پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے پارٹی سے علیحدگی اختیار کر لی ہے۔
اتوار کو گفتگو میں محمد زبیر نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب ن لیگ کا حصہ نہیں رہے۔’ اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ مشاورت سے کروں گا اور ابھی کسی سیاسی جماعت میں شمولیت کا فیصلہ نہیں کیا۔‘
محمد زبیر مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف اور مریم نواز کے ترجمان بھی رہ چکے ہیں۔
سابق گورنر سندھ گزشتہ ایک سال سے ن لیگ کی قیادت سے ناراض تھے جن کا انہوں نے متعدد بار میڈیا سے بات چیت کے دوران ذکر بھی کیا تھا۔
’پارٹی کا مؤقف تبدیل ہوگیا تھا اس لیے خود کو پارٹی سے الگ کر لیا‘
محمد زبیر نے پارٹی چھوڑنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ اب ن لیگ کا مؤقف تبدیل ہو گیا تھا اس لیے خود کو پارٹی سے الگ کیا۔
’میں نے عوام کے لیے سیاست کرنی تھی۔ ووٹ کو عزت دو ہمارا نعرہ تھا۔ ووٹ کو عزت دو کا نعرہ چھوڑ کر ہر قیمت میں حکومت میں آنا ہے تو پھر کیا بات چیت کر سکتے ہیں۔‘
محمد زبیر کا مزید کہنا تھا کہ ’کافی عرصے سے پارٹی سے اختلافات بڑھ گئے تھے جس کی وجہ سے اب الگ ہونا ہی بہتر تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں جب پارٹی کے ساتھ تھا تو سویلین بالادستی کی بات ہوتی تھی، اب ہر قیمت پر پاور میں ہی رہنا تو ساتھ چلنا بڑا مشکل ہوجاتا ہے۔ متنازع الیکشن کی بنیاد پر حکومت میں آنا صحیح طریقہ کار نہیں۔‘
سابق گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ ’پارٹی میں مخالف بیانیے کی کوئی جگہ نہیں بچی تھی۔ اختلاف رائے رکھنے والے کو جماعت کا ہمدرد نہیں سمجھا جاتا۔ مفتاح اسماعیل اور دانیال عزیز سے بھی پوچھیں تو پارٹی میں داد رسی کا کوئی فورم نہیں۔‘
محمد زبیر فروری 2017 میں سندھ کے گورنر بنے
اس سے قبل محمد زبیر فروری 2017 کو پاکستان مسلم لیگ ن کی طرف سے سندھ کے 32ویں گورنر بنے تھے۔
محمد زبیر نے یہ منصب جسٹس (ر) سعیدالزمان صدیقی کی وفاقت کے بعد سنبھالا تھا۔ تاہم انہوں نے جولائی 2018 میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
ن لیگ کی 2013 سے 2018 تک کی حکومت میں گورنر سندھ بننے سے قبل محمد زبیر چیئرمین نجکاری کمیشن بھی رہ چکے تھے۔
اس سے پہلے محمد زبیر کے پاس جولائی تا دسمبر 2013 تک بورڈ آف انویسٹمنٹ کے چیئرمین کا عہدہ بھی تھا۔ قبل ازیں سال 13-2012 میں وہ مسلم لیگ (ن) کی معاشی، ٹیکس اصلاحات اور میڈیا کمیٹیوں کا حصہ تھے۔
محمد زبیر پارٹی قیادت سے اختلافات کی بنیاد پر ن لیگ سے راہیں جدا کرنے والے تیسرے رہنما ہیں۔ اس سے قبل سابق وزیراعظم نواز شریف کے قریبی ساتھی شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل بھی ن لیگ کو خیر آباد کہہ چکے ہیں۔
تینوں رہنماؤں نے ن لیگ چھوڑنے کی وجہ پارٹی قیادت سے اختلافات کو قرار دیا ہے۔ پارٹی کا بیانیہ تبدیل ہونے پر بھی سابق لیگی رہنماؤں کو شدید تحفظات رہے ہیں۔