
(سید عاطف ندیم-پاکستان): عام طور پرپاکستان کی زیادہ تر خواتین کاروبار کا آغاز کرتے وقت بے شمار مشکلات اور رکاوٹوں کا سامنا کرتی ہیں مگر وہ پیچھے نہیں ہٹتیں۔ ان کا یہ سفر مشکل میں پڑ جاتا ہے، جب انہیں سرمایہ کاری کی کمی یا گھریلو مسائل اور معاشرتی توقعات جیسے مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔ ایسی صورتِ حال میں وہ گھر کی دیکھ بھال کو ترجیح دیتی ہیں، جس سے ان کے ارادے کمزور پڑنے لگتے ہیں اور کاروباری سفر مشکل بن جاتا ہے۔
ان وجوہات کی بنا پر زیادہ ترخواتین اپنے کاروبار کا آغاز چھوٹے پیمانے پر کرتی ہیں، جیسا گھریلو دستکاری، کیک بنانا، بیوٹی سروسز یا آن لائن کاروبار وغیرہ۔ درحقیقت کاروبار کو شروع کرنے اور بڑھانے کے لیے درکار مالی معاونت تک رسائی ان کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہے، کیونکہ مالی معاونت کے ادارے خواتین کو قرض دینے میں ہچکچاتے ہیں، جب تک کہ کوئی مرد ضامن نہ ہو۔
اس کے علاوہ کچھ علاقوں میں خواتین کی نقل و حرکت پر پابندیاں ہیں، جو مارکیٹ تک پہنچنے اور سپلائیرز سے سامان خریدنے میں دشواریاں پیدا کرتی ہیں۔ پھر بھی پاکستانی کاروباری خواتین کے حوصلے اورعزم قابلِ ستائش ہیں۔ کاروبار سے منسلک تمام مشکلات سے نبٹنے کے لیے وہ خود سیکھتی ہیں، دوسری کاروباری خواتین کے ساتھ نیٹ ورکنگ اور مائیکرو فنانس اداروں اور فورمز پر اپنے روابط قائم کرتی ہیں۔
ڈیجیٹل تعلیم میں اضافہ اور حکومت کی طرف سے خواتین کی اقتصادی شرکت کو فروغ دینے والے اقدامات کے ساتھ، ایک بڑھتی ہوئی تعداد میں خواتین معاشرتی رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے کامیاب کاروباری خواتین بن رہی ہیں۔