
بنگال: تشدد زدہ علاقوں میں بی ایس ایف کی مزید پانچ کمپنیاں تعینات، 150 سے زیادہ لوگ گرفتار، صورت حال کشیدہ
مغربی بنگال کے مرشد آباد میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرے کے دوران ہونے والے تشدد میں تین افراد ہلاک ہو گئے۔
نئی دہلی/کولکاتا: مغربی بنگال کے مرشد آباد ضلع میں وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف پرتشدد مظاہروں میں تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ تشدد کے معاملے میں اب تک 150 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
سوتی اور شمشیر گنج جیسے علاقوں میں بڑھتی ہوئی بدامنی کے بیچ کلکتہ ہائی کورٹ نے متاثرہ علاقوں میں مرکزی نیم فوجی دستوں کی تعیناتی کا حکم دیا تھا۔ اس کے بعد تشدد زدہ علاقوں میں تقریباً 300 بی ایس ایف اہلکار تعینات کیے گئے۔ رپورٹ کے مطابق ریاستی حکومت کی درخواست پر بی ایس ایف کے اضافی جوانوں کو تعینات کیا گیا ہے۔
مرکزی داخلہ سکریٹری گووند موہن نے ہفتہ کو مغربی بنگال کے مرشد آباد میں بی ایس ایف اہلکاروں کی پانچ اضافی کمپنیوں کی تعیناتی کا اعلان کیا۔ وزارت داخلہ کے ایک بیان کے مطابق مرکزی داخلہ سکریٹری نے تشدد کے سلسلے میں مغربی بنگال کے چیف سکریٹری اور ڈی جی پی کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کی۔ انہوں نے ان سے کہا کہ وہ صورت حال پر گہری نظر رکھیں اور جلد از جلد حالات معمول پر لانے کے لیے مناسب اقدامات کریں۔
وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا کہ مرکزی داخلہ سکریٹری گووند موہن کے ساتھ بات چیت میں مغربی بنگال کے ڈی جی پی نے بتایا کہ صورت حال کشیدہ لیکن قابو میں ہے اور اس پر گہری نظر رکھی جارہی ہے۔ ڈی جی پی نے مزید کہا کہ وہ مقامی طور پر تعینات بی ایس ایف سے مدد لے رہے ہیں اور اب تک 150 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہوم سکریٹری نے حکام کو بتایا کہ مرکز صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔
بی جے پی کے راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ سدھانشو ترویدی نے مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے اس بیان پر تنقید کی کہ ان کی حکومت وقف ترمیمی قانون کو لاگو نہیں کرے گی۔ بی جے پی لیڈر نے کہا کہ ممتا کو ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے بنائے ہوئے آئین کا کوئی احترام نہیں ہے۔
ترویدی نے اندور میں نامہ نگاروں سے کہا کہ "اگر ممتا بنرجی مغربی بنگال میں وقف ایکٹ کو لاگو کرنے سے انکار کر رہی ہیں، تو یہ واضح ہے کہ وہ امبیڈکر کے بنائے ہوئے آئین کا کوئی احترام نہیں کرتی ہیں۔”
بی جے پی ترجمان نے الزام لگایا کہ وہ انتہا پسند اور جرائم پیشہ عناصر کی مدد سے اپنی حکومت چلا رہی ہیں اور ان کی یرغمال بن چکی ہیں۔ اس لیے وہ بے بس ہے اور ایسے آئین مخالف بیانات دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ "وقف ترمیمی ایکٹ تمام آئینی طریقہ کار کے بعد اور تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے بنایا گیا ہے۔ ہندوستان کے آئینی نظام میں ملک کی کسی بھی ریاست کی قانون ساز اسمبلی مرکزی حکومت کے منظور کردہ قانون کو نافذ کرنے سے انکار نہیں کر سکتی۔”