
پہلگام فالس فلیگ کے پس منظر میں بھارت کا نیا منصوبہ بےنقاب: کشمیری باشندوں کی جبری بے دخلی کی کوششیں عیاں
اہلکار کے مطابق پولیس کے اعلیٰ حکام عدالت کے فیصلے کو تسلیم نہیں کر رہے اور ریاستی ملازمین کو زبردستی بے دخل کیا جا رہا ہے
سری نگر/نئی دہلی: مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکومت کا ایک نیا اور تشویشناک منصوبہ بے نقاب ہو گیا ہے، جس کے تحت کشمیری باشندوں کو زبردستی پاکستان بے دخل کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس منصوبے کا انکشاف ایک کشمیری پولیس اہلکار کی ویڈیو کے ذریعے ہوا ہے، جس نے حکومتی دباؤ کے خلاف علمِ احتجاج بلند کر دیا ہے۔
کشمیری پولیس اہلکار نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ وہ گزشتہ 27 سال سے جموں و کشمیر پولیس میں خدمات انجام دے رہا ہے، لیکن اب انہیں زبردستی جموں و کشمیر سے بے دخل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، حالانکہ ہائیکورٹ نے واضح احکامات دیے ہیں کہ مقامی باشندوں کو ریاست سے باہر نہیں بھیجا جا سکتا۔
اہلکار کے مطابق پولیس کے اعلیٰ حکام عدالت کے فیصلے کو تسلیم نہیں کر رہے اور ریاستی ملازمین کو زبردستی بے دخل کیا جا رہا ہے۔ اہلکار نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سے اپیل کی ہے کہ اس جبری بے دخلی کو روکا جائے۔ "میں نے ہر فورم پر اپنا مؤقف پیش کیا، لیکن میری کہیں بھی شنوائی نہیں ہوئی،” اہلکار نے مزید کہا۔
اہلکار کی اہلیہ نے بھی حکومتی اقدام پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "ہمارا پاکستان میں کوئی رشتہ دار نہیں ہے۔ ہمیں کیوں بےدخل کیا جا رہا ہے؟ ہم گزشتہ 27 سال سے یہاں رہائش پذیر ہیں۔”
دفاعی ماہرین اور انسانی حقوق کے نمائندوں نے اس اقدام کو مودی سرکار کی سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ قرار دیا ہے، جس کے ذریعے کشمیریوں کو ان کے گھروں سے بےدخل کر کے آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پہلگام جیسے فالس فلیگ آپریشنز کی آڑ میں بھارت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے، اور بین الاقوامی برادری، خصوصاً اقوامِ متحدہ و انسانی حقوق کی تنظیموں کو اس صورت حال کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔