توہینِ مذہب کیس: پولیس افسران اور عمر جان سرہندی سمیت 45 افراد کے خلاف مقدمہ درج
جمعرات کو وزیر داخلہ سندھ ضیاالحسن لنجار نے بتایا تھا کہ تحقیقاتی کمیٹی کی سامنے آنے والی رپورٹ کے مطابق عمرکوٹ میں ہونے والا پولیس مقابلہ سراسر غلط تھا۔
وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار کا کہنا ہے کہ ’میرپور خاص میں توہینِ مذہب کے کیس میں ماورائے عدالت قتل پر ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔‘
انہوں نے جمعے کو ایک بیان میں بتایا کہ ’کیس کا اندراج مقتول کے وارث کی مدعیت میں قتل و دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔‘
’تھانہ سندھڑی میں درج مقدمہ نمبر 147 میں سابق ڈی آئی جی، دو ایس ایس پیز، دو انسپکٹر اور علاقہ سامارو کے مولوی عمر جان سرہندی سمیت 45 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔‘
ضیا الحسن لنجار نے مزید کہا کہ ’حکومتِ سندھ ماورائے عدالت اقدام کی سختی سے مخالفت کرتی ہے۔ ہم عدل و انصاف پر یقین رکھتے ہیں۔‘
’کوئی ملزم چاہے کتنا بااثر یا اعلٰی افسر کیوں نہ ہو آئین اور قانون کا احترام اور پاسداری سب پر لازم ہے۔‘
صوبائی وزیر داخلہ کے مطابق ’قانون کی عمل داری اور شہریوں کے تحفظ کے لیے سندھ حکومت پُرعزم اور متحرک ہے۔‘
اس سے قبل جمعرات کو وزیر داخلہ سندھ ضیاالحسن لنجار نے بتایا تھا کہ تحقیقاتی کمیٹی کی سامنے آنے والی رپورٹ کے مطابق عمرکوٹ میں ہونے والا پولیس مقابلہ سراسر غلط تھا۔
جمعرات کو آئی جی سندھ پولیس غلام نبی میمن کے ہمراہ کراچی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ توہینِ مذہب کے ملزم ڈاکٹر شاہنواز کو پولیس نے جعلی مقابلے میں قتل کیا۔
’عمرکوٹ واقعے کی رپورٹ 31 صحفات پر مشتمل ہے، پولیس افسران کسی نہ کسی طرح اس جعلی پولیس مقابلے میں ملوث ہیں، ان کے خلاف ایف آئی آر کٹوا رہے ہیں۔‘
صوبائی وزیر داخلہ کے مطابق ’عمرکوٹ کے واقعے کی انکوائری کے لیے سی سی ٹی وی کیمروں سے بھی مدد لی گئی، متاثرین جسے ذمہ دار قرار دیں گے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کریں گے۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اگر مقتول ڈاکٹر شاہ نواز کے اہل خانہ نے ایف آئی آر نہ کٹوائی تو سندھ حکومت کٹوائے گی۔‘
انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر شاہنواز کا موبائل فون فورینزک کے لیے لیبارٹری بھیج دیا ہے، وہ رپورٹ بھی آجائے گی جس سے معلوم ہوگا کے وہ قصوروار تھے یا نہیں۔
ضیا الحسن لنجار کے مطابق ’عوام کے جان ومال کا تحفظ صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے، میرپور خاص میں نیا ڈی آئی جی تعینات کردیا ہے، ایس ایس پی میرپور خاص معطل ہیں، ان کے خلاف مقدمے کا حکم دے رہے ہیں۔‘
’ہم ڈاکٹر شاہنواز کے اہل خانہ کو یقین دلاتے ہیں ملزموں کو سزا ضرور ملے گی، پاکستان پیپلز پارٹی انتہا پسندی کے سخت خلاف ہے، متاثرہ فیملی کے لیے معاوضے کا اعلان وزیراعلٰی سندھ کریں گے۔‘
یاد رہے کہ سندھ پولیس پر الزام تھا کہ اس نے توہینِ مذہب کے الزام میں گرفتار عمرکوٹ کے ڈاکٹر شاہ نواز کو میرپور خاص میں مبینہ طور گولی مار کر ماورائے عدالت قتل کیا۔