راجن پور میں یونیورسٹی کا خواب کب پورا ہوگا ؟ …..۔پیر مشتاق رضوی
میاں محمد نواز شریف نے اپنے دوسرے اور تیسرے دور حکومت میں اس قومی تعلیمی منصوبے کی بحالی کے لیے کوئی اقدامات نہ کیے اور انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے اس منصوبے کو مکمل طور پر بھلا دیا
1995ء میں سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے اپنے پہلے دور حکومت میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس جناب افضل ظلہ کے ہمراہ راجن پور میں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے سیمی کمپلیکس کا سنگ بنیاد رکھا تھا لیکن جلد ہی ان کی حکومت کے خاتمے کے ساتھ یہ عظیم قومی تعلیمی منصوبہ بھی ختم ہو گیا اور سیاست کی نظر ہو گیا ضلع راجن پور کے ہی نہیں بلکہ جنوبی پنجاب اندرون سندھ اور ملحقہ بلوچستان کے علاقے کے ہزاروں غریب نوجوان اعلیٰ تعلیمی مواقعوں سے محروم کر دیے گئے میاں محمد نواز شریف نے اپنے دوسرے اور تیسرے دور حکومت میں اس قومی تعلیمی منصوبے کی بحالی کے لیے کوئی اقدامات نہ کیے اور انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے اس منصوبے کو مکمل طور پر بھلا دیاگیا ضلع راجن پور کے عوام اپنی اس حو تلفی اور زیادتی کو کبھی بھول نہ پائیں گے دو عشرے قبل سینٹ کی ایک رولنگ کے مطابق ہر ضلع میں یونیورسٹی یا یونیورسٹی کیمپس قائم کرنے کی سفارش کی گئی تھی لیکن اج تک عمل اس پر درآمد نہ ہوا 1997ء میں جماعت اسلامی کے ایم پی اے ڈاکٹر سید وسیم اختر مرحوم راجن پور میں تین روزہ تنظیمی کنونشن میں شرکت کے لیے تشریف لائے جماعت اسلامی کے مدرسہ میر عالم گبول میں منعقدہ اس کنونشن میں راقم کی طرف سے پیش کردہ راجن پور میں یونیورسٹی بنانے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی جبکہ ان سے راجن پور پنجاب اسمبلی میں یونیورسٹی قائم کرنے کے بارے آواز اٹھانے کی درخواست کی تھی جس پر ڈاکٹر وسیم اختر مرحوم راجن پور کے عوام کی ترجمانی کی پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں تحریک پیش کرتے ہوئے راجن پور میں یونیورسٹی قائم کرنے کا مطالبہ کیا اس وقت کے ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی سردار شیر علی گورچانی نے اپنے علاقے سے متعلقہ اس مطالبے کو آگے بڑھانے کےلئے یقین دہانی کرائی لیکن یہ مطالبہ سرد مہری کا شکار ہو گیا اور ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی نے اس حوالے سے مزید کوئی پیشرفت نہ کی
واضح رہے کہ اس سے قبل کسی بھی ممبر صوبائی اسمبلی نے پارلیمنٹ میں راجن پور یونیورسٹی کے لیے آواز اٹھانے کی کبھی توفیق نہ ہوئی
راقم نے تقریبا 30 سال قبل راجن پور میں یونیورسٹی بناؤ تحریک کا آغاز کیا تھا اور ہر فورم پر یونیورسٹی بنانے کے لیے آواز اٹھائی اور اس علمی تحریک کے نتیجے میں آج راجن پور یونیورسٹی کا مطالبہ ضلع بھر کے عوام کا اولین دیرینہ مطالبہ بن چکاہے
تقریبا 15 سال سے بھی قبل راجن پور میں کروڑوں روپے کی لاگت سے یونیورسٹی کیمپس کے لیے عمارتیں تعمیر کی گئیں تھیں اور یہ بلڈنگز اج کھنڈر بنی ہوئی ہیں خطیر قومی وسائل کے ضائع ہونے پر کوئی پوچھنے والا نہیں ؟ سابق وزیراعلی پنجاب عثمان خان بزدار نے بھی راجن پورمیں انڈس یونیورسٹی کے قیام کی منظوری دی اور اس کے لیے 100 کروڑ فنڈز بھی مختص کیے گئے اس سلسلے راجن پور کے علاقہ بستی پھلی کے نزدیک چار سو سات ایکڑ اراضی بھی یونیورسٹی کے لیے مختص کی دی گئی تھی لیکن اس وقت کے ضلع راجن پور کے اراکین پنجاب اسمبلی نے یونیورسٹی کیلئے مختص فنڈز کی بجائے اپنے حلقوں میں ترقیاتی فنڈز کے لیے 100 کروڑ کی مبینہ بندر باٹ کی لیکن سابق ایم پی اے سردار فاروق امان اللہ خان نے اس کی مخالفت کی اور راجن پور میں یونیورسٹی بنانے کے مطالبے کی بدستور حمایت کرتے رہے لیکن بدقسمتی رہی کہ انہی کی پارٹی کے اراکین اسمبلی ان کی مخالفت کرتے رہے اور ان کے ترقیاتی پروگراموں کو مکمل نہ ہونے دیا گیا یوں انڈس یونیورسٹی کا قیام بھی ایک سیاسی نعرہ ثابت ہوا اور یہاں کے اراکین پنجاب اسمبلی کی خود غرضی اور بے حسی کی وجہ سے یونیورسٹی کا خواب پورانہ ہوسکاحالیہ عام انتخابات کے دوران 27 جنوری 2024ء کو راجن پور میں وزیراعظم میاں شہباز شریف نے اپنی انتخابی مہم کے دوران راجن پور میں جلسہ عام سے خطاب کے دوران راجن پور میں ایک یونیورسٹی کی بجائےزرعی اورآئی ٹی دو یونیورسٹیاں قائم کرنے کا اعلان کیا تھا ضلع راجن پور کے عوام میاں شہباز شریف کے وعدے کےپورا ہونے کے شدت سے منتظر فردا ہیں پنجاب اسمبلی میں راجن پور یونیورسٹی کے قیام کی گونج دوبارہ اس وقت سنائی دی گئی جب راجن پور سے پہلی بار منتخب ہونے والے ایم پی اے سردار عبدالعزیز خان دریشک نے پنجاب اسمبلی میں اپنے پہلے خطاب میں سب سے پہلے یونیورسٹی بنانے کا مطالبہ کیا جس پر بظاہر کوئی مزید مثبت پیش رفت سامنے نہ آئی ہے تاہم راجن پور میں خواجہ فرید یونیورسٹی رحیم یار خان کا کیمپس قائم کرنے کے بارے میں پیش رفت ہوئی ہے
خواجہ فرید رحیم یار خان کا راجن پور میں سب کیمپس قائم کرنےکے سلسلے وائس چانسلر خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی رحیم یار خان پروفیسر ڈاکٹر شہزاد مرتضیٰ کی وفد کے ہمراہ ڈپٹی کمشنر راجن پو ممبر صوبائی اسمبلی پنجاب سردار عبدالعزیز خان دریشکر اور ڈاکٹر منصور احمد خان بلوچ سے ایک اھم میٹنگ ہوئی اس موقع پر راجن پور میں خواجہ فرید یونیورسٹی کا سب کیمپس بنانے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا اور بتایا گیا کہ خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی رحیم یار خان کے سب کیمپس کا راجن پور میں عنقریب افتتاح اور کلاسز کا آغاز کر دیا جائے گا۔سب کیمپس کے بننے سے راجن پور کے طالب علموں کو اعلیٰ تعلیم کے لئے باہر جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
ڈپٹی کمشنر راجن پور ڈاکٹر منصور احمد خان بلوچ نے اسسٹنٹ کمشنر کو فوکل پرسن
مقرر کرتے ہوئے سب کیمپس بنانے میں تمام مسائل حل کرنے کی ہدایت کی۔اس موقع سے رجسٹرار خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی پروفیسر ڈاکٹر محمد صغیر اور کنٹرولر امتحانات ڈاکٹر شاہد عتیق اور دیگر موجود تھے۔بعد ازاں وفد نے اسسٹنٹ کمشنر محمد عامر جلبانی کے ہمراہ سب کیمپس بنانے کے لئے سائیٹ کا بھی معائنہ کیا علاوہ ازیں راجن پور میں یونیورسٹی قائم کرنے کی تحریک کے روح رواں پیر مشتاق رضوی نے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہ راجن پور میں یونیورسٹی کی ھماری جدوجہد بالاآخر رنگ لائی ہے جس سے ضلع راجن پور کے ہزاروں نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم کے مواقع حاصل ہوں گے اور علاقے کو ماہرین اور نوجوان قیادت حاصل ہو سکے گی اس سے قبل بھی سابق ڈپٹی کمشنر احمر نائیک کی ذاتی دلچسپی سے راجن پور میں اسلامی یونیورسٹی بہاولپور اور خواجہ فرید یونیورسٹی کے کیمپس کے قیام کے لیے کوششیں کی گئی تھی لیکن ڈاکٹر احمر نائیک کے تبادلے کے بعد یہ کوششیں بیورو کریسی کی روائتی بند فائلوں کی نظر ہو گئیں لیکن اس دوران دربار خواجہ غلام فرید رحمتہ اللہ علیہ کے سجادہ نشین خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ سئیں کی ذاتی کوششوں سے خواجہ فرید یونیورسٹی کی شٹل بس سروس کا رحیم یار خان سے کوٹ مٹھن تک کا روٹ منظور کرایا گیا اس طرح ضلع راجن پور کے طلبہ کو یونیورسٹی آنے جانے کی سفری سہولیات حاصل ہوئیں ہیں راجن پور سے منتخب ہونے والے ایم این اے ڈاکٹر حفیظ الرحمن دریشک کا بہاولپور سے بھی تعلق ہے اور گورنر پنجاب بلیغ الرحمان جو کہ پنجاب بھر کی یونیورسٹیوں کے چانسلر بھی ہیں وہ بھی بہاولپور سے ہیں ڈاکٹر حفیظ الرحمن خان دریشک اگر ذاتی طور پر انشیٹیو لیں اور راجن پور میں اسلامی یونیورسٹی بہاولپور کا کیمپس بنانے کا کیمپس بنانے کی مخلصانہ کوشش کریں وہ چانسلر، گورنر پنجاب اور وائس چانسلر اسلامیہ بہاولپور یونیورسٹی سے مل کر راجن پور میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کا کیمپس بھی قائم کرا سکتے ہیں لیکن یہ امر واضح ہے کہ
راجن پور میں یونیورسٹی کے قیام تک عوام اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ان شاءاللہ!!