
صوبائی وزیر ابراہیم حسن مراد کی اہم پریس کانفرنس
حکومت پنجاب کے ایک سالہ دور میں اہم اقدامات بارے بریفنگ
پاکستان لاہور(نمائندہ وائس آف جرمنی): صوبائی وزیر ابراہیم حسن مراد نے حکومت پنجاب کےایک سالہ دور میں مختلف محکموں میں کئیے جانیوالے نمایاں اقدامات بارے ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں 45 وزراء کی ٹیمیں بھی وہ کچھ نہ کر پائیں جو نگران حکومت پنجاب نے ایک سال میں کر دکھایا اور آج دنیا بھر میں محسن سپیڈ کی ہی باتیں کی جا رہی ہیں ۔ انہوں نے اپنے دور میں کئے جانیوالے نمایاں اقدامات بارے میڈیانمائندگان کو بریف کرتے ہوئے کہا کہ ایک ارب ڈالر کے فارن فنڈنگ ڈی ٹریک منصوبوں کو صحیح سمت میں لایا گیا، محکمہ بلدیات میں ٹاسک مینجمنٹ سسٹم کا اجراء کیا، کیٹل مارکیٹ کا آکشن تین ارب پچاس کروڑ سے پانچ ارب ستر کروڑ پر لاکر دو ارب سے زائد کا منافع یقینی بنایا، لاہور ویسٹ مینجمنٹ کے اخراجات میں ماہانہ دس کروڑ کی کمی، شہریوں کی رہنمائی کے لیے :1198: ہیلپ لائن کا اجراء ،پراپرٹی ٹیکس کی ڈیجیٹائزیشن کی گئی، جس سے آمدن میں اضافہ ہوا، صفائی نصف ایمان ” کے ذریعے دو لاکھ ٹن کچرا اٹھایا گیا، پنجاب میں شفاف طریقے سے ڈیڑھ ہزارٹرانسفر اور پوسٹنگ کی گئیں، وی ایل جی پروگرام کے تحت 10,000 نوجوان رضاکاروں کا انتخاب کیا گیا، پنجاب بھر میں سولر سسٹم اور ایل ای ڈی اسٹریٹ لائٹ کے آرڈرز دیے گئے، جشن بہاراں کا انعقاد کیا گیا،12 ارب کے ہدف کے بجائے 14 ارب حاصل کرکے دو ارب کا اضافہ کیا گیا،غیر قانونی کمیشن کو روکنے کے لیے نئے علاقہ جات کی نشاندہی کے لیے ضلعی کان کنی اور انتظامی کمیٹیاں تشکیل دی گئیں، گزشتہ ادوار کے 65 کروڑ کے کرپشن کیسز کے ریفرنس بنائے گئے،40 بڑی مائنز کو بے ضابطگیوں سے دئیے گئے ٹھیکوں کو ختم کیا، ڈیڑھ سو ارب ریو نیوکا روڈ میپ تشکیل دیا گیا،تین ارب دس کروڑپی ایم ڈی سی اور سیمنٹ فیکٹریوں کو ریکوری کے نوٹس دیے گئے، آن لائن انسپکشن اور نگرانی کا نظام شروع کیا،شفافیت کے لیے ای ٹنٹڈرنگ اور ای آکشن کا اجراء کیا گیا، 2 روک سالٹ اور 36 سنٹ کے زونز کی نشاندہی کی گئی، پنج من کے علاقے میں ایسے اقدامات کیے گئے جس سے منافع 93 کروڑ سے 130 کروڑ تک پہنچا، 94 پرانی پوسٹس کو حذف کر دیا گیا, ایسے اقدامات کئے گئے جن سے 15 فیصد ایکسیڈنٹ اور 20 فیصد اموات میں کمی ہوئی، پریسر کولڈ کے بلاکس کا قیام،آن لائن جی آئ ایس سسٹم کا اجراء کیا گیا،مائننگ انویسٹمنٹ فورم کا انعقاد کیا گیا،ایمرجنسی ریسکیو کار ریسپانس ٹائم آٹھ منٹ سے چار منٹ تک لایا گیا، مائن لیبر کی ڈیتھ گرانٹ دولاکھ سے چار لاکھ کر دی گی، ایک ارب روپے ویلفئیر ورکرز اور ان کی فیملی کے لیے مختص کیے گئے،36 ہزار کان کن ورکرز کی ٹیکس سسٹم میں رجسٹریشن کی گئی،4 ارب کی غیر قانونی کان کنی کرنیوالوں سے ریکوری کی گئی، 175 پرانے کیسز جو تعطل کا شکار تھے وہ تمام حل کئے گئے،26 ہزار الیکٹریکل وہیکل پروگرام شروع کیا گیا جس میں 10 ہزار موٹر سائیکلیں، 10 ہزار رکشہ، 2 ہزار پنک بائیکس، 2 ہزار وہیکلز خصوصی افراد ایک سے چارسکیل کے سرکاری ملازمین کو فراہم کردی گئی، میٹرو ٹرین میں 25 لاکھ طلباء کے مفت سفر کا انتظام کیا گیا۔ جس سے بیس ہزار اضافی طلباء مستفید ہوئے، 1700 کلومیٹر روڈ کی ایکسل مینیجمینٹ کی گئی ،اس طرح سڑکوں کی مرمت پر خرچ ہونے والے 600 ارب روپے بچائے گئے، اورنج لائن اور میٹرو بس سروس کے لیے اڑھائی ارب کے ریونیو پلان کا اجراء کیا، ڈسٹرکٹ ایکسیڈنٹ ریویو کمیٹی بنائی گئی، ہر ضلع میں جان بچانے کے اقدامات کیے گئے،پاکستان کے الیکٹرک رکشے کا مینوفیکچرنگ لائسنس کا اجراء کیا جو پچھلے تین سالوں سے تعطل کا شکار تھا، 15 لاکھ گاڑیوں کی انسپکشن کی گئی جو گزشتہ سالوں سے 47 فیصد زیادہ ہے، پنجاب بھر میں بی، سی اور ڈی کیٹیگری کے بس اڈوں کو مرمت کیا گیا، 20 فیصد میگا واٹ میٹروٹر یک سولرائزیشن کی شروعات کی گئی،عام آدمی کو ریلیف دینے کے لیے ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں 10 سے 20 فیصد تک کمی کی گئی، اڑھائی ارب کی لاگت سے پنڈی اور لاہور میٹرو ٹریک کا پیچ ورک کیا گیا، لاہور میں دوسوبس شیلٹرز کی مرمت اور تزئین و آرائش کی گئی،ون کارڈ ٹریول میٹرو، اورنج لائن، سپیڈوبس اور ای چالان کا اجراء کیا گیا، پاکستان اینیمل ٹریکنگ سسٹم کا آغاز، پاکستان کی تاریخ میں پہلے ڈیزیز کنٹرول سینٹر کا قیام، پنجاب حلال ڈیویلپمنٹ ایجنسی کو متحرک كيا، ینگ سلاٹرنگ اور اسمگلنگ کی روک تھام کے اقدامات کیے گئے، 256 لائیو سٹاک وہیکلز میں ٹریکرز لگائے گئے تاکہ ملازمین کی سرگرمیاں نوٹ کی جاسکیں، بینک آف پنجاب کی مدد سے لائیوسٹاک فارمرز کو آسان شرائط پر ایک لاکھ سے ایک کروڑ تک قرضہ جات کی فراہمی یقینی بنائی،
ہر ضلع میں کوآپریٹو فارمنگ لاگو کی گئی،غیر متحرک لائیو سٹاک فارمز کو متحرک کرنے کے لیے نجی شعبے کے حوالے کیا گیا، 11 لاکھ جانوروں کی افزائش نسل کے لیے اقدامات کیے گئے،37 ہزار ایکڑ پر کسانوں کے لیے ہائ پروٹین چارے کی فراہمی یقینی بنائی، بہاولپور کو میٹ زون ڈکلیئر کیا گیا، کسانوں کو فی جانور پانچ ہزار روپے انسینٹو دیا گیا،بہاولپور انڈسٹریل اسٹیٹ میں فوڈ، میٹ اور ڈیری پروسیسنگ زون کا قیام، چین کے تعاون سے ساہیوال کو ملک زون اور بہاولپور کو میٹ زون بنانے کے لیے اقدامات، نیشنل فٹ اینڈ مائوتھ ڈیزیز کی روک تھام کے لیے پروگرام کا اجراء، ڈی جی خان میں 2100 ریم اور بکس کی مفت فراہمی کی گئی،7 موبائل ویٹرنری لیبز بنائی گئیں اور لائیو سٹاک بزنس سہولت کار مرکز بنائے گئے۔