسی کے ذریعے ترقی ہوئی۔ اس سیشن کا مقصد لوگوں کی معلومات میں اضافہ کرنا ہے کیونکہ لوگ اس بات سے ڈرتے ہیں کہ میوچل فنڈز میں پیسے ڈوب نہ جائیں
لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی): لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے پاکستان میں میوچل فنڈ انڈسٹری کے موضوع پر ایک سیمینار منعقد کیا جس کا مقصد میوچل فنڈز کے فوائد اور اہمیت کے حوالے سے شعور و آگہی پیدا کرنا اور لوگوں کو معلومات مہیا کرنا تھا۔ سیمینار کی صدارت لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر کاشف انور نے کی جبکہ خالد ایسوسی ایٹ گلوبل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر خالد حسین، اے بی ایل فنڈز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نوید نسیم، ہیڈ پروڈکٹ ڈویلپمنٹ اے بی ایل فنڈز سلیم نینسی اور ریجنل ہیڈ سلمان احمد سمیت دیگر ماہرین نے سیمینار سے خطاب کیا۔ مقررین نے شرکاءکو میوچل فنڈز کی بنیادی معلومات اور اس میں سرمایہ کرنے کے طریقہ کار سمیت دیگر معلومات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیونگ کلچر کا آنا بہت ضروری ہے کیونکہ دنیا بھر میں اسی کے ذریعے ترقی ہوئی۔ اس سیشن کا مقصد لوگوں کی معلومات میں اضافہ کرنا ہے کیونکہ لوگ اس بات سے ڈرتے ہیں کہ میوچل فنڈز میں پیسے ڈوب نہ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بچت گھروں میں رکھنے کا رحجان ہے حالانکہ معاشی اصول ہے کہ سیونگز سے فائدے حاصل کیے جائیں کیونکہ مہنگائی کی وجہ سے گھر پڑی سیونگز کی ویلیو کم ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میوچل فنڈز سیونگز کے پیسہ کو محفوظ طریقے سے بڑھاتے ہیں۔ ماہرین نے مزید کہا کہ میوچل فنڈز مہنگائی کے اثرات کو کم کرتے ہیں، کرنسی کی قدر میں کمی، انٹرسٹ ریٹ میں اضافہ اور لیکوڈٹی سمیت دیگر خطرات کو کم کرتے ہیں اور اثاثہ جات کی مینجمنٹ میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر میں 65ٹریلین ڈالر میوچل فنڈزکے ذریعے مینیج ہورہے ہیں ۔ امریکہ میں 30ٹریلین ڈالر، یورپین یونین میں 29ٹریلین ڈالر، بھارت میں 520ارب ڈالر، جی سی سی میں 50ارب ڈالر جبکہ پاکستان میں صرف سات ارب ڈالر میوچل فنڈز کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ کچھ عرصہ میں اثاثہ جات مینجمنٹ کمپنیوں کی گروتھ میں 225فیصد ،نشوونما ریکارڈ کی گئی ہے ۔میوچل فنڈز کی بہت سی کیٹگریز موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میوچل فنڈز ٹیکنالوجی کو فروغ دینے اور روپے کو گردش میں لانے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔