
(سید عاطف ندیم-پاکستان): برطانوی ہائی کمیشن کے لاہور آفس کے سربراہ بین وارنگٹن نےپاکستان کے شہر لاہور میں ماری اسٹوپس سوسائٹی (ایم ایس ایس) کی جانب سے آغاز کی گئی موبائل ہیلتھ یونٹ کا افتتاح کیا۔اس اقدام کو فارن کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (ایف سی ڈی او) کی مالیاتی حمایت حاصل ہے۔موبائل ہیلتھ یونٹ جدید سہولیات سے آراستہ یونٹ ہے جو طویل المدتی اور قلیل المدتی فیملی پلاننگ کے طریقے، مشاورت، شوگر اور حمل کے ٹیسٹ اور آؤٹ پیشنٹ طبی خدمات فراہم کرتا ہے۔
موبائل ہیلتھ یونٹ لاہور اور قصور کے پسماندہ علاقوں میں غریب اور مستحق افراد خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کو تولیدی صحت کی خدمات فراہم کرے گا.اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے برطانوی ہائی کمیشن کے لاہور آفس کے سربراہ بین وارنگٹن نے کہا کہ برطانیہ تولیدی صحت کی خدمات تک رسائی کے ذریعے خواتین اور لڑکیوں کو بااختیار بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا، "ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں کہ خواتین یہ فیصلہ کر سکیں کہ وہ کب اور کتنے بچے پیدا کرنا چاہتی ہیں۔”
پاکستان میں ماری اسٹوپس سوسائٹی کی کنٹری ڈائریکٹر، عاصمہ بلال نے کہا کہ "ہمارا نیا موبائل ہیلتھ یونٹ محض ایک گاڑی نہیں ہے بلکہ یہ پسماندہ علاقوں کی غریب خواتین اور لڑکیوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے اور تولیدی صحت کی سہولیات ان کے علاقوں تک پہنچانے کے ہمارے مشن کو پورا کرنے کے لیے ہمارے عزم کی علامت ہے۔”
انہوں نے کہا کہ ماری اسٹوپس سوسائٹی، جو 1991 سے پاکستان میں کام کر رہا ہے، اعلیٰ معیار کی تولیدی صحت اور فیملی پلاننگ کی خدمات فراہم کرتا ہے۔ ہم سالانہ اوسطاً 7 لاکھ کلائنٹس کو خدمات فراہم کرتے ہیں، ایم ایس ایس نے 2010 سے اب تک تقریباً 80 لاکھ جوڑوں تک رسائی حاصل کی ہے، جس کے نتیجے میں پاکستان بھر میں 7,000 سے زائد ماؤں کی زندگیاں بچائی گئی ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ میری اسٹوپس سوسائٹی (ایم ایس ایس) پہلے ہی پنجاب، سندھ، اور خیبر پختونخوا کے دیہی علاقوں میں 16 موبائل ہیلتھ یونٹس کے زریعے تولیدی صحت کی خدمات فراہم کر رہی ہے۔ ان موبائل ہیلتھ یونٹس کا مقصد ہے کہ ان پسماندہ علاقوں جہاں تربیت یافتہ طبی عملے کی شدید کمی ہے وہاں تولیدی صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کے خلا کو پُر کیا جا سکے۔