پاکستانانٹرٹینمینٹ

ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس ٹریننگ اسکول پر دہشت گردانہ حملہ ناکام، 6 اہلکار شہید، 5 حملہ آور ہلاک

"یہ حملہ بھارت کی پراکسی جنگ کا واضح ثبوت ہے۔ 'فتنہ الخوارج' جیسے گروہ ہمارے امن کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ہم ان کے ناپاک عزائم کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔"

سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز،آئی ایس پی آر کے ساتھ:

10 اور 11 اکتوبر 2025 کی درمیانی شب کو پاکستان کے امن دشمن عناصر نے ایک بار پھر ملک کے اداروں کو کمزور کرنے اور خوف و ہراس پھیلانے کی مذموم کوشش کی۔ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں واقع پولیس ٹریننگ اسکول کو ایک منظم اور بزدلانہ حملے کا نشانہ بنایا گیا، جس میں بھارت کی پشت پناہی میں کام کرنے والے دہشت گرد گروہ "فتنہ الخوارج” سے تعلق رکھنے والے مسلح افراد نے حصہ لیا۔

دہشت گردوں کی بزدلانہ کوشش ناکام بنا دی گئی

ذرائع کے مطابق، دہشت گردوں نے رات کے اندھیرے میں پولیس ٹریننگ اسکول کی حدود میں زبردستی داخل ہونے کی کوشش کی۔ تاہم، وہاں تعینات قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے انتہائی چوکس، بہادرانہ اور پیشہ ورانہ ردعمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے دہشت گردوں کی اس سازش کو بروقت ناکام بنا دیا۔

حملہ آوروں نے پہلے حفاظتی حصار کو توڑنے کی کوشش کی، اور جب ناکام ہوئے تو مایوسی میں ایک بارود سے بھری گاڑی گیٹ سے ٹکرا دی۔ اس دھماکے کے بعد مسلح افراد نے فائرنگ کا سلسلہ شروع کر دیا، جس کا اہلکاروں نے نہایت بہادری سے جواب دیا۔

5 دہشت گرد مارے گئے، عمارت کا کامیاب کلیئرنس

سکیورٹی فورسز اور پولیس اہلکاروں نے فوری طور پر علاقے کو گھیرے میں لے کر جوابی کارروائی شروع کی، جس کے دوران تین دہشت گردوں کو موقع پر ہی ہلاک کر دیا گیا۔ بعد ازاں باقی دو حملہ آوروں کو عمارت کے اندر ایک منظم اور جان جوکھم پر مبنی کلیئرنس آپریشن کے ذریعے مار گرایا گیا۔

شہداء اور زخمیوں کی تفصیل

اس شدید فائرنگ اور دھماکہ خیز حملے کے دوران چھ (6) بہادر پولیس اہلکاروں نے جامِ شہادت نوش کیا، جب کہ بارہ (12) اہلکار شدید زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ ایک معصوم شہری، جو اسکول میں بطور امام مسجد خدمات انجام دے رہا تھا، بھی حملے میں جاں بحق ہوا۔ اس سانحہ میں حملہ آوروں نے مسجد پر بھی فائرنگ کی، اور عبادت گاہ کی بے حرمتی کرتے ہوئے امام مسجد کو بے دردی سے شہید کر دیا۔

مسجد پر حملہ: مذہبی توہین کی انتہا

یہ حملہ صرف ایک سیکورٹی تنصیب پر حملہ نہیں بلکہ اسلامی شعائر پر حملہ بھی تھا۔ دہشت گردوں نے مسجد میں داخل ہو کر فائرنگ کی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ وہ صرف دہشت اور تباہی کے علمبردار ہیں۔ مسجد اور امام مسجد کو نشانہ بنا کر ان عناصر نے خوارجیت کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کر دیا ہے۔

ریاستی عزم اور سیکیورٹی اداروں کا ردعمل

سیکیورٹی فورسز، بشمول پولیس، رینجرز اور دیگر ادارے، اس حملے کے بعد علاقے میں سرچ آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ سہولت کار یا بھاگ نکلنے والے حملہ آور کو گرفتار کیا جا سکے۔ حکام کا کہنا ہے کہ:

"یہ حملہ بھارت کی پراکسی جنگ کا واضح ثبوت ہے۔ ‘فتنہ الخوارج’ جیسے گروہ ہمارے امن کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ہم ان کے ناپاک عزائم کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔”

پاکستان کے اعلیٰ حکام اور عسکری قیادت نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واضح پیغام دیا ہے کہ ریاست پر حملہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

قوم کے حوصلے بلند، شہداء کو خراجِ عقیدت

قوم کے بہادر سپوتوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر ایک بڑے سانحے کو روکا اور ثابت کیا کہ پاکستان کی حفاظت کے لیے پولیس، فوج اور عوام ایک صفحے پر ہیں۔ شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے مختلف شہروں میں دعائیہ تقریبات منعقد ہو رہی ہیں اور عوام میں غم و غصے کے ساتھ ساتھ دشمن کے خلاف متحد رہنے کا جذبہ مزید مضبوط ہو چکا ہے۔


نتیجہ: دشمن ناکام، پاکستان پرعزم

یہ حملہ ایک بار پھر واضح کرتا ہے کہ پاکستان کو اندر سے کمزور کرنے کی بین الاقوامی سازشیں مسلسل جاری ہیں، اور بھارتی حمایت یافتہ گروہ ملکی استحکام کو نقصان پہنچانے پر تُلے ہوئے ہیں۔ مگر قوم، ریاستی ادارے اور سیکیورٹی فورسز مکمل طور پر تیار، متحد اور پرعزم ہیں۔

پاکستان کی سرزمین پر کسی خوارج یا دہشت گرد کے لیے کوئی جگہ نہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button