اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

پاکستان : مخلوط حکومت ملک کی مقبول تر سیاسی جماعت ‘پی ٹی آئی’ پر پابندی لگائے گی

مسلم لیگ نواز کی قیادت اور پاکستان پیپلز پارٹی کے تعاون سے قائم مخلوط حکومت کے وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے پیر کے روز ایک پریس کانفرنس میں اس سلسلے میں حکومتی عزم اور موقف کا کھل کر اظہار کیا ہے۔

پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے بر سر اقتدار آنے کے الزام میں رہنے والی مخلوط حکومت نے واضح طور پر بتا دیا ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ سے کنارہ کش ہوچکی سابقہ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف پر پابندی لگانے کے لیے عدالت سے رجوع کرے گی۔ مسلم لیگ نواز کی قیادت اور پاکستان پیپلز پارٹی کے تعاون سے قائم مخلوط حکومت کے وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے پیر کے روز ایک پریس کانفرنس میں اس سلسلے میں حکومتی عزم اور موقف کا کھل کر اظہار کیا ہے۔
خیال رہے اس سے قبل بھی پاکستان میں سیاسی جماعتوں پر پابندی عائد کرنے کی روائت رہی ہے۔ یہ روائت زیادہ تر پاکستان میں فوجی حکومتوں کے ادوار میں رہی۔ تاہم خود کو سیاسی اور جمہوری ماننے والی حکومتیں بھی اپنے لیے چیلنج بن جانے والی مخالف سیاسی جماعتوں کو بھی اسی طرح راستے سے ہٹانے کے لیے آئین و،پارلیمان قانون و اختیار کا اندھا استعمال کرتی رہی ہیں۔
اب ایک بار پھر پاکستان میں مخالف سیاسی جماعتوں کو راستے سے ہٹانے کے آخری اقدام کی تیاری کا وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے اشارہ دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے حکومت کے پاس ایسے پختہ شواہد موجود ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف پر عدالت سے رجوع کر کے پابندی لگائی جا سکتی ہے۔ اگر یہ شواہد تھے تو اب تک ان کو بروئے کار کیوں نہیں لایا گیا ۔ اس سوال کا حکومت کا عدالت میں بھی جواب دینا پڑ سکتا ہے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا ہے’ پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے لیے حکومت سپریم کورٹ میں کیس دائر کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا پی ٹی آئی کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف ریاستی راز افشا کرنے اور ملک میں فسادات بھڑکانے سمیت کئی الزامات موجود ہیں۔ اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ جب اس بات کے قابل اعتماد شواہد موجود ہیں تو پی ٹی آئی پر پابندی لگنی چاہیے۔’ خیال رہے عمران خان کے پاس اب پارٹی کا کوئی عہدہ نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا ‘ حکومت اس سلسلے میں عدالت میں دائر کر دہ درخواست کا بھرپور طریقے سے دفاع کرے گی اور اس جماعت کا اور اس کا مقابلہ کرنے میں کوئی کسر اثھا نہیں چھوڑے گی۔’
حکومت نے پچھلے ایک سے ڈیڑھ سال کے دوران پی ٹی آئی کے بانی پر لگ بھگ دو سو الزامات کے تحت مقدمات بنوائے ہیں۔ اسی طرح دوسرے پارٹی رہنماؤں کو بھی بیسیوں مقدمات کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ جنہوں نے فوجی ساختہ تحریک استحکام پاکستان میں شمولیت نہیں کی، پی ٹی آئی چھوڑ کر کسی دوسری جماعت میں نہیں گئے یا پھر کلی طور پر سیاست سے ہی توبہ تائب ہو کر گھروں میں نہیں بیٹھ گئے۔ ان میں سے کئی رہنما بانی پی ٹی ائی اور ان کی اہلیہ کی طرح مسلسل جیلوں میں بند ہیں۔ اگر ایک مقدمے سے چھوٹتے یا بری ہوتے ہیں تو دوسرے کیس میں دھر لیے جاتے ہیں۔ عمران خان اور ان کی اہلیہ اور کئی اہم پارٹی رہنماؤں اور پارٹی کی متحرک خواتین رہنماوں کے ساتھ یہ سلسلہ جاری ہے۔
پی ٹی آئی کے کئی رہنماؤں کو عدالت سے سزا بھی ہو چکی ہے اور ان کے سیاست میں حصہ لینے پر پابندی ہے۔
اس مبینہ فساد پھیلانے والی پی ٹی ائی کے لیے آٹھ فروری 2024 کے عام انخابات میں حصہ لینے کا راستہ بھی روک دیا گیا تھا۔ لیکن یہ سارا اہتمام پابندی لگائے بغیر ہی ممکن بنا لیا گیا تھا۔ حکومت کی کوشش تھی کہ سیاسی جماعت پر پابندی لگا کر اپنی بدنامی کا دروازہ مزید نہ کھولے۔
مگر جمعرات کے روز لیکن جمعرات کے روز سپریم کورٹ نے ایک ایسا فیصلہ دیا ہے جس کی وجہ سے پی ٹی آئی نہ صرف پھر سے زندہ ہو گئی ہے بلکہ سپریم کورٹ نے اسے باقاعدہ پارلیمانی جماعت تسلیم کر کے الیکشن کمیشن کو غلطی کا مرتکب قرار دینے کے ساتھ ساتھ حکومت میں شمل اتحاد کو ناواجب طریقے سے دی گئی خصوصی نشستوں کو بھی واپس لے لیا ہے۔ اس صورت حال میں پاکستان کی حکومت نے اپنے قائد میاں نواز شریف کے زیر قیادت پی ٹی آئی کو سخت سبق سکھانے کے علاوہ عدالتی فیصلے کو بھی الٹا کر رکھ دینے کے لیے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
جمعرات کے روز سامنے آنے والے عدالتی فیصلے کے نتیجے میں پی ٹی آئی سب جماعتوں سے زیادہ نشستوں والی جماعت بن جائے گی ۔ اس سے پہلے وہ زیادہ ووٹ لینے کا دعوی رکھتی ہے۔ وہ ملک میں عوامی مقبولیت کے اعتبار سے پہلے ہی سب سیاسی جماعتوں سے زیادہ مقبول اور پسندیدہ پارٹی سمجھی جاتی یے۔ اپریل 2022 میں اس کی حکومت ختم ہونے اور قیادت کے زیر عتاب آنے کے بعد پارٹی کا ووٹ بنک غیر معمولی طور پر بڑھا گیا ہے اور اسے ایک عوامی جمہوری جماعت کے طور پر دیکھا جانے لگا ۔ جبکہ حکومتی اتحاد میں شامل جماعتیں اسٹیبلشمنٹ کی ‘ سلیکٹڈ’ جماعتوں کے طور پر رہ گئی ہیں۔
پی ٹی آئی کے ترجمان رؤف حسن نے حکومت کے اس پابندی لگانے کے فیصلے پر رد عمل میں کہا ہے پی ٹی آئی پہلے سے زیادہ مضبوط جماعت بن چکی ہے اس لیے پابندی کے غیر قانونی فیصلے کے خلاف سخت رد عمل دے گی اور پابندی برداشت نہیں کرے گی۔’
حکومت مہنگائی میں غیر معمولی اضافے کے باعث عوامی سطح پر پہلے ہی سخت عوامی ناراضگی کے سامنے ہے ایسی نئی سیاسی افراتفری کے ماحول میں حالات کو سنبھالنا آسان رہے گا یا نہیں ۔۔ یہ کافی اہم ہے۔ کیونکہ اس سے پہلے فوج نے ملک میں دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے عزم استحکام آپریشن کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button