
بی فار یو اسکینڈل: نیب راولپنڈی نے 17,500 متاثرین میں 3.7 ارب روپے کی ادائیگیاں شروع کر دیں، چیئرمین نیب کا نیب ٹیم کے لیے عمرہ پیکیج کا اعلان
نیب کی اولین ترجیح عوام کو لوٹنے والے بڑے مالیاتی فراڈز کا قلع قمع کرنا اور 100 فیصد لوٹی گئی رقوم کی واپسی کو یقینی بنانا ہے
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)
پاکستان کے سب سے بڑے مالیاتی فراڈز میں سے ایک، ’بی فار یو‘ اسکینڈل میں اہم پیش رفت کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی نے 17,500 متاثرین میں ابتدائی طور پر 3.7 ارب روپے کی رقوم تقسیم کرنے کا عمل باضابطہ طور پر شروع کر دیا ہے۔ اس اقدام کو نیب کی تاریخ میں متاثرین کی سب سے بڑی تعداد کو رقوم کی واپسی کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
اس سلسلے میں نیب ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس کی صدارت چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد نے کی۔ تقریب میں پراسیکیوٹر جنرل احتساب سید احتشام قادر شاہ، ڈائریکٹر جنرلز، نیب راولپنڈی/اسلام آباد کے افسران اور متاثرین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
فراڈ کی نوعیت اور نیب کی کارروائی
بی فار یو اسکینڈل ایک آن لائن پونزی اسکیم تھی جس کے ذریعے سیف الرحمان اور اس کے ساتھیوں نے شیل کمپنیوں کے نیٹ ورک کے ذریعے عوام سے 7 فیصد ماہانہ منافع کے لالچ میں اربوں روپے جمع کیے۔ نیب کے مطابق یہ اسکیم پاکستان کی مالی تاریخ کا ایک سنگین جرم تھا جس نے ملک بھر کے ہزاروں خاندانوں کو متاثر کیا۔
5 فروری 2021 کو نیب نے اس اسکینڈل پر باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کیا، اور جلد ہی بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیوں، جعلی کمپنیوں، اور عوام کو گمراہ کرنے کی شواہد سامنے آئے۔ تحقیقات کے دوران:
56 بینک اکاؤنٹس اور ملزمان کی دیگر جائیدادیں منجمد کی گئیں۔
آن لائن پلیٹ فارمز سے ڈیٹا ڈاؤن لوڈ کر کے متاثرین کی شکایات کی جانچ پڑتال کی گئی۔
قانونی کارروائی کے نتیجے میں 7.3 ارب روپے کی ریکوری کا عمل شروع کیا گیا۔
ادائیگی کا طریقہ کار اور متاثرین کے لیے خوشخبری
تقریب میں چیئرمین نیب نے اعلان کیا کہ ابتدائی طور پر:
10,000 متاثرین کو مکمل رقم واپس کر دی گئی ہے۔
باقی 7,500 متاثرین کو ان کی رقم کا 40 فیصد مرحلہ وار دیا جا رہا ہے۔
باقی 60 فیصد رقم چھ ماہ کے اندر ملزمان کی جائیدادوں کی نیلامی سے ادا کی جائے گی۔
نیب نے اس بات کا بھی اعلان کیا کہ آئندہ متاثرین کو نیب دفاتر کے چکر نہیں لگانے پڑیں گے، بلکہ رقم براہ راست ان کے بینک اکاؤنٹس میں منتقل کی جائے گی۔
چیئرمین نیب کا خطاب: احتساب، اعتماد اور تحفظ
چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا:
"نیب کی اولین ترجیح عوام کو لوٹنے والے بڑے مالیاتی فراڈز کا قلع قمع کرنا اور 100 فیصد لوٹی گئی رقوم کی واپسی کو یقینی بنانا ہے۔ ہمارا مقصد متاثرین کو کم سے کم وقت میں انصاف فراہم کرنا ہے۔”
انہوں نے عوام کو انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ:
"سرمایہ کاری سے قبل مکمل تحقیق اور جانچ پڑتال انتہائی ضروری ہے تاکہ محنت سے کمائی گئی رقوم محفوظ رہ سکیں۔”
انہوں نے نیب راولپنڈی کی ٹیم کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے پوری ٹیم کے لیے عمرہ پیکیج کا اعلان کیا، جو نیب کی تاریخ میں ایک منفرد اور قابلِ تحسین اقدام ہے۔
ڈی جی نیب راولپنڈی کا اظہار خیال
ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی/اسلام آباد وقار احمد چوہان نے اس کیس کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ:
"بی فار یو اسکینڈل میں متاثرین کی شکایات، ڈیجیٹل ٹریس، قانونی چارہ جوئی اور اثاثہ جات کی بازیابی ایک انتہائی چیلنجنگ عمل تھا، لیکن نیب کی ٹیم نے بھرپور محنت اور لگن سے یہ ممکن بنایا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ متاثرین کے اعتماد کی بحالی اور ان کی مالی معاونت نیب کے لیے ایک اہم اخلاقی فریضہ ہے۔
متاثرین کی نیب سے امید کی بحالی
تقریب میں شریک متاثرین نے نیب کی کارروائی پر مکمل اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ:
"ہم اپنی رقوم سے مایوس ہو چکے تھے، لیکن نیب نے جس طرح ایمانداری اور شفافیت سے اس کیس کو آگے بڑھایا، وہ قابلِ ستائش ہے۔ آج ہمیں ہمارے حقوق ملے ہیں، جو ہم کبھی سوچ بھی نہ سکتے تھے۔”
احتساب کا عمل جاری رہے گا
بی فار یو اسکینڈل میں نیب کی کامیاب کارروائی قانون کی بالادستی، عوام کے مفادات کے تحفظ، اور ادارہ جاتی شفافیت کا عملی مظہر ہے۔ اس کیس نے ثابت کیا ہے کہ اگر ریاستی ادارے منظم انداز سے، نیک نیتی اور عوامی بھلائی کے جذبے سے کام کریں تو بڑے سے بڑے فراڈ کو بھی قانون کے دائرے میں لایا جا سکتا ہے۔
نیب کا یہ اقدام نہ صرف ہزاروں متاثرین کے لیے ریلیف کا ذریعہ بنا ہے بلکہ مستقبل میں دیگر متاثرہ شہریوں کے لیے بھی امید کی کرن ہے۔



