لاہور کے علاقے ڈیفنس میں گاڑی کی ٹکرسے ایک ہی خاندان کے چھ افراد کی ہلاکت پر سماعت کے دوران عدالت نے لائسنس کے بغیر گاڑی اور موٹر سائیکل چلانے والوں کو فوراً گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔
جمعے کو لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ملزم کی درخواست پر سماعت کی اور دلائل سن کر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
عدالتی حکم پر چیف ٹریفک آفیسر لاہور اور ایس ایس پی آپریشنز عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے چیف ٹریفک آفیسر سے پوچھا کہ ’اگر روڈ پر 10 لاکھ گاڑیاں ہیں تو 2 لاکھ لوگوں کا لائسنس بنا ہو گا؟‘
چیف ٹریفک آفیسر نے جواب دیا کہ 73 لاکھ گاڑیاں روڈ پر چل رہی ہیں مگر لائسنس صرف 13 لاکھ کے پاس ہے۔‘
عدالت نے پوچھا کہ اس حادثے کے بعد آپ نے کتنے لوگوں کو پکڑا ہے تو انہوں نے کہا کہ ’88 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔‘
عدالت نے چیف ٹریفک آفیسر سے استفسار کیا ان لوگوں کا کیا کیا ہے جو اپنے بچوں کو گاڑیاں دے دیتے ہیں؟ یہ جرم زیادہ پر پوش علاقوں میں ہو رہا ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ قانون کے مطابق جرم ہے۔‘
عدالت نے کہا کہ ’اس میں ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کو بھی نوٹس جاری کیا جانا چاہیے، بغیر لائسنس گاڑی ایکسائز میں رجسٹرڈ نہیں ہو سکتی۔‘
عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ کی درخواست ایسی ہے کہ نمازیں معاف کروانے آئے اور روزے گلے پڑ گئے۔‘
وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ’ملزم کو گرفتار کیا گیا اور 302 کی دفعہ لگا دی گئی، موجودہ کیس میں غیر قانونی طور پر 302 کی دفعات لگا دی گئی ہیں۔‘
عدالت کا کہنا تھا کہ ‘اگر 780 A لگی ہے تو دو رکنی بینچ کو اسے سننا چاہیے۔‘
درخواست میں نگراں وزیراعلیٰ، سی سی پی او لاہور سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
وکیل درخواست گزار کا موقف تھا فریقین قانون اور آئین پاکستان کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، فریقین کی جانب سے درخواست گزار کا میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے۔ درخواست گزار کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔‘
واضح رہے کہ لاہور کے پوش علاقے ڈیفنس میں 11 نومبر کو ایک کار حادثہ پیش آیا تھا جس میں ایک کم عمر ڈرائیور کی گاڑی کی ٹکر سے دوسری گاڑی میں سوار ایک ہی خاندان کے چھ افراد کی موت واقع ہو گئی تھی۔
ٹریفک پولیس نے گاڑی کو ٹکر مارنے والے کم عمر ڈرائیور افنان شفقت اعوان کو موقع پر ہی گرفتار کر لیا تھا، جبکہ زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا تھا، تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے۔