
رپورٹ وائس آف جرمنی پاکستان چپٹر
پاکستان کی مقامی ای کامرس انڈسٹری اور ریٹیلرز کی نمائندہ تنظیم چین سٹور ایسوسی ایشن نے حال ہی میں ایک شکایتی خط متعلقہ اداروں، جن میں وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)، وزارتِ تجارت اور مسابقتی کمیشن آف پاکستان شامل ہیں، کو ارسال کیا ہے۔ اس خط میں چین سٹور ایسوسی ایشن نے عالمی ای کامرس پلیٹ فارمز جیسے "ٹیمو” اور "شین” کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے، اور حکومتی اداروں سے درخواست کی ہے کہ ان پلیٹ فارمز کو پاکستان میں رجسٹر اور ریگولرائز کیا جائے تاکہ وہ ملکی قوانین و ضوابط کے مطابق کام کریں۔
عالمی پلیٹ فارمز کے اثرات
چین سٹور ایسوسی ایشن نے اپنے خط میں کہا کہ بین الاقوامی ای کامرس پلیٹ فارمز کی جانب سے پاکستان میں کم قیمتوں پر غیر معیاری اور کبھی کبھار جعلی اشیاء فروخت کی جارہی ہیں، جس سے مقامی مارکیٹ میں غیر مساوی صورتحال پیدا ہو رہی ہے۔ ان پلیٹ فارمز کے ذریعے آنے والی اشیاء نہ صرف غیر معیاری ہو سکتی ہیں بلکہ ان پر مناسب ٹیکس یا ڈیوٹی بھی عائد نہیں کی جاتی، جس سے مقامی ای کامرس پلیٹ فارمز اور ریٹیلرز کو نقصان ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ، ان عالمی پلیٹ فارمز پر تمام وہ چیک اینڈ بیلنس لاگو نہیں ہوتے جو پاکستان کے مقامی ای کامرس اور ریٹیلرز کے لیے ضروری ہیں۔
چین سٹور ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ان بین الاقوامی پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن کے بعد حکومت کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ ان پر وہی قوانین لاگو ہوں جو مقامی ای کامرس پلیٹ فارمز اور ریٹیلرز پر لاگو ہیں، تاکہ ملکی کاروباروں کو یکساں مواقع مل سکیں۔
ایف بی آر اور دیگر اداروں سے درخواست
چین سٹور ایسوسی ایشن نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ان عالمی پلیٹ فارمز کے ذریعے آنے والی شپمنٹس پر مناسب ٹیکس یا ڈیوٹی عائد نہیں کی جاتی۔ اسی طرح، ان اشیاء کی ویلیو اور قیمت کا تعین کرنے کے لیے کسٹمز حکام کو مناسب اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا وہ معیاری ہیں یا نہیں، اور آیا ان کی قیمتوں میں کوئی چالبازی تو نہیں ہو رہی۔ اس ضمن میں ایسوسی ایشن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان پلیٹ فارمز کے ذریعے آنے والی اشیاء پر مناسب ٹیکس عائد کیا جائے اور ان کے معیار کو چیک کیا جائے تاکہ مقامی کاروباروں کو غیر متوازن مارکیٹ کی صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
مسابقتی کمیشن کا جواب
چین سٹور ایسوسی ایشن کی درخواست پر مسابقتی کمیشن آف پاکستان نے اس خط کا جائزہ لیا اور اس کے بعد وہی خط پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو بھیج دیا تاکہ ان ای کامرس پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن یا ریگولرائزیشن کے حوالے سے مناسب اقدامات کیے جا سکیں۔ مسابقتی کمیشن نے ای کامرس اور مقامی ریٹیلرز کی شکایات کو اپنے دائرہ اختیار سے باہر قرار دیتے ہوئے انہیں پی ٹی اے کو بھیج دیا، کیونکہ اس معاملے کا تعلق براہِ راست انٹرنیٹ اور کمیونیکیشن سے ہے۔
بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر پابندی کی قیاس آرائیاں
اس دوران پاکستان میں یہ قیاس آرائیاں بھی شروع ہو گئی ہیں کہ شاید مسابقتی کمیشن یا مقامی ای کامرس پلیٹ فارمز اور ریٹیلرز کی تنظیموں نے حکومت کو ان بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کی ہو۔ تاہم چین سٹور ایسوسی ایشن نے واضح طور پر اس بات کی تردید کی ہے کہ انہوں نے کبھی بھی "ٹیمو” یا "شین” جیسے عالمی پلیٹ فارمز پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ نہیں کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کا مطالبہ صرف یہ ہے کہ حکومت ان پلیٹ فارمز کو رجسٹر کرے اور انہیں مقامی ای کامرس پلیٹ فارمز اور ریٹیلرز پر لاگو ہونے والے قوانین کے تحت لائے۔
حکومت کی طرف سے جزوی اقدامات
وفاقی حکومت نے حالیہ اقدامات کے تحت اس حوالے سے بعض پہلوؤں پر جزوی طور پر عملدرآمد کیا ہے، تاہم انٹرنیشنل پلیٹ فارمز کی باقاعدہ رجسٹریشن کے حوالے سے ابھی تک کوئی واضح پیش رفت نہیں ہو سکی۔ اسفند یار فرخ، جو چین سٹور ایسوسی ایشن کے نمائندے ہیں، نے اس حوالے سے کہا کہ ایسوسی ایشن نے بجٹ سے قبل ہی متعلقہ اداروں کو شکایات ارسال کی تھیں، جن میں زیادہ تر نکات ان عالمی ای کامرس پلیٹ فارمز پر ٹیکس کے نفاذ سے متعلق تھے۔ ان کے مطابق، حکومت نے کچھ تجاویز پر عملدرآمد کیا ہے، لیکن ان پلیٹ فارمز کی باقاعدہ رجسٹریشن ابھی تک زیرِ التوا ہے۔
مقامی کاروباروں کی حوصلہ شکنی
چین سٹور ایسوسی ایشن نے یہ بھی کہا کہ مقامی ای کامرس پلیٹ فارمز اور ریٹیلرز پر حکومت ہر سال ٹیکس بڑھا دیتی ہے، جبکہ وہ پلیٹ فارمز جو پاکستان میں کام تو کرتے ہیں لیکن ان کا کوئی مقامی بیس نہیں ہے، انہیں کسی قسم کے ٹیکس کا سامنا نہیں ہوتا۔ اس طرح کے حالات مقامی کاروباروں کی حوصلہ شکنی کے مترادف ہیں۔ اسفند یار فرخ نے واضح الفاظ میں کہا کہ حکومت کو ان بین الاقوامی پلیٹ فارمز کے ذریعے پاکستان میں کاروبار کرنے والے تمام کاروباروں کے ساتھ یکساں سلوک کرنا چاہیے تاکہ مقامی کاروباروں کی ترقی اور استحکام میں رکاوٹ نہ آئے۔
چین سٹور ایسوسی ایشن کی درخواست اور ان کے خط نے پاکستان میں ای کامرس کے حوالے سے ایک اہم بحث کو جنم دیا ہے۔ حکومت اور متعلقہ اداروں پر اب یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ان بین الاقوامی پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن اور ریگولرائزیشن کے حوالے سے فوری اور مناسب اقدامات کریں، تاکہ ملکی ای کامرس مارکیٹ میں توازن قائم ہو اور مقامی کاروباروں کو غیر مساوی مقابلے کا سامنا نہ کرنا پڑے۔