
پاکستانی خاتون سے شادی کرنے والے سی آر پی ایف جوان کے خلاف تادیبی کارروائی شروع
سی آر پی ایف کے جوان نے عدالت سے رجوع کیا، جس کے بعد پاکستانی خاتون کی ملک بدری پر روک لگا دی گئی۔
نئی دہلی: سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) نے جمعہ کو جموں و کشمیر میں تعینات اپنے جوان منیر خان کے خلاف سرکاری اجازت کے بغیر ایک پاکستانی خاتون سے شادی کرنے پر تادیبی کارروائی شروع کی۔
سی آر پی ایف کے ایک سینئر اہلکار نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے معاملہ کی تصدیق کی اور کہا کہ کو "مناسب کارروائی کی جا رہی ہے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ منیر خان کے خلاف اس لئے کاروائی کی جارہی ہے کیونکہ انہوں نے پاکستانی شہری سے شادی کرنے سے قبل سی آر پی ایف ہیڈکوارٹر کو اس کی اطلاع نہیں دی۔
سی آر پی ایف جوان نے اس سال کے شروع میں ایک پاکستانی خاتون مینل خان سے شادی کی تھی۔ سی آر پی ایف ذرائع کے مطابق منیر خان نے محکمے سے شادی کی اجازت مانگتے ہوئے اعلیٰ حکام کو درخواست دی تھی۔ تاہم، اس سلسلہ میں سی آر پی ایف ہیڈکوارٹر کوئی فیصلہ کر پاتا، شادی مارچ میں ہوئی تھی۔ شادی کے بعد دلہن بھارت آگئی۔
پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد، بھارت نے پاکستانی شہریوں کے لیے تمام ویزا سروسز معطل کر دی تھیں جس کے بعد کئی پاکستانی شہریوں کو بھارت چھوڑنے پر مجبور کر دیا تھا۔ پاکستانیوں کو بھارت چھوڑنے کا نوٹس دیا گیا۔
مینل خان نے کہا کہ اس نے ایل ٹی وی (لانگ ٹرم ویزا) کے لیے درخواست دی تھی۔ اس نے ایل ٹی وی کے لیے ضروری عمل بھی مکمل کر لیا تھا، تاہم بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کی وجہ سے تمام ویزا درخواستیں منسوخ کر دی گئیں۔
مینل خان کے وکیل انکور شرما نے کہا کہ "وہ وزیٹر ویزے پر بھارت آئی اور پھر طویل مدتی ویزا کے لیے درخواست دی جس کے بعد وہ انٹرویو کے لیے حاضر بھی ہوئی تھی۔ اسے معلوم ہوا کہ وزارت داخلہ کو اسے طویل مدتی ویزا دینے کے لیے مثبت سفارشات بھیجی گئی تھیں۔ تاہم، پہلگام حملے کے بعد، وہ ویزا حاصل کرنے میں ناکام رہی۔”
ایڈوکیٹ شرما کے مطابق، چونکہ مینل خان کے پاس طویل مدتی ویزا نہیں تھا، اس لیے اسے پاکستان ڈی پورٹ کرنے کے لیے اٹاری بارڈر بھیجا گیا۔ تاہم، جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں ایک مقدمہ دائر کیا گیا تھا جس میں ملک بدری کو چیلنج کیا گیا تھا۔ عدالت نے ان کی ملک بدری پر حکم امتناعی جاری کر دیا۔