کیا حکومت توانائی کے اہداف حاصل کر پائی ہے؟
دو سال میں لاگت واپس باقی ساری زندگی کمائی ہی کمائی اور وہ بھی کھربوں میں کیونکہ پیداواری لاگت ہے ہی نہیں
(رپورٹ جنوبی پنجاب نمائندہ):گل پور ہائیڈل پاور پلانٹ 103 میگاواٹ کوٹلی آزاد کشمیرکی صرف ایک سال کی پیدا کردہ بجلی 26.81 کروڑ یونٹ ہے جوکہ مجموعی پیداوار کا 31 فیصد بیان کیا گیا ہے۔ اس پیداوار پر لاگت 19.65 کروڑ روپے یعنی 73 پیسے فی یونٹ۔ کیپیسٹی پیمنٹ 15.491 ارب روپے یعنی 57.78 روپے فی یونٹ اس طرح مجموعی ادائیگی 15.688 روپے یعنی 58.51 روپے فی یونٹ کے حساب سے کی گئی ہے۔ دو سال میں لاگت واپس باقی ساری زندگی کمائی ہی کمائی اور وہ بھی کھربوں میں کیونکہ پیداواری لاگت ہے ہی نہیں ، واضح رہے کہ گل پور ہائیڈل پاور پلانٹ کو میرا پاور پرائیوٹ لمٹیڈ جوکہ ایک کوریا ساوتھ ایسٹ پاور کمپنی ہے نے لگایا ہے۔ اس پلانٹ کی تعمیر جنوری 2014ء میں شروع ہوئی اور پیداوار فروری 2020ء سے شروع ہو گئی۔ اس پراجیکٹ میں دو ٹربائن نصب ہیں، فی ٹربائن پیداوار 51 میگاواٹ ہے تعمیراتی لاگت 34 ارب روپے بتائی گئی ہے۔ یہ پراجیکٹ منگلا ڈیم سے 28 کلومیٹر اوپر دریائے جہلم کے معاون دریائے پونچھ پر لگایا گیا ہے۔ پلانٹ لگانے کا مقصد ہی یہی تھا کہ سستی بجلی مہیا ہو۔ گزشتہ چار سالوں میں اس پلانٹ سے کتنی پیداوار ہوئی اور کتنی وصولی معلوم نہیں۔ گزرے صرف ایک سال کی بیان کردہ صورتحال درج ذیل ہے۔
پیدا کردہ بجلی 26.81 کروڑ یونٹ جوکہ مجموعی پیداوار کا 31 فیصد بیان کیا گیا ہے۔ اس پیداوار پر لاگت 19.65 کروڑ روپے یعنی 73 پیسے فی یونٹ۔ کیپیسٹی پیمنٹ 15.491 ارب روپے یعنی 57.78 روپے فی یونٹ اس طرح مجموعی ادائیگی 15.688 روپے یعنی 58.51 روپے فی یونٹ کے حساب سے کی گئی ہے۔ دو سال میں لاگت واپس باقی ساری زندگی کمائی ہی کمائی اور وہ بھی کھربوں میں کیونکہ پیداواری لاگت ہے ہی نہیں۔ بیشتر اس سے پختونخوا کے دو ہائیڈل پاور پلانٹس میں سے ایک کو کیپیسٹی پیمنٹ 28.31 روپے فی یونٹ اور دوسرے کو 28.23 فی یونٹ کے حساب سے کی جا رہی ہے جبکہ اس پرائیوٹ ہائیڈل پاور پلانٹ کو صرف کیپیسٹی پیمنٹ کی مد میں 57.78 روپے فی یونٹ کے حساب سے ادائیگی کی جا رہی ہے حالانکہ پیداواری خرچہ صرف 0.73 روپے فی یونٹ ہے۔سنتا جا شرماتا جا۔