وزیراعظم کا پنجگور واقعے پر نوٹس، وزیراعلیٰ بلوچستان سے رپورٹ طلب
وزیراعظم نے وزیراعلیٰ بلوچستان سے واقعے کی رپورٹ طلب کر کے مجرمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کی ہدایت کی ہے,صدرمملکت آصف علی زرداری اور وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے قیمتی جانی نقصان پر گہرے دُکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
اسلام آباد (بیورورپورٹ):وزیراعظم شہباز شریف نے پنجگور میں مزدوروں کے قتل کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘
وزیراعظم نے وزیراعلیٰ بلوچستان سے واقعے کی رپورٹ طلب کر کے مجرمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کی ہدایت کی ہے۔
جب پنجابی مزدوروں نے بلوچستان کا رخ کرنا شروع کیا، ’اب بس ہو گئی‘
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’محنت کشوں اور مزدوروں پر حملوں کے بہیمانہ واقعات کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ یہ معصوم اور بے گناہ مزدور پنجگور کے علاقے خدابدان میں گھر کی تعمیر پر مزدوری کر رہے تھے۔‘
وزیراعظم نے زخمی مزدوروں کی جلد صحت یابی کی دعا کی اور ہر ممکن طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔
صدرمملکت آصف علی زرداری نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانی نقصان پر گہرے دُکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ نہتے مزدوروں کو نشانہ بنانے والے دہشت گرد عناصر کے خلاف موثر کارروائی کی جائے۔
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا کہ ’نہتے مزدوروں پر فائرنگ کرنے والے عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں، غم کی گھڑی میں سوگوار خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘
وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے مزدوروں کے بہمانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’آج پھر دھرتی پر بے گناہوں کا لہو گرا۔ بلوچستان میں ایک بار پھر دہشت گردوں نے غریب پاکستانی مزدوروں پر وار کیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’دہشت گرد کب تک بلوں میں چھپیں گے ، چن چن کر بے گناہ پاکستانیوں کے قتل کا حساب لیں گے۔‘
یاد رہے کہ مزدوروں کے قتل کا واقعہ پنجگور کے علاقے خدا آبادان میں پیش آیا، جہاں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے سات مزدوروں کو موت کے گھاٹ اتار دیا، جاں بحق مزدوروں کا تعلق پنجاب سے بتایا جاتا ہے۔
پولیس کا مزید کہنا تھا کہ جاں بحق اور زخمی مزدوروں کا تعلق ملتان سے بتایا جارہا ہے۔
جاں بحق ہو نے والوں میں ساجد ،شفیق، فیاض، افتخار، خالد، سلمان، اللہ وسایا شامل ہیں جبکہ زخمی ہونے والے مزدور کی شناخت بلال کے نام ہوئی ہے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے لاشوں کو تحویل میں لے کر مقامی ہسپتال منتقل کردیا اور جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا۔
واضح رہے گذشتہ کئی ماہ سے بلوچستان کے مختلف اضلاع میں مزدوروں کے قتل کے واقعات تواتر سے رپورٹ ہو رہے ہیں۔