پلے سٹور پر موجود ایپس کے ذریعے موبائل فون صارفین کے ساتھ مالی فراڈ
موبائل کا ہینگ ہو جانا ان کے لیے تعجب کا باعث تھا لیکن جب اُن کا موبائل دوبارہ بحال ہوا تو وہ یہ جان کر ششدر رہ گئے کہ اُن کے بینک اکاونٹ میں موجود 50 ہزار روپے غائب ہو چکے تھے
اسلام آباد کے رہائشی پلے سٹور پر آنے والی نئی اور منفرد ایپس ڈاؤن لوڈ کر کے اُن کے استعمال کا شوق رکھتے تھے۔ایک دن اُن کو پلے سٹورپر بظاہر ایک گیم معلوم ہونے والی ’ایکس ریسر‘ نامی ایپ نظر آئی تو اُنہوں نے اُسے ڈاؤن لوڈ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ڈاؤن لوڈنگ کے بعد جب اُنہوں نے بغیر سمجھے ایپ کی سیٹنگز مکمل کر کے گیم کھیلنا چاہی تو اُن کا موبائل اچانک ہینگ ہو گیا اور پھر پانچ منٹ بعد موبائل نے دوبارہ کام کرنا شروع کیا۔
پلے کے آپشن کے پر کِلک کرنے سے اس طرح موبائل کا ہینگ ہو جانا ان کے لیے تعجب کا باعث تھا لیکن جب اُن کا موبائل دوبارہ بحال ہوا تو وہ یہ جان کر ششدر رہ گئے کہ اُن کے بینک اکاونٹ میں موجود 50 ہزار روپے غائب ہو چکے تھے۔
دراصل دھوکہ دہی کی غرض سے بنائی گئی ایک ایپ کے ذریعے اُن کے موبائل میں موجود آن لائن بینکنگ کی ایپلیکیشن تک رسائی حاصل کر لی گئی تھی اور وہ مالی فراڈ کا نشانہ بن گئے۔
ان کی طرح دنیا بھر میں اینڈرائیڈ موبائل فون استعمال کرنے والے صارفین کے ذاتی ڈیٹا تک پلے سٹورز پر مختلف ایپس جن میں گیمز، انٹرٹینمنٹ، ہیلتھ اور کچھ لرننگ ایپس شامل ہیں کے ذریعے رسائی کی کوشش کی جا رہی ہے جس کے بعد بعض صارفین کو مالی فراڈ کا نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ کچھ کیسز میں صارفین کی ذاتی معلومات چُرائی گئی ہیں۔
پاکستان میں سائبر حملوں کی روک تھام کے لیے کام کرنے والے سرکاری ادارے نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم نے ان سائبر حملوں کے خطرات پر الرٹ اور بچاؤ کے لیے ایڈوائزری جاری کی ہے۔
کمپیوٹر ایمرجنسی ٹیم کے مطابق گوگل نے شکایات موصول ہونے کے بعد ایسی 210 ایپس کو پلے سٹور سے ہٹا دیا ہے، تاہم اب بھی ایسی کئی دیگر ایپس پلے سٹور یا گوگل پر موجود ہو سکتی ہیں۔
ایمرجنسی رسپانس ٹیم نے الرٹ اور ایڈوائزری میں بتایا ہے کہ جعل سازی پر مبنی ’کونفٹی گروپ‘ کی یہ ایپس ایک منظم سائبر سکیم کے تحت پلے سٹورز یا گوگل پر اپلوڈ کی گئی ہیں جو صارف کو اشتہارات کے ذریعے ڈاؤن لوڈنگ پر مجبور کرتی ہیں۔