
پہلگام میں سیاحوں کے گروپ پر دہشت گردانہ حملہ27 ہلاک، فالس فلیگ کا بیانیہ
جنگی جنون میں مُبتلا بھارت کی پاکستان کو بدنام کرنے کی ایک اور سازش
(سید عاطف ندیم-پاکستان): جموں و کشمیر کے پہلگام میں بڑا دہشت گردانہ حملہ ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس دہشت گردانہ حملے میں 27 سے زائد سیاحوں کی موت ہونے کی اطلاع ہے۔ مرنے والے سیاحوں میں دو غیرملکی بھی شامل ہیں۔ فوج نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
یہ فائرنگ پہلگام کی وادی بیسران کے بالائی علاقہ میں ہوئی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ جموں و کشمیر کے کچھ علاقے ایسے ہیں جہاں دہشت گرد نظر نہیں آتے، پہلگام بھی ان میں شامل ہے۔ اس بار دہشت گردوں نے اسے بھی نشانہ بنایا ہے۔
جانکاری دیتے ہوئے پولیس نے کہا کہ سیکورٹی فورسز کی ٹیم ابھی بھی صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق معلوم ہوا ہے کہ یہ سیاح راجستھان سے آئے تھے۔ یہ ایک سیاحتی علاقہ ہے اور گرمیوں کی چھٹیاں شروع ہونے والی ہیں، اس لیے لوگ آہستہ آہستہ اس علاقے کی سیر کے لیے پہنچ رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق اس علاقے میں کئی دنوں سے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاعات تھیں۔ سیکورٹی فورسز نے مکمل تیاریاں کر رکھی تھیں۔ چاروں طرف محاصرہ تھا۔ تبھی دہشت گردوں نے حملہ کر دیا۔
پہلگام حملے کے بعد بھارت کے فالس فلیگ کا بیانیہ پھر سے سامنے
انڈیا اکثر پاکستان پر الزام لگاتا ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کی پشت پناہی کر رہا ہے۔اسلام آباد اس الزام کی تردید کرتا ہے اور کہتا ہے کہ وہ صرف کشمیریوں کی حقِ خودارادیت کی جدوجہد کی حمایت کرتا ہے۔
یہ واقع اس وقت پیش آیا ہے جب امریکی نائب صدر جے ڈی وینس پیر کی صبح نئی دہلی پہنچے جن کی شام کے وقت بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات تھی۔ اس ملاقات میں دیگر اہم امور کے ساتھ ہی دو طرفہ تجارتی معاہدے پر بات چیت توجہ مرکوز رہے۔
امریکی نائب صدر وینس اپنی اہلیہ کے ساتھ بھارت آئے ہیں، جو بھارتی نژاد ہیں اور ان کا تعلق ریاست آندھرا پردیش سے ہے۔
سیکورٹی ذرائع کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ ہندوستان ایک اور فالس فلیگ آپریشن بنا رہا ہے، اس بار پہلگام کی بیسران وادی میں، جہاں 27 سیاح ہلاک اور 24 زخمی ہوئے ہیں، بالکل اسی وقت جب مودی سعودی عرب میں سودے کر رہے ہیں۔اس لئے پاکستان پر یہ الزام لگانے کا آسان وقت ہے کیو نکہ یہ پہلے ہی سے لکھا ہوا بہت بڑا اسکرپٹ لگتا ہے،ایک دور افتادہ وادی سیاسی تھیٹر بن جاتی ہے۔ مودی دور سے مذمت کرتے ہیں، امیت شاہ کو روانہ کیا جاتا ہے، اور بی جے پی بغیر توقف کے پاکستان پر الزام لگا دیتی ہے۔صرف مقصد یہ ہے کہ میڈیا کے جنون کو پلٹنا،ایک ایسا اظہار کیا گیا ہے جو اس بات کی نشاندہی کرنے کے لیے استعمال کیا ہے کہ یہ صورتحال میڈیا کی وسیع توجہ اور شدید کوریج کو متحرک کردے۔یہ وہی پرانا فارمولا ہے جو انڈیا اس سے پہلے بہت دفع استعمال کر چکا ہے۔اور ہمیشہ کی طرح، وزیر اعظم بیرون ملک ہیں، سیاست دان کا کردار ادا کر رہے ہیں جب کہ ایک سانحہ قوم پرستوں کی آگ کو ہوا دے رہا ہے۔
پہلگام میں جو کچھ ہوا وہ افسوسناک ہے، لیکن کیا یہ نامیاتی ہےیا ریاستی اسکرپٹڈ ڈرامے میں صرف ایک اور اداکاری ہے؟
شاید اب وقت آگیا ہے کہ ہم یہ پوچھنا چھوڑ دیں کہ "کس نے ٹرگر کھینچا؟” اور "اسکرپٹ کس نے لکھا؟”
"معاملہ صاف ظاہر ہے”
بدترین حملے
حالیہ برسوں میں سب سے بدترین حملہ فروری 2019 میں پلوامہ میں ہوا تھا، جب عسکریت پسندوں نے بارود سے بھری گاڑی پولیس قافلے سے ٹکرا دی تھی، جس میں 40 افراد ہلاک اور کم از کم 35 زخمی ہوئے تھے۔
بھارتی کشمیر کے سابق گورنر نے پلوامہ حملے کی ذمہ داری حکومت پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ مودی نے اس معاملے پر ان سے خاموش رہنے کو کہا تھا۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ تازہ انکشافات ایک بار پھر اس کے موقف کی تائید کرتے ہیں۔
عام شہریوں پر حالیہ برسوں کا مہلک ترین حملہ مارچ 2000 میں ہوا تھا، جب 36 انڈین شہری مارے گئے تھے۔
انڈیا نے سنہ 2019 میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی اور ریاست کو دو وفاقی علاقوں (یونین ٹیریٹریز) جموں و کشمیر اور لداخ، میں تقسیم کر دیا تھا۔ اس اقدام سے پاکستان اور انڈیا کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے تھے۔