
اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) —وزیر اعظم شہباز شریف نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) میں جدید، شفاف اور عالمی معیار کے ڈیجیٹل ایکو سسٹم کی تشکیل کی باضابطہ منظوری دے دی ہے۔ اس پیشرفت کا مقصد نہ صرف ایف بی آر کی کارکردگی کو مؤثر اور شفاف بنانا ہے بلکہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دے کر غیر رسمی معیشت کو ختم کرنا بھی ہے۔ وزیر اعظم نے عالمی شہرت یافتہ ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے اس منصوبے کو جلد از جلد عملی شکل دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
یہ منظوری وزیراعظم کی زیر صدارت ایف بی آر کی جاری اصلاحات پر ہونے والے اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس کے دوران دی گئی، جس میں وفاقی وزیر برائے خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر منصوبہ بندی احد چیمہ، وزیر مملکت برائے ریونیو بلال اظہر کیانی، چیئرمین ایف بی آر، چیف کوآرڈینیٹر مشرف زیدی، معاشی ماہرین اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کی تفصیلات: ویلیو چین کی مکمل ڈیجیٹل نگرانی پر زور
اجلاس کے دوران ایف بی آر کے مختلف ڈیٹا سیٹس کو مرکزی نظام سے منسلک کرنے، اور معیشت کے تمام مراحل — خام مال کی تیاری، درآمد، سپلائی چین، اور صارف کی خریداری تک — کو ریئل ٹائم ڈیجیٹل مانیٹرنگ میں لانے کے منصوبے پر بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے اس بریفنگ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
"ہمیں صرف ڈیجیٹلائزیشن پر نہیں رکنا، بلکہ ایک مکمل ڈیجیٹل ایکو سسٹم تشکیل دینا ہے جو مؤثر، شفاف اور عالمی معیار کا ہو۔ ایسا نظام جو معیشت کے تمام پہلوؤں کو ایک جگہ مربوط کرے اور حکومتی پالیسی سازی کے لیے قابل اعتماد ڈیٹا فراہم کرے۔”
وزیراعظم کا وژن: ٹیکس نیٹ میں وسعت، عام آدمی کو ریلیف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ معیشت کی بہتری کا راستہ ٹیکس بیس میں اضافے اور غیر رسمی معیشت کے خاتمے سے ہو کر گزرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ویلیو چین کے ہر مرحلے کو ڈیجیٹل طور پر مانیٹر کیا جائے، تو نہ صرف ٹیکس چوری کا سدباب ممکن ہے بلکہ اس کے نتیجے میں حاصل ہونے والے اضافی محصولات سے عام شہری پر ٹیکس کا بوجھ کم کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ:
"ہمیں ایسا مؤثر نظام چاہیے جو حقیقی وقت میں ڈیٹا دے، تاکہ پالیسی ساز بہتر معاشی فیصلے کر سکیں۔ اس کے ذریعے معیشت کے اصل حجم کا اندازہ لگایا جا سکے گا، جو آج بھی بہت حد تک غیر دستاویزی ہے۔”
ڈیجیٹل ایکو سسٹم کے نمایاں خدوخال:
وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق ایف بی آر کے ڈیجیٹل ایکو سسٹم میں درج ذیل عناصر شامل کیے جائیں گے:
ڈیٹا انضمام: ٹیکس، کسٹمز، درآمدات، برآمدات، صنعتی پیداوار اور سیلز ڈیٹا کا مرکزی نظام میں انضمام۔
ریئل ٹائم مانیٹرنگ: پورے ویلیو چین — سپلائی سے لے کر صارف تک — کی براہ راست ڈیجیٹل نگرانی۔
جدید اینالیٹکس: پالیسی سازی کے لیے ڈیٹا پر مبنی ماڈلز اور تجزیاتی ٹولز کا استعمال۔
ٹیکنالوجی انٹیگریشن: عالمی معیار کی مشین لرننگ اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس پر مبنی نظام کی تشکیل۔
بین الاقوامی ماہرین کی خدمات: سسٹم ڈیزائن اور عمل درآمد کے لیے عالمی شہرت یافتہ کنسلٹنٹس کی شمولیت۔
وزراء اور ماہرین کی رائے
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اس موقع پر کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے نہ صرف ٹیکس چوری روکی جا سکتی ہے بلکہ شفافیت اور اعتماد کا ماحول بھی فروغ پاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ:
"یہ ڈیجیٹل ایکو سسٹم پاکستان کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے، بشرطیکہ ہم اسے درست طریقے سے اور مکمل عزم کے ساتھ نافذ کریں۔”
چیف کوآرڈینیٹر مشرف زیدی نے کہا کہ ملک کو ایسے نظام کی ضرورت ہے جو نہ صرف موجودہ مسائل کا حل دے بلکہ مستقبل کے تقاضوں کو بھی پورا کرے۔
پس منظر: ایف بی آر میں اصلاحات کی فوری ضرورت
ایف بی آر کو طویل عرصے سے مسائل کا سامنا ہے، جن میں ٹیکس چوری، غیر رسمی معیشت، ڈیٹا کی بکھری ہوئی ساخت اور ناقص سروس ڈیلیوری شامل ہیں۔ ڈیجیٹل ایکو سسٹم کی تشکیل ان تمام چیلنجز کا ایک جامع حل فراہم کر سکتی ہے۔
پاکستان میں جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکس ریشو خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کم ترین سطح پر ہے۔ ایک مؤثر اور مربوط ڈیجیٹل نظام سے نہ صرف یہ شرح بہتر ہو سکتی ہے بلکہ عوام کا اعتماد بھی بحال کیا جا سکتا ہے۔
نتیجہ: ڈیجیٹل معیشت کی جانب ایک انقلابی قدم
وزیراعظم شہباز شریف کا یہ فیصلہ پاکستان کی معیشت کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور ڈیجیٹل گورننس کی طرف لے جانے میں سنگِ میل ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر اس منصوبے پر بروقت اور درست عملدرآمد کیا گیا تو یہ ایف بی آر کو محض ایک ریونیو کلیکٹر کے ادارے سے بڑھا کر ایک جدید، ڈیٹا ڈرِون، شفاف مالیاتی ادارہ بنا سکتا ہے۔
یہ اقدام صرف اصلاحات نہیں، بلکہ ایک نئی ڈیجیٹل معیشت کی بنیاد ہے۔