مشرق وسطیٰ

جعفر ایکسپریس حملہ اس سال کی بدترین دہشت گردی کی کارروائی تھی

لانگو قوم میں ایسی کوئی خوبی نہیں جو بلوچ قوم کی شناخت ہے۔لانگو بزدل اور بھارت کے ایجنٹ ہیں

(نمائندہ وائس آف جرمنی-جرمنی): اگست 2021 میں اچانک امریکی فوجوں کے افغانستان سے انخلا، اشرف غنی حکومت کے خاتمے، اور طالبان کے چند ہی دنوں میں افغانستان کے بیشتر علاقوں پر قبضہ کرنے کے بعد، پاکستان میں دہشت گردی میں اضافے کے خدشات پیدا ہو گئے تھے۔ عسکری قیادت کے علاوہ عمومی تاثر یہی تھا کہ پاکستان میں نہ صرف دہشت گردی کے واقعات بڑھیں گے بلکہ اس کی شدت بھی پہلے سے کہیں زیادہ ہو گی۔اور یہی ہوا۔ آج صورتحال یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ دہشت گردی کے عالمی انڈیکس پر پاکستان دوسرے نمبر پر آ گیا ہے۔ صرف افریقہ کا ملک برکینا فاسو ہی پاکستان سے آگے ہے، جہاں دہشت گردی کی صورتحال اور بھی سنگین ہے۔ اگر دہشت گردی سے متعلق عالمی نقشہ دیکھا جائے تو صرف تین ممالک برکینا فاسو، پاکستان، اور شام بدترین دہشت گردی کا شکار ہیں۔ جبکہ افغانستان، جہاں کبھی دہشت گردی کا دور دورہ تھا، اب نویں نمبر پر ہے۔
پاکستان کے صوبے بلوچستان میں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے 11 مارچ کو درۂ بولان میں کوئٹہ سے پشاور جانے والی ٹرین کو روک کر مسافروں کو یرغمال بنا لیا جسکی ذمہ داری جلد قبول کرلی.جس میں کم از کم 25 افراد جان سے گئے تھے۔بلوچ دھڑے آپس میں مل رہے ہیں۔ شمال مغربی علاقوں میں حافظ گل بہادر گروپ، پاکستانی طالبان سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہو رہا ہے اور ان کے ساتھ مقابلہ کر رہا ہے۔بی وائی سی کی دہشت گرد کارروائیوں کے بعد جو دہشت گردمارے گئے بی وائی سی انکی دہشت گردوں کی لاشیں اٹھانے کے لئیےآئے انہیں اٹھانے کی کوشش کی اور وہاں پر ہلڑ بازی کی جس کی وجہ سےبی وائی سی بے نقاب ہوئی۔ وہ دہشت گردی کا مکروہ چہرہ ہیں اور ان سے وابسطہ جو بھی جرم ہے اس کا علاج کیا جانا چاہیے۔

’ایسی کوئی خوبی نہیں جو بلوچ قوم کی شناخت ہے‘
وائس آف جرمنی اردو نیوز پاکستان چپٹر کے ہیڈ اور جرمنی میں ادارے کے ایڈوائزری بورڈ کے ممبر اور سینئیر صحافی جناب سید عاطف ندیم نے بتایا کہ ”بلوچستان کے علاقے بولان پاس کے قریب ’جعفر ایکسپریس‘ پر ہونے والے شدت پسندوں کے حملے کے لگ بھگ 36 گھنٹوں بعد پاکستانی فوج کی جانب سے بدھ کو رات گئے یرغمالی مسافروں کو بازیاب کروانے کی غرض سے کیے گئے آپریشن کے مکمل ہونے کا اعلان کیا گیا تھا. انہوں نے کہا ”پاکستانیوں کا قتل عام اور بی ایل اے کے ذریعے دہشت گردی کی کارروائیوں پر خاموش ماہ رنگ بلوچ کو ‘ماہ رنگ لانگو’لکھتے ہیں ،لانگو بھارت اور بلوچستان کے نواح سے ہجرت کرکے بلوچستان میں پھیل گئے”۔انہو نے بتایا کہ ”لانگو قوم میں ایسی کوئی خوبی نہیں جو بلوچ قوم کی شناخت ہے۔لانگو بزدل اور بھارت کے ایجنٹ ہیں۔بلوچستان میں یہ بھارتی ایجنڈے کو آگے بڑھا رہے ہیں ۔بھارت لانگو قوم کو ڈالروں میں معاوضہ دینے کے علاوہ عیاشی کے لوازمات اور مواقع بھی فراہم کرتا ہے .یہ پہچان ماہ رنگ بلوچ کی وطن دشمنی کا ثبوت ہے.”
انہوں نے یہ بھی بتایا کی ”بلوچ عسکریت پسند گروہوں کی سرگرمیوں میں اضافے نے پاکستان میں دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی سطح میں نمایاں کردار ادا کیا ہے.ماہ رنگ لانگو پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کرنے والوں کی آلہء کار ہیں اور غیر ملکی طاقتوں کے ایجنڈے پر کام کر رہی ہیں”۔”ماہ رنگ لانگو نے نہ صرف پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی سازشیں کی ہیں بلکہ یہ بی ایل اے کے اہم سہولت کار ہیں، جنہوں نے پاکستانی عوام کے خون سے ہاتھ رنگے ہیں”۔

’بلوچستان آپ کے اور ہمارے ہاتھوں سے نکل چکا ہے‘
انہوں نے کہا”اسیطرح سردار اختر مینگل عوام کو دھوکا دینے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں اور بلوچستان کے لوگوں کے ساتھ بالکل بھی مخلص نہیں دونوں افراد غیر ملکی ایجنڈے پر پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچا رہے ہیں”۔گذشتہ دنوں بولان میں بلوچ عسکریت پسندوں کی جانب سے جعفر ایکسپریس کو یرغمال بنائے جانے کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اختر مینگل نے لکھا تھا کہ ’بلوچستان آپ کے اور ہمارے ہاتھوں سے نکل چکا ہے۔‘بلوچ حقوق کے علمبردار ہونے کا دعویٰ کرنے والے اختر مینگل پر کرپشن اور بے حساب دولت جمع کرنے کے سنگین الزامات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا ”اس کے مالیاتی اثاثوں میں پچھلے کچھ سالوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔اثاثوں کے مطابق 2020 میں مینگل کے پاس خضدار کے جتونی، PS-35 اور وڈھ میں زرعی اراضی تھی لیکن ان کی قیمت نہیں بتائی گئی۔ تاہم، 2024 تک، ان جائیدادوں کا تخمینہ 10 ملین روپے لگایا گیا تھا۔ اسی طرح حب کے ساکراں روڈ پر 300 ایکڑ اراضی، جو اختر مینگل کے بیٹے گرگین کے نام رجسٹرڈ ہوئی، اس کی قیمت 20 لاکھ روپے سے بڑھ گئی۔ 2020 میں 1.5 ملین سے روپے 2024 میں 25.2 ملین۔اس کے کاروباری اثاثوں میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا، روپے سے بڑھ کر۔ 2020 میں 2 ملین سے روپے 2024 میں 21.5 ملین۔ چاغی میں ان کی اہلیہ کی غیر تجارتی، صنعتی اور رہائشی جائیدادیں بڑھ گئیں۔ 2020 میں 450,000 روپے اور2024 میں 20 ملین۔”
مطالبہ
سینئیر صحافی جناب سید عاطف ندیم نےحکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ”ہمیں ان دہشت گردوں کے خلاف ایک مضبوط اور فیصلہ کن کارروائی کی ضرورت ہے۔بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے حکومت فوری طور پر اقدامات کرے۔دشمنان ارض پاک کو بہر صورت کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے.مہہ رنگ لانگو کے خلاف غداری ایکٹ کے تحت مقدمات چلایا جائیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button