پاکستان پریس ریلیز

کیپٹن سلمان سرور شہید کی 12ویں برسی پر لاہور میں پروقار تقریب، شہداء کے اہل خانہ کو خراج عقیدت

اس موقع پر کیپٹن سلمان سرور شہید کے ساتھ ساتھ اُن تمام سپوتوں کو یاد کیا گیا جنہوں نے مادرِ وطن کی حرمت کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

(سید عاطف ندیم-پاکستان): لاہور میں وطن کے عظیم سپوت کیپٹن سلمان سرور شہید کی 12ویں برسی کے موقع پر ایک باوقار اور جذبات سے بھرپور تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ یہ تقریب نہ صرف کیپٹن سلمان شہید کی یاد میں تھی بلکہ پاکستان کے تمام شہداء کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ایک اہم موقع بھی بنی۔ تقریب کا انعقاد شہید کے والد، ریٹائرڈ ایس ایس پی امتیاز سرور نے کیا، جنہوں نے اپنے بہادر بیٹے کو وطن پر قربان کرکے خود بھی ایک تاریخ رقم کی۔
تقریب کا عنوان: "شہید کی جو موت ہے، قوم کی حیات ہے”

تقریب کا مرکزی عنوان "شہید کی جو موت ہے، قوم کی حیات ہے” رکھا گیا، جو کہ علامہ اقبال کے فلسفہ شہادت اور قومی وحدت کا عملی مظہر تھا۔ اس سیمینار میں شہداء کے متعدد اہل خانہ، سابق اعلیٰ حکومتی و عسکری حکام، دانشور، طلباء و طالبات، سول سوسائٹی کے افراد اور دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔ اس موقع پر کیپٹن سلمان سرور شہید کے ساتھ ساتھ اُن تمام سپوتوں کو یاد کیا گیا جنہوں نے مادرِ وطن کی حرمت کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
شہداء کے ورثاء کی شرکت

اس تقریب میں مختلف شہداء کے اہلِ خانہ کو خصوصی دعوت دی گئی، جنہوں نے اپنے بیٹوں، بھائیوں اور شوہروں کو وطن پر قربان کیا۔ شہداء کے اہل خانہ کی نمائندگی کیپٹن آکاش آفتاب ربانی شہید کی والدہ نے کی، جنہوں نے اپنے پُرجوش اور جذبہ حب الوطنی سے بھرپور خطاب میں کہا کہ:
"ہمیں اپنے بیٹوں کی شہادت پر فخر ہے۔ وہ چلے گئے مگر ہمیں سرخرو کر گئے۔ اُن کی قربانیوں کا صلہ پوری قوم کی سلامتی ہے۔”
جنرل خالد مقبول کا جذباتی خطاب

تقریب کے مہمانِ خصوصی سابق گورنر پنجاب اور ریٹائرڈ جنرل خالد مقبول تھے، جنہوں نے حالیہ پاکستان و بھارت کے درمیان تناؤ اور جھڑپوں کا حوالہ دیتے ہوئے شہداء کی قربانیوں کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا:
"فوج کے جوان اپنی جانیں دے کر وطن کے دفاع کی نئی تاریخ رقم کر رہے ہیں۔ حالیہ لڑائی میں بھارت کو منہ کی کھانی پڑی، اور یہ سب ہمارے جوانوں کی جرات، قربانی اور عوام کے اعتماد کا نتیجہ ہے۔”
جنرل خالد مقبول نے مزید کہا کہ آپریشن بنیان مرصوص کے انتہائی مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ اس آپریشن نے پاکستان کے بیانیے کو تقویت دی اور دنیا کو یہ پیغام دیا کہ پاکستان امن کا داعی ہے، جبکہ بھارت کا پروپیگنڈا دنیا میں بےنقاب ہوا۔
ملی نغمے اور جذبات سے لبریز لمحات

تقریب میں مختلف اسکولوں کی طالبات نے ملی نغمے پیش کیے۔نغموں کی گونجے سے پورا ہال ایک ولولہ انگیز کیفیت میں ڈوب گیا۔ حاضرین جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور کئی آنکھیں اشکبار ہو گئیں۔

نغمات نے وطن سے محبت کے جذبے کو تازہ کر دیا اور شہداء کی قربانیوں کو ایک بار پھر یادگار بنا دیا۔نامور گلوکار ابرار الحق نے خوبصورت انداز میں کلام اقبال پیش کیا۔ اس کے علاوہ علی عباس، ندیم عباس شہزادہ اور زوہیب حسن نے آپریشن بُنۡیَانٌ مَّرۡصُوۡص کے حوالے سے احمد نواز کا لکھا خصوصی ملی ترانہ گا کر حاضرین کے جذبات کو تسکین بخشی۔
شہداء کے اہل خانہ کی گفتگو
تقریب میں شہداء کے ورثاء نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے اپنی دکھ بھری مگر فخریہ داستانیں سنائیں، جنہوں نے سامعین کے دلوں کو چھو لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ:
"ہم نے اپنے پیارے کھوئے ضرور، لیکن ہمیں یقین ہے کہ اُن کی قربانیوں نے پاکستان کو سر بلند کیا۔ ہم چاہیں گے کہ آنے والی نسلیں بھی انہی اقدار کو لے کر آگے بڑھیں۔”
دعا اور عزم نو
تقریب کا اختتام ایک اجتماعی دعا سے ہوا جس میں شہداء کے درجات کی بلندی، ملک و قوم کی سلامتی، اور دہشت گردی و دشمن کے عزائم کے خلاف استقامت کی دعا کی گئی۔ اس موقع پر شرکاء نے عہد کیا کہ وہ شہداء کی قربانیوں کو کبھی نہیں بھولیں گے، اور ملک کی حفاظت اور ترقی کے لیے ہر میدان میں کردار ادا کریں گے۔

یہ تقریب ایک زندہ مثال تھی کہ قوم اپنے ہیروز کو نہ صرف یاد رکھتی ہے بلکہ اُن کی قربانیوں سے سبق لے کر نئے عزم و حوصلے کے ساتھ آگے بڑھتی ہے۔ کیپٹن سلمان سرور شہید اور اُن جیسے ہزاروں سپوت ہمارے فخر کا سرمایہ ہیں۔ ان کی شہادتیں ایک روشن کل کی نوید ہیں، جن پر پوری قوم ناز کرتی ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button