جنرل

انگریزی ذریعہ تعلیم نے مقابلے کے امتحان کا اور "پٹھا” بٹھا دیا ہے!فا طمہ قمر پاکستان قومی زبان تحریک

ہر محکمہ حکومتی خزانے پر بوجھ ہے کہ حکومت ان سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے ان کی نج کاری پر مجبور ہے

مقابلے کے امتحان کا حسب معمول انتہائی شرمناک رزلٹ! صرف ڈھائی فیصد امیدوار کامیاب! گزشتہ 77 سالوں سے تقریباً یہی نتیجہ ہے بلکہ جب اردو ذریعہ تعلیم کا دور تھا اس وقت سی ایس ایس کا نتیجہ آج کے مقابلے میں پھر بھی بہتر تھا لیکن انگریزی ذریعہ تعلیم مقابلے کے امتحان کا اور "پٹھا” بٹھا دیا ہے! 77 سال سے ڈھائی فیصد پاس ہونے والی اشرافیہ ہی اس ملک کے تمام اداروں کا نظم ونسق سنبھالے ہوئے ہے ۔ اگر سی ایس ایس کے امتحان میں کامیابی کا تناسب سو فی صد ہو جائے تو خاکم بدہن یہ ملک پسماندگی ‘ بدحالی ‘ بد انتظامی میں شائد دنیا کے نقشے ہی سے مٹ جائے۔انگریزی پاس پاکستانی اشرافیہ کی واحد قابلیت ان کی "پاکستانی انگریزی” میں دسترس ہے ۔ورنہ ان کے زیر انتظام چلنے والے ہر سرکاری ادارے کی قابلیت دنیا کے سامنے ہے کہ اس وقت پاکستان کا ہر سرکاری ادارہ تعلیم’ صحت’ ریلوے ‘ ڈاک’ پی آئی اے ‘ تعمیرات سب انتہائی زبوں حالی کا شکار ہے ہر محکمہ حکومتی خزانے پر بوجھ ہے کہ حکومت ان سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے ان کی نج کاری پر مجبور ہے جونہی یہ ادارہ نجی ہاتھوں میں معموث پڑھے لکھے لوگوں کے ہاتھوں میں آتا ہے تو منافع بخش بن جاتا ہے’ سوال یہ ہے کہ جب لارڈ میکالے کا وضع کردہ مقابلے کا امتحان اپنے بیرونی آقاؤں کی ضرورت کے لئے بنایا گیا تھا۔
جنہیں یہاں پر حکومت کرنے کے لئے ایسے غلاموں کی ضرورت تھی جو اپنا دماغ استعمال کئے بغیر حکمرانوں کے احکامات کی بجاآوری کرتے رہے تھے ۔ ہر حکم پر کاٹھ کے آلو بنے رہیں!
ں تو پاکستان بننے کے بعد اس کو پاکستان کی ضرورت کے تحت اب تک اردو میں کیوں نہیں کیا گیا؟ اگر مقابلے کا امتحان اردو میں ہوتا تو ایک محب وطن ‘ جان نثار ‘ سوجھ بوجھ رکھنے والی اشرافیہ پیدا ہوتی جسے ہر حال میں اپنے وطن کا وقار عزیز ہوتا! غلامی کی زبان میں پاکستان کا اعلی امتحان پاس کر کے اعلی عہدوں پر پہیچںے والی اشرافیہ انہی کے مفادات کا تحفظ کرتی ہے جنکی زبان میں وہ امتحان دے کر ان عہدوں پر پہنچتی ہے !

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button