کاروباراہم خبریں

پاکستان اور چین کے درمیان سدا بہار اسٹریٹجک شراکت داری مزید مستحکم — آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور چینی وزیر خارجہ وانگ ژی کی اہم ملاقات

"چین پاکستان کے ساتھ مل کر دہشت گردی کی ہر شکل کے خلاف کھڑا ہے اور ہماری شراکت داری وقت کی آزمائشوں میں ہمیشہ کامیاب رہی ہے۔"

سید عاطف ندیم-پاکستان.وایس آف جرمنی کے ساتھ:

 پاکستان اور چین نے اپنی "سدا بہار اسٹریٹجک شراکت داری” کو مزید مضبوط بنانے، خطے میں امن و استحکام کے فروغ، اور بین الاقوامی و علاقائی فورمز پر ہم آہنگی بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ یہ عزم جمعہ کے روز اسلام آباد میں چینی وزیر خارجہ جناب وانگ ژی اور چیف آف آرمی اسٹاف، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے درمیان ہونے والی اہم ملاقات کے دوران کیا گیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق، ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے علاقائی سلامتی، انسداد دہشت گردی، اقتصادی تعاون، اور باہمی دلچسپی کے دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات نہایت خوشگوار اور تعمیری ماحول میں ہوئی، جس نے پاکستان اور چین کے درمیان قریبی دوستی اور باہمی اعتماد کو مزید تقویت بخشی۔


علاقائی سلامتی اور انسداد دہشت گردی پر مشترکہ مؤقف

ملاقات کے دوران خطے میں امن و سلامتی سے متعلق جاری صورتحال، خاص طور پر افغانستان، مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا کے بدلتے حالات کا جائزہ لیا گیا۔ دونوں فریقوں نے اس بات پر زور دیا کہ خطے میں امن و استحکام کا انحصار دہشت گردی کے خاتمے اور معاشی ترقی کے فروغ پر ہے۔

وانگ ژی نے اس موقع پر کہا:

"چین پاکستان کے ساتھ مل کر دہشت گردی کی ہر شکل کے خلاف کھڑا ہے اور ہماری شراکت داری وقت کی آزمائشوں میں ہمیشہ کامیاب رہی ہے۔”

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے چین کی حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا:

"پاکستان، چین کی دوستی کو اپنی خارجہ پالیسی کی بنیاد سمجھتا ہے، اور ہم خطے میں امن کے لیے چین کے مثبت کردار کی قدر کرتے ہیں۔”


سدا بہار دوستی: سفارتی و عسکری اعتماد کا مظہر

اس ملاقات میں اسٹریٹجک شراکت داری کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا جن میں سی پیک (CPEC) کا دوسرا مرحلہ، اقتصادی تعاون، دفاعی تبادلوں، اور مشترکہ فوجی مشقیں شامل ہیں۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان اور چین کی دوستی صرف سفارتی حد تک محدود نہیں بلکہ یہ تعلق عوام، اداروں اور دفاعی سطح پر گہرے اعتماد اور ہم آہنگی پر مبنی ہے۔

وانگ ژی نے پاکستان کی خودمختاری، سلامتی اور ترقی کی حمایت کے چین کے غیر متزلزل مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا:

"چین ہمیشہ پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا، چاہے حالات جیسے بھی ہوں۔ پاکستان کا استحکام ہمارے خطے کی ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔”


بین الاقوامی فورمز پر ہم آہنگی — عالمی سطح پر متفقہ آواز

ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور چین کو اقوام متحدہ، شنگھائی تعاون تنظیم (SCO)، BRICS اور دیگر بین الاقوامی فورمز پر اپنی ہم آہنگی کو مزید گہرا کرنا ہو گا تاکہ دونوں ممالک کی خارجہ پالیسی کے مفادات، علاقائی امن اور ترقیاتی ترجیحات کا مؤثر دفاع کیا جا سکے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق، اس موقع پر خطے میں بڑھتی ہوئی جغرافیائی کشیدگیوں، معاشی چیلنجز، اور دہشت گردی کے نئے خطرات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور دونوں ممالک نے مل کر ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے قریبی مشاورت اور تعاون جاری رکھنے کا اعادہ کیا۔


نتیجہ: پاکستان چین تعلقات نئے دور میں داخل

اس اعلیٰ سطحی ملاقات کو تجزیہ کار دونوں ممالک کے درمیان تزویراتی ہم آہنگی کے تسلسل اور متبادل عالمی بلاکس کی جانب جھکاؤ کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔ موجودہ عالمی حالات میں، پاکستان اور چین کا ایک دوسرے پر بڑھتا ہوا انحصار نہ صرف دوطرفہ تعلقات بلکہ خطے کی مجموعی سلامتی اور اقتصادی صورتحال پر بھی اثر انداز ہو رہا ہے۔

چیف آف آرمی اسٹاف نے ملاقات کے اختتام پر کہا:

"پاکستان چین کی شراکت داری کو اپنے قومی مفاد کا حصہ سمجھتا ہے، اور ہم اس دوستی کو مزید بلندیوں تک لے جانے کے لیے پُرعزم ہیں۔”

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button