پاکستان کی ترقی میں قائد مسلم لیگ (ن) میاں محمد نواز شریف کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ سپیکر ملک محمد احمد خان
قائد اعظم نے وکالت اور سیاست میں رہ کر اپنے دامن کو صاف ستھرا رکھا اور مسلمانوں کی ذہنی تعمیر میں اہم کردار ادا کیا۔ نوجوانوں کو قائد اعظم کے وژن اور پاکستان کے نظریہ سے آگاہ کرنا ضروری ہے
(سید عاطف ندیم.پاکستان)سپیکر ملک محمد احمد خان نے 25 دسمبر کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ قائد اعظم کی شخصیت ایک اعلیٰ اور مثالی کردار کی حامل ہے۔ ان کی گراں قدر خدمات اور پاکستان کے لئے ان کی جدوجہد کو خراجِ عقیدت پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے جمہوری اور انصاف پر مبنی اصولوں کو اپنا کر دنیا بھر میں عزت و مقام حاصل کیا۔ سپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا کہ قائد اعظم نے وکالت اور سیاست میں رہ کر اپنے دامن کو صاف ستھرا رکھا اور مسلمانوں کی ذہنی تعمیر میں اہم کردار ادا کیا۔ نوجوانوں کو قائد اعظم کے وژن اور پاکستان کے نظریہ سے آگاہ کرنا ضروری ہے۔ سپیکر ملک محمد احمد خان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ آج کے دن ہمیں مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو بھی یاد رکھنا چاہیے۔ جنہیں 8 دہائیوں سے بدترین ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ سپیکر ملک محمد احمد خان نے قائد مسلم لیگ ن میاں محمد نواز شریف کی سالگرہ کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ترقی میں قائد مسلم لیگ (ن) میاں محمد نواز شریف کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ نواز شریف نے ہمیشہ پاکستان کی ترقی، جمہوریت کے استحکام اور عوام کی خدمت کو اپنی اولین ترجیح بنایا۔ سپیکر نے مزید کہا کہ ان کی قیادت میں پاکستان نے بے شمار ترقیاتی منصوبے مکمل کیے اور معیشت کو استحکام ملا۔سپیکر ملک محمد احمد خان نے کرسمس کے موقع پر پاکستان میں مسیحی برادری کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آج حضرت عیسیٰ کا یوم پیدائش ہے۔ ان کا پیغام دنیا میں امن، محبت اور بھائی چارے کا ہے۔ پاکستان میں مختلف مذاہب، ثقافتوں اور نسلی طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد مل جل کر رہتے ہیں۔سپیکر ملک محمد احمد خان نے مزید کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کو آئین پاکستان کے تحت تمام سیاسی، معاشی اور سماجی حقوق حاصل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری مسیحی برادری نے ملک کی سماجی اور اقتصادی ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے اور پاکستان میں لوگوں کی تعلیم اور صحت کے حوالے سے ان کا کردار بہت اہم ہے۔ سپیکر نے اس بات پر زور دیا کہ کرسمس کے موقع پر بین المذاہب ہم آہنگی اور رواداری کو فروغ دیا جائے اور یہ ہماری دینی و قومی ذمہ داری ہے کہ ہم دوسرے مذاہب کے لوگوں کے حقوق کا خیال رکھتے ہوئے ان کی عبادت گاہوں اور مال و اسباب کی حفاظت کریں۔