چند روز قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی جس میں کہا گیا کہ ’ہر پاکستانی کو حمود الرحمان کمیشن رپورٹ کا مطالعہ کرنا اور یہ جاننا چاہیے کہ اصل غدار تھا کون، جنرل یحییٰ خان یا شیخ مجیب الرحمان۔‘
اس ویڈیو پر اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی حلقوں کی جانب سے سامنے آنے والے ردعمل کے بعد اب پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی طرف سے مختلف بیانات دیے جا رہے ہیں۔
عمران خان کی عدم موجودگی میں تحریک انصاف کے چیئرمین کے عہدے پر فائز بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان کا اس ویڈیو سے کوئی تعلق نہیں، اور وہ خود اس اکاؤنٹ کو آپریٹ نہیں کرتے۔
ان کی جماعت کے ترجمان رؤف حسن نے مقامی میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ عمران خان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بیرون ملک سے چلائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان پچھلے 10 ماہ سے جیل میں ہیں اور ان کے پاس کوئی فون نہیں ہے۔ اس لیے ان کو نہیں پتہ کہ ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کیسے آپریٹ ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے خود یہ ویڈیو نہیں دیکھی لیکن ایک بات طے ہے کہ عمران خان کے اکاؤنٹس بیرون ملک موجود سوشل میڈیا رضاکار چلا رہے ہیں اور اس بات کا عمران خان کو علم ہے۔
دوسری طرف تحریک انصاف کے ملتان سے ایم این اے اور پارٹی کے وائس چیئرمین کے بیٹے زین قریشی کا کہنا ہے کہ عمران خان کے اکاؤنٹس سے کی جانے والی پوسٹس کی ان سے منظوری لی جاتی ہے۔
تحریک انصاف کے ایک اور سینیئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر علی محمد خان کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ آئندہ عمران خان کے علم میں لائے بغیر ان کے اکاؤنٹس سے کوئی بھی پوسٹ نہیں کی جائے گی۔
پی ٹی آئی کور کمیٹی کا مجیب الرحمان والی ویڈیو کا دفاع
جبکہ جمعے کے روز ہونے والے پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس میں نہ صرف ان سوشل میڈیا پوسٹس کا دفاع کیا گیا ہے بلکہ اس سلسلے میں ہونے والی تحقیقات کو مسترد، ان تحقیقات کے خلاف قانونی حکمت عملی اور اس تنازعے کی روشنی میں حمود الرحمان کمیشن کی رپورٹ جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اجلاس کے بعد جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’کور کمیٹی نے عمران خان کے خلاف سوشل میڈیا پوسٹ کے حوالے سے ایف آئی اے کی تحقیقات اور اس بنیاد پر کسی بھی ممکنہ نئے مقدمے کے اندراج کو بلاجواز قرار دیکر مسترد کر دیا۔‘
اعلامیے کے مطابق ’پاکستان کو 1971 کی طرز کے سنگین داخلی چیلنجز سے بچانے، تاریخ سے سبق حاصل کرنے اور عوام کو حقائق سے آگاہ کرنے کے لیے حمود الرحمان کمیشن رپورٹ کے فوری طور پر منظرِعام پر لائے جانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔‘
تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے کے جاری کردہ نوٹس کی روشنی میں سوشل میڈیا پر حمودالرحمان کمیشن رپورٹ کے مندرجات پر مشتمل دستاویزی فلم کے حوالے سے تفصیلی قانونی حکمتِ عملی کی تیاری قانونی ٹیم کے سپرد کر دی گئی ہے اور ’قومی معاملات خصوصاً سیاسی امور کو کلیتاً آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر چلائے جانے اور افواجِ پاکستان کے آئینی حدود کی اندر رہ کر ملکی دفاع کی ذمہ داریوں کی انجام دہی کے اصولی مؤقف کا اعادہ کیا گیا ہے۔‘
بیانیے کا کھیل
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ مشرقی پاکستان کا سقوط ہماری قومی تاریخ کا المناک ترین سانحہ ہے جس کے اسباب و محرّکات ہر لحاظ سے سیاسی ہیں۔
’پاکستان تحریک انصاف نے گزشتہ دو برس کے دوران پیش آنے والے سیاسی واقعات کی 70 کی دہائی میں رونما ہونے والے واقعات سے مماثلت اور ان واقعات کے المناک نتائج کی بنیاد پر آج کے ریاستی فیصلہ سازوں کو آئین کی حدود میں لوٹنے اور تاریخ سے سبق حاصل کرنے کا مخلصانہ اور دردمندانہ پیغام دیا ہے۔‘
تحریک انصاف کی کورکمیٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’مشرقی پاکستان کے المناک سقوط میں سب سے کلیدی کردار عوامی مینڈیٹ کی توہین نے ادا کیا جو آج بھی اپنی تمام تر تباہ کاریوں سمیت کارفرما ہے، تاہم آئین و قانون کے دائرے میں ملکی سلامتی و سالمیت کے دفاع جیسے قومی فریضے کی انجام دہی میں بطور ادارہ اپنی افواج کے کردار کے ہمیشہ سے معترف ہیں جسےکبھی ہدفِ تنقید بنایا نہ بنائیں گے۔
اعلامیے میں گذشتہ روز ہونے والے پاکستانی فوج کے فارمیشن کمانڈرز اجلاس کے نکات پر بھی رد عمل بیان کیا گیا ہے اور ایک مرتبہ پھر نو مئی کے واقعات کی تحقیق کا مطالبہ کرتے ہوئے عنقریب ملک گیر پرامن احتجاج کی کال دینے کا ایک مرتبہ پھر ارادہ ظاہر کیا گیا ہے۔
تو کیا پی ٹی آئی اس ایک معاملے پر بہت سارے مختلف موقف اور توجیہات پیش کر کے ایک مرتبہ پھر بیانیے کا کھیل کھیل رہی ہے اور ایک موضوع پر بھانت بھانت کی باتیں کر کے مخالفین کو الجھا رہی ہے یا اپنے بانی چیئرمین کی طرف سے سقوط ڈھاکہ کے متعلق جاری کی جانے والی ویڈیو سے بتدریج پیچھے ہٹ رہی ہے اور اس مقصد کے لئے معاملے کو الجھا رہی ہے
’تحریک انصاف کی دستیاب قیادت عمران خان کی پیروی سے قاصر یا گریزاں؟‘
اس بارے میں سیاسی تجزیہ کار اجمل جامی کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی دستیاب قیادت جو اس وقت ایوانوں میں ہے کے پاس اس معاملے پر الجھن کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے۔
’اس موضوع کی حساسیت کے پیش نظر پی ٹی آئی کی وہ قیادت جو ایوانوں میں ہے اور سیاسی منظرنامے پر دستیاب ہے وہ عمران خان کی لی گئی پوزیشن پر چلنے سے یا تو قاصر ہے یا پھر گریزاں ہے۔‘
’ایک طرف وہ یہ موقف اختیار کر رہے ہیں کہ یہ پوسٹ بیرون ملک کارکنوں کا شاخسانہ ہے اور دوسری طرف زین قریشی یہ کہہ کر اس کی حقیقت پر مہر ثبت کر رہے ہیں کہ عمران خان کے علم میں لائے بغیر کچھ پوسٹ نہیں کیا جاتا۔‘
اجمل جامی سمجھتے ہیں کہ اس معاملے کو اگر بہتر طریقے سے ہینڈل نہ کیا گیا تو یہ عدم استحکام کی طرف لے جا سکتا ہے۔
’پی ٹی آئی کی دستیاب قیادت جو اس وقت جیل سے باہر ہے اس کو اس مسئلے پر کوئی واضح موقف اختیار کرنا ہو گا ورنہ اب یہ بات حکومت کے ہاتھ لگ گئی ہے اور وہ اس کو استعمال کرتے ہوئے تحریک انصاف کے خلاف دباؤ بڑھائے گی۔‘
’عمران خان نے پہلی مرتبہ مشرقی پاکستان کے حالات سے مماثلت نہیں کی‘
ڈان نیوز کے سیاسی شو کی میزبان نادیہ نقی کا کہنا ہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ عمران خان نے مشرقی پاکستان یا 1971 کا ذکر کیا۔ ’اگر ہم (عمران خان کی حکومت کے خلاف) عدم اعتماد کے وقت سے دیکھنا شروع کریں تو کئی مواقع پر عمران خان کے منہ سے بنگلہ دیش کے حوالے سے کئی بار نکلا۔ وہ بار بار 1971 کا ذکر کرتے ہیں، وہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اس وقت بھی جو آپ نے سب سے مقبول پارٹی کے ساتھ کیا تو اس کی وجہ سے ملک دولخت ہو گیا۔‘
’اس بات کے مرکزی خیال پر وہ ابھی بھی کھڑے ہیں اور اسی وجہ سے انہوں نے اس کی مکمل طور پر تردید نہیں کی۔ دوسری وجہ حکومت کی تحقیقات کے باوجود سوشل میڈیا پر اس ویڈیو کی ابھی تک موجودگی کی یہ ہے کہ ان کی سیاست مقتدرہ کے ساتھ براہ راست لڑائی ہے۔‘
’وہ بتانا چاہتے ہیں کہ آپ ہمیں جھکا نہیں سکتے‘
نادیہ نقی نے کہا ’یہ ہر روز موجودہ اسٹیبلشمنٹ کے بارے میں کوئی نہ کوئی نئی بات کرتے ہیں اور مقتدرہ کو حمودالرحمان کمیشن اور مجیب الرحمان والی بات پر بہت غصہ ہے۔ اور ان کے اور عمران خان کے درمیان اب اور زیادہ کشیدگی ہے۔‘
’یہی وجہ ہے کہ وہ اس ویڈیو کو ہٹا بھی نہیں رہے کیونکہ وہ مقتدرہ کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اب آپ ہمیں نہیں جھکا سکتے۔ اب آپ دیکھیں کہ ہم کیا کرتے ہیں۔‘
’متنازع پوسٹ پر زیادہ سے زیادہ اکاونٹ بند ہو گا‘
نادیہ نقی کا ماننا ہے کہ عمران خان کے خلاف اس پوسٹ کے مقدمے میں کوئی بڑی کارروائی کا امکان نہیں ہے کیونکہ یہ ثابت نہیں کیا جا سکتا کہ انہوں نے ہی یہ ویڈیو لگائی ہے اور زیادہ سے زیادہ ان کا اکاؤنٹ ہی بند ہو گا۔
’یہ مقتدرہ پر کاری ضرب لگانے کے ایک بہت سوچے سمجھے بیانیے کا منصوبہ ہے۔‘