جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ’فوج سمیت تمام اداروں کو اپنی اپنی حدود میں جانا چاہیے۔ سیاست میں مداخلت آئینی خلاف ورزی ہے۔‘
اتوار کو جے یو آئی کی طرف سے جاری بیان کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ’انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کے خلاف اپنی تحریک کو آگے بڑھائیں گے، ہمیں انتخابی نتائج کسی قیمت پر قبول نہیں۔ قوم کوحق لوٹایا جائے اور غیر جانبدارانہ انتخابات منعقد کیے جائیں جس سے اسٹیبلشمنٹ دور رہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’حکومت میں اتنا خم نہیں ہے کہ وہ ہماری شکایات کا ازالہ کرسکے۔ معاملہ بڑا سنجیدہ ہے۔ یہ مسئلہ کسی ایک سیاسی جماعت کو منانے کا نہیں ایک مستقل مسئلہ ہے۔‘
وزیراعظم کی طرف سے عزم استحکام آپریشن کے اعلان کے بارے میں سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ ’عزم استحکام آپریشن پر بھی اداروں میں یکسوئی نہیں پائی جارہی ہے۔ آج تک جتنے بھی آپریشنز ہوئے پھر دہشت گردی 10 گنا کیوں بڑھ گئی ہے، مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی۔ وزیراعظم آپریشن کی وضاحت کرتے ہیں عوام کس پر اعتبار کریں۔‘
امریکی ایوان نمائندگان کی الیکشن کے حوالے سے قرارداد پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’امریکی ایوان نمائندگان نے آٹھ فروری کے الیکشن کو مشکوک قرار دیا ہے۔ جے یو آئی کی رائے ہے کہ امریکہ پاکستان کے معاملات سے دور رہے۔ یہ بھی بتایا جائے کہ کیا یہ پاکستان کی سفارتی ناکامی نہیں ہے۔‘
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ’پی ٹی آئی کے وفود نے بھی رابطے کیے ہیں۔ مجلس شوریٰ نے اس کا بھی جائزہ لیا۔ پی ٹی آئی قائد کی طرف سے آنے والے وفود بات تو کرتے ہیں مگر ابھی تک کوئی مذاکراتی کمیٹی تشکیل نہیں دی گئی۔‘
’سنی اتحاد کونسل کے سربراہ کے بیانات جے یو آئی کے ساتھ نہ چلنے کی بات کر رہے ہیں۔ پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل ابہام کو دور کریں۔ ہم مشترکہ اہداف اور مذاکرات سے انکار نہیں کرتے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’مجلس شوری نے کسی باضابطہ اتحاد میں جانے کا انتظار کیے بغیر اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اگر سیاسی جماعتوں کے درمیان باہمی تعاون کا ماحول پیدا ہو تو ہم اسے قابل عمل بنائیں گے۔‘