ماہرین کو کینسر کے خلاف بڑی کامیابی مل گئی
کینسر ایک موذی مرض ہے جس کا شکار لاکھوں انسان ہر سال موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ اس مرض کے علاج اور روک تھام کے لیے لیے دنیا بھر میں ماہرین تحقیق کرتے رہتے ہیں اور تازہ ترین اطلاعات ہیں کہ اس سلسلے میں طبی ماہرین کو بڑی کامیابی ملی ہے۔
کینسر کے خلاف طبی ماہرین کو بڑی کامیابی مل گئی ہے جس سے اس موذی مرض کے علاج میں آسانی اور خاتمے میں مدد مل سکتی ہے۔
کینسر ایک موذی مرض ہے جس کا شکار لاکھوں انسان ہر سال موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ اس مرض کے علاج اور روک تھام کے لیے لیے دنیا بھر میں ماہرین تحقیق کرتے رہتے ہیں اور تازہ ترین اطلاعات ہیں کہ اس سلسلے میں طبی ماہرین کو بڑی کامیابی ملی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ تحقیق امریکا کے کیلیفورنیا کینسر سینٹر سٹی آف ہوپ میں کی گئی ہے جس میں محققین نے ایک ایسی دوا تیار کی ہے جو کینسر کے خاتمے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے اور یہ 70 طرح کے کینسر میں کارگر ہوسکتی ہے اور اس دوا کو کینسر کے آسان علاج کی سمت میں بڑا کارنامہ تصور کیا جا رہا ہے۔
یہ تحقیق ایک طبی جرنل میں بھی شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ یہ دوا ’اورل کیموتھیراپی‘ کی شکل میں کینسر کے خلیات کو نیست و نابود کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے اور اس کی خاص بات یہ ہے کہ اس سے جسم کے صحت مند خلیات کو کسی طرح کا نقصان نہیں پہنچتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس دوا کی ایک گولی سے گھنٹوں کی کیموتھیراپی اور اس کے درد کو کم کیا جا سکتا ہے جب کہ یہ ہدف کے ساتھ صرف انہی خلیات کو تباہ کرتی ہے جن میں کینسر تیار ہو رہا ہے۔ اس دوا کے جانوروں اور تجربہ گاہوں میں کیے گئے تجربات میں کوئی منفی نتائج اب تک سامنے نہیں آئے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ اس دوا نے کینسر کی وجہ سے پیدا ٹیومر والے چوہوں میں کینسر خلیات کو کم کیا ہے جب کہ انسانوں میں پہلے مرحلہ کا تجربہ (علاج پر مبنی) جاری ہے۔ پہلے مرحلہ کے ٹیسٹ میں دوا کی خوراک اور منفی اثرات کی جانچ کی جاتی ہے۔ اس مرحلہ پر 2 سال تک تحقیق کی جائے گی۔ دوا کی پہلی گولی (اے او ایچ 1996) اکتوبر 2022 میں تجربے کے دوران ایک مریض کو دی گئی تھی اور اب اس کے نتائج پر تحقیق جاری ہے۔
اس تحقیق کے چیف ریسرچر کا کہنا ہے کہ ہم مانتے ہیں کہ یہ ضروری نہیں کہ جانوروں پر کی گئی تحقیق کے نتائج ہمیشہ کینسر مریضوں کے علاج میں کامیاب ثابت ہوں، لیکن اس دوا کے اب تک کے نتائج کافی امید افزا ہیں۔
محققین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اب تک کی اسٹڈی میں بریسٹ کینسر، اسمال سیلس والے پھیپھڑوں کے کینسر اور نیورو بلاسٹوما نامی خلیات میں شروع ہونے والے کینسر میں اسے کافی پُر اثر پایا گیا ہے اور ہم نے 70 طرح کے کینسر پر اس دوا کے اثرات کی جانچ کی جس میں سے بیشتر میں اس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔