
پاکستان کے منہ توڑ جواب پر بھارت بوکھلا گیا، عرب دنیا سے کشیدگی کم کرانے کی اپیل
بھارت کی اس حکمت عملی کا مقصد عالمی دباؤ کو کم کرنا اور پاکستان کو مذاکرات کی میز پر لانا ہو سکتا ہے
(وائس آف جرمنی- مانیٹرنگ ڈیسک):حالیہ دنوں میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی میں شدت آ گئی ہے، جہاں پاکستان کی جانب سے مؤثر فوجی جواب کے بعد بھارت سفارتی محاذ پر سرگرم ہو گیا ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق، بھارت نے عرب دنیا، خاص طور پر خلیجی ممالک سے رابطے شروع کر دیے ہیں تاکہ پاکستان کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کیا جا سکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور قطر جیسے اہم خلیجی ممالک کے اعلیٰ حکام سے درخواست کی ہے کہ وہ پاکستان پر اثر و رسوخ استعمال کریں تاکہ تناؤ میں کمی آئے۔ بھارتی حکام نے ان ممالک سے گزارش کی ہے کہ وہ ثالثی کا کردار ادا کریں اور اسلام آباد کو عسکری محاذ پر تحمل اختیار کرنے پر آمادہ کریں۔
بھارتی سفارتی سرگرمیوں کی وجہ: پاکستان کا مؤثر دفاعی ردعمل
یہ سفارتی سرگرمیاں اُس وقت تیز ہوئیں جب پاکستان نے بھارت کی جانب سے کی گئی مبینہ جارحیت کا نہ صرف دفاع کیا بلکہ منہ توڑ جواب بھی دیا۔ ذرائع کے مطابق، پاکستانی فضائیہ نے حالیہ جھڑپوں میں بھارت کے پانچ جنگی طیارے مار گرائے جن میں تین رافیل، ایک مگ-29 اور ایک SU-30 شامل تھے، جبکہ ایک ہیرون ڈرون بھی تباہ کیا گیا۔ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر پاکستان کی جوابی کارروائیوں کے نتیجے میں بھارت کی کئی چوکیاں بھی تباہ ہو چکی ہیں۔
پاکستانی وزارتِ دفاع کے مطابق، یہ تمام کارروائیاں دفاعی نوعیت کی تھیں اور ملک کی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کے لیے کی گئیں۔
عالمی برادری کی تشویش اور بھارت کی حکمت عملی
عالمی سطح پر ان بڑھتی ہوئی کشیدگیوں نے شدید تشویش پیدا کر دی ہے۔ اقوامِ متحدہ، او آئی سی (OIC)، اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں نے دونوں ممالک سے تحمل اور مذاکرات کی اپیل کی ہے۔ تاہم بھارت کی حالیہ سفارتی سرگرمیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ خطے میں امن قائم رکھنے کے لیے عرب دنیا کے اثر و رسوخ کو بروئے کار لانا چاہتا ہے۔
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے مطابق، بھارت کی اس حکمت عملی کا مقصد عالمی دباؤ کو کم کرنا اور پاکستان کو مذاکرات کی میز پر لانا ہو سکتا ہے۔ تاہم، پاکستان کی موجودہ پوزیشن مضبوط دکھائی دے رہی ہے اور اسلام آباد کی جانب سے کسی بھی غیر مشروط ثالثی کی تاحال کوئی حمایت نہیں کی گئی۔
اسلام آباد کا مؤقف اور خطے میں سیکیورٹی صورتحال
پاکستانی حکومت کی جانب سے بھارت کی ان سفارتی کوششوں پر فی الحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم دفاعی اور سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان تمام تر سفارتی و عسکری پہلوؤں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
ادھر عوامی سطح پر بھی پاکستان کی جوابی کارروائی کو سراہا جا رہا ہے، اور سوشل میڈیا پر قوم کا جذبہ حب الوطنی مزید بلند نظر آ رہا ہے۔ دفاعی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگر بھارت سنجیدہ ہے تو اُسے براہ راست اور باعزت مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا ہوگا، نہ کہ تیسرے فریق کے ذریعے دباؤ ڈالنے کی کوشش۔