سائنس و ٹیکنالوجی

کرہ ارض سے باہر زندگی کا امکان: اب تک کے سب سے مضبوط اشارے

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ممکنہ طور پر اب تک کی ایسی سب سے مضبوط نشانیاں دریافت کی ہیں، جو ایک دوسرے سیارے پر بھی زندگی کے امکان کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

سائنس دان کرہ ارض سے باہر جانداروں کے وجود کے بارے میں امیدیں بڑھانے کے خلاف احتیاط پر زور دیتے رہے ہیں۔ تاہم اب ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ممکنہ طور پر اب تک کی ایسی سب سے مضبوط نشانیاں دریافت کی ہیں، جو ایک دوسرے سیارے پر بھی زندگی کی ممکنہ موجودگی طرف اشارہ کرتی ہیں۔
سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے بدھ کے روز بتایا کہ انہیں ’’ہمارے نظام شمسی سے باہر ایک بڑے سیارے پر ممکنہ زندگی کی اب تک کی مضبوط ترین نشانیاں ملی ہیں۔‘‘
کیمبرج یونیورسٹی کے ماہر فلکیاتی طبیعیات نکو مدھوسودھن نے کہا، ’’اس مقام پر ہمیں جو کچھ بھی مل رہا ہے، وہ نظام شمسی سے باہر ممکنہ طور پر حیاتیاتی سرگرمیوں کے اشارے ہیں۔‘‘
مدھوسودھن نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ حیاتیاتی عمل سے پیدا ہونے والی جوگیسیں صرف زمین پر موجود ہوتی ہیں، ان کے کیمیائی فنگر پرنٹس کا پتہ چلنا ایسا ’’پہلا اشارہ ہے کہ ہم ایک اجنبی دنیا کو دیکھ رہے ہیں جو ممکنہ طور پر آباد ہے۔‘‘
انہوں نے جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کے استعمال سے ممکنہ طور پر زندگی بدلنے دینے والی اس دریافت کی نشان دہی کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا، ’’یہ ایک انقلابی لمحہ ہے۔‘‘
سائنسدانوں کی ٹیم نے احتیاط کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ وہ حقیقی جانداروں کی دریافت کا اعلان نہیں کر رہے اور ابھی اس بات کا تعین کرنے کے لیے مزید طویل مشاہدات کی ضرورت ہے کہ آخر فلکیاتی ماہرین وہاں پر کیا دیکھ رہے تھے؟
مائیکروبیل زندگی کا یہ ممکنہ ثبوت ’کے2-18بی‘ نامی سیارے پر ملا ہے، جو زمین سے تقریباً 8.6 گنا بڑا ہے اور اس کا قطر ہماری زمین سے تقریباً 2.6 گنا زیادہ ہےتصویر: picture-alliance/T. Nyhetsbyran
یہ نئی ریسرچ فلکیاتی طبیعیات کے معروف تحقیقی جریدے ’ایسٹروفزیکل جرنل لیٹرز‘ میں شائع ہوئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ محققین نے ایک ممکنہ ’بائیو سائن‘ یا ایک ایسے سیارے پر حیاتیاتی عمل کی علامت دریافت کی ہے، جو زمین سے 120 نوری سال کے فاصلے پر ایک ستارے کی گردگردش کر رہا ہے۔
مائیکروبیل زندگی کا یہ ممکنہ ثبوت ’کے2-18بی‘ نامی سیارے پر ملا ہے، جو زمین سے تقریباً 8.6 گنا بڑا ہے اور اس کا قطر ہماری زمین سے تقریباً 2.6 گنا زیادہ ہے۔
یہ سیارہ کرہ ارض سے 120 نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے اور سائنس دانوں نے اس سے پہلے اس ایکسوپلینٹ پر کاربن والے ایسے مالیکیولز کی موجودگی کا انکشاف کیا تھا، جن میں میتھین اور کاربن ڈائی آکسائیڈ (کاربن پر مبنی مالیکیولز زندگی کی بنیاد ہوتے ہیں) شامل تھے۔ ایکسوپلینٹ کا مطلب کوئی ایسا سیارہ ہوتا ہے، جو زمین کے نظام شمسی سے باہر کسی ستار کے گرد چکر لگاتا ہو۔
اس حوالے سے کی گئی گزشتہ تحقیقات میں یہ تجویز کیا گیا تھا کہ K2-18 b ایک ’ہائشیئن ایکسوپلینٹ‘ ہو سکتا ہے، جو کہ ہائیڈروجن سے بھرپور ماحول اور پانی سے ڈھکی ہوئی سطح کا حامل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
سائنسدانوں نے تلقین کی ہے کہ زمین سے باہر زندگی کی تلاش میں صبر سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ امریکی ریاست ٹیکساس میں ساؤتھ ویسٹ ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے خلائی سائنس ڈویژن کے پرنسپل سائنس دان کرسٹوفر گلائن کے2- 18 بی کو طنزاﹰ ’’ایک پرکشش دنیا‘‘ کے طور پر بیان کرتے ہیں۔
وہ تنبیہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ سائنسی برادری کو چاہیے کہ وہ اپنے ’’ڈیٹا کو ہر ممکن حد تک اچھی طرح جانچے اور اسے اس عمل میں بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔‘‘
معروف امریکی تعلیمی اور تحقیقی ادارے ایم آئی ٹی میں سیاروں سے متعلقہ سائنس کی پروفیسر سارہ سیگر ایسی ہی ایک گزشتہ مثال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے صبر کی تلقین کرتی ہیں کہ کے 2-18 بی کی فضا میں پہلے بھی پانی کے بخارات کی دریافت کا دعویٰ کیا گیا تھا، تاہم بعد میں پتہ چلا تھا کہ اصل میں وہ ایک خاص قسم کی گیس تھی۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button