جنرل

سیکریٹری ایمرجنسی سروسز کی بین الاقوامی ٹیموں کو انٹر نیشنل ریسکیو چیلنج میں شرکت کی دعوت

پاکستان ریسکیو ٹیموں کے اقوام متحدہ کے اس انسراگ سرٹیفیکیشن کے نتیجے میں، پاکستان ایشیا پیسفک ریجن کے لیے انسراگ چیئر رکھتا ہے

لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی): ڈاکٹر رضوان نصیر، سیکرٹری ایمرجنسی سروسز ڈیپارٹمنٹ نے بین الاقوامی ٹیموں کو انٹر نیشنل ریسکیو چیلنج میں شرکت کی دعوت دی۔ انہوں نے گزشتہ روز یہ دعوت اقوام متحدہ کے انسراگ اسٹیئرنگ گروپ اور ڈبلیو ایچ او کی ایمرجنسی میڈیکل ٹیموں کے اجلاسوں کے دوران دی جو 6 تا 10 مئی سال 2024 جنیوا میں ہیومینٹیرین نیٹ ورکس اینڈ پارٹنرشپ ویک رواں سال کے بڑے اجلاس میں سے ایک ہے۔ شرکاء نے قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کو بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا۔ ڈاکٹر رضوان نے اقوام متحدہ کی انسراگ کلاسیفائیڈ پاکستان ریسکیو ٹیم کے تکنیکی فوکل پوائنٹ ہونے کے ناطے تمام بین الاقوامی ٹیموں کو لاہور، پاکستان میں ہونے والے پہلے بین الاقوامی ریسکیو چیلنج میں شرکت کی دعوت دی۔پاکستان ریسکیو ٹیموں کے اقوام متحدہ کے اس انسراگ سرٹیفیکیشن کے نتیجے میں، پاکستان ایشیا پیسفک ریجن کے لیے انسراگ چیئر رکھتا ہے اور اکتوبر 2024 میں ایشیا پیسیفک زلزلہ رسپانس ایکسرسائز کا انعقاد بھی کرے گا۔
اس مو قع پر ڈاکٹر رضوان نے پیشکش کی کہ ایمرجنسی سروسز اکیڈمی (ریسکیو 1122) اقوام متحدہ کے تعاون سے جنوبی ایشیائی ممالک کو تربیت دے سکتی ہے۔ انہوں نے ایشیا پیسیفک ریجن کو خصوصی شعبوں جیسے کہ سرچ اینڈ ریسکیو، اونچائی سے بچاؤ، ڈیپ ویل ریسکیو، کنفائنڈ سپیس، ٹراما مینجمنٹ وغیرہ میں ان کی استعداد کار بڑھانے کے لیے تعاون کی بھی پیشکش کی۔ڈاکٹر رضوان نصیر نے اس بات پر مزید زور دیا کہ آنے والا بین الاقوامی ریسکیو چیلنج ریسکیو ٹیموں کے لیے ایک دوسرے کے تجربات کو شیئر کرنے اور ان سے سیکھنے کا ایک منفرد موقع ہو گا جو کوآرڈینیشن اور باہمی تعاون کے کلچر کو فروغ دے گا۔ انہوں نے کہا کہ مختلف علاقہ جات اور مختلف تجربات رکھنے والی مختلف انسراگ سرٹیفائیڈ ٹیمیں اس چیلنج میں اپنے تجربات اور نئے آیئڈیازکیساتھ اس بین الاقوامی ریسکیو چیلنج میں نہ صرف شرکت کریں گی بلکہ تمام ٹیموں کو ایک دوسرے کے تجربات سے آفات کو مزید بہتر طریقے سے ریسپانڈ کرنے میں مدد ملے گی اور ان حاصل ہونے والے تجربات اور تکنینک سے ایمرجنسی میں زیادہ لوگوں کی جان بچائی جا سکے گی۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button