بین الاقوامی

جرمن صدر نے بنڈس ٹاگ تحلیل کر دی

بنڈس ٹاگ کو تحلیل کر کے ملک میں نئے عام الیکشن کے انعقاد کو ممکن بنا دیا جائے۔ اب ہی کام وفاقی صدر شٹائن مائر نے کر بھی دیا ہے

جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر نے جمعہ ستائیس دسمبر کو بنڈس ٹاگ کہلانے والا وفاقی پارلیمان کا ایوان زیریں تحلیل کر دیا۔ یوں اگلے برس تیئیس فروری کو ملک میں نئے قومی انتخابات کے انعقاد کی راہ حتمی طور پر ہموار ہو گئی ہے۔
وفاقی دارالحکومت برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق گزشتہ عام الیکشن کے بعد چانسلر اولاف شولس کی قیادت میں اقتدار میں آنے والے تین جماعتی حکومتی اتحاد کی ناکامی کے بعد شولس ایک اقلیتی حکومت کی قیادت کر رہے تھے اور صدر شٹائن مائر کے آج جاری کردہ حکم پر بنڈس ٹاگ کے تحلیل کیے جانے کے بعد اگلے سال فروری میں نئے الیکشن لازمی ہو گئے ہیں۔
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے وفاقی چانسلر شولس، جو اب عبوری سربراہ حکومت ہیں، نے رواں ماہ کی 16 تاریخ کو اپنے لیے بنڈس ٹاگ سے اعتماد کا ووٹ مانگا تھا اور وہ حسب امکان یہ ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے۔
اولاف شولس کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی)، ماحول پسندوں کی گرین پارٹی اور ترقی پسندوں کی فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) پر مشتمل حکومتی اتحاد اس وقت ٹوٹ گیا تھا، جب چھ نومبر کو چانسلر شولس نے اپنے وزیر خزانہ اور ایف ڈی پی کے سربراہ کرسٹیان لِنڈنر کو برطرف کر دیا تھا۔
شولس نے لِنڈنر کو ملکی معیشت کی بحالی کے لیے اقدامات کے حوالے سے پالیسی اختلافات کے باعث برطرف کیا تھا اور اس کے بعد لِنڈنر کی جماعت نے حکمران اتحاد سے اپنی علیحدگی کا اعلان کر دیا تھا۔ تب سے آج تک شولس حکومت صرف ایس پی ڈی اور گرین پارٹی پر مشتمل تھی اور آج تحلیل کر دی گئی پارلیمان میں اپنے حامی ارکان کی تعداد کے حوالے سے ایک اقلیتی حکومت تھی۔
برلن میں تین جماعتی حکمران اتحاد ٹوٹنے کے بعد ملک کی متعدد بڑی سیاسی جماعتوں کے مابین جو اصولی اتفاق رائے ہوا تھا، اس میں یہ طے کیا گیا تھا کہ ملک میں اگلے عام انتخابات 23 فروری 2025ء کو کرائے جائیں گے اور ایسا معمول کی طے شدہ پارلیمانی مدت سے تقریباﹰ سات ماہ قبل کیا جائے گا۔
یہ اسی اتفاق رائے میں طے ہوا تھا کہ چانسلر شولس بنڈس ٹاگ سے اعتماد کا ووٹ مانگیں گے، جس میں ناکامی یقینی ہی تھی، اور اس کے بعد صدر شٹائن مائر پارلیمان تحلیل کر دیں گے اور یوں اگلے سال فروری کے چوتھے ہفتے کے آغاز پر جرمن عوام سے ایک بار پھر اپنے پارلیمانی نمائندے منتخب کرنے کے لیے کہا جائے گا۔
اس تناظر میں ملک میں پائی جانے والی سیاسی بے یقینی کے باوجود نئے عام الیکشن کی طرف بڑھتے ہوئے اب تک کے جملہ مراحل جیسے سوچا گیا تھا، ویسے ہی مکمل ہو گئے ہیں اور نئے وفاقی الیکشن کی راہ میں اب مزید کوئی آئینی رکاوٹ باقی نہیں بچی۔
موجودہ جرمنی دوسری عالمی جنگ کے بعد ایک وفاقی جمہوری ریاست بنا تھا اور اس کے آئین میں یہ امکان موجود ہی نہیں کہ وفاقی پارلیمان خود کو تحلیل کر سکے۔ اس لیے یہ فیصلہ کرنا وفاقی صدر کا کام ہوتا ہے کہ آیا بنڈس ٹاگ کو تحلیل کر کے ملک میں نئے عام الیکشن کے انعقاد کو ممکن بنا دیا جائے۔ اب ہی کام وفاقی صدر شٹائن مائر نے کر بھی دیا ہے۔
1چانسلر شولس کو پارلیمانی ارکان کی اکثریت کا اعتماد حاصل نہ ہونے کے بعد صدر شٹائن مائر کے پاس آئینی طور پر 21 دن کا وقت تھا کہ وہ بنڈس ٹاگ کے تحلیل کیے جانے کا حکم دے دیں۔
اب جب کہ پارلیمانی ایوان وفاقی جمہوریہ جرمنی کی تاریخ میں آج تک ایسا صرف چار مرتبہ ہوا ہے کہ ملکی صدر نے بنڈس ٹاگ تحلیل کر دی ہو۔

ایسا پہلی مرتبہ 1972ء میں اس وقت ہوا تھا جب سو شل ڈیموکریٹ سیاست دان ولی برانٹ چانسلر تھے۔ دوسری مرتبہ ایسا 1982ء میں ہوا تھا جب کرسچن ڈیموکریٹک یونین نامی قدامت پسند جماعت کے ہیلموٹ کوہل حکومتی سربراہ تھے۔

تیسری اور پچھلی مرتبہ ایسا 2005ء میں ہوا تھا جب ایس پی ڈی کے گیرہارڈ شروئڈر چانسلر کے عہدے پر فائز تھے۔ ایسا چوتھا اور تازہ ترین واقعہ آج کا صدارتی فیصلہ تھا، جس میں بنڈس ٹاگ تحلیل کر دی گئی اور چانسلر سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ہی کے ایک سیاست دان اولاف شولس تھے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button